پی سی بی غیر ملکی کوچ کا خواہاں؛ چیئرمین سینیٹ اسپورٹس کمیٹی کی مخالفت

0 1,006

پاکستانی ٹیم کے سابق کوچ وقار یونس کے مستعفی ہوجانے کے بعد چار ماہ سے زائد کا عرصہ گزرجانے کے باوجود پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) قومی ٹیم کے لیے مستقل کوچ مقرر کرنے میں ناکام رہا ہے۔ اس حوالے سے جہاں ایک طرف پی سی بی غیر ملکی کوچ کے انتخاب اور تقرری کی کوششوں میں مصروف نظر آتا ہے تو دوسری جانب سابق چیف سلیکٹر اقبال قاسم و دیگر ٹیسٹ کھلاڑیوں کے بعد اب سیاستدانوں کی جانب سے بھی اس کی زبردست مخالفت سامنے آرہی ہے۔

ڈیو واٹمور قومی ٹیم کی کوچنگ کے سب سے مضبوط غیر ملکی امیدوار ہیں

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کھیل کے چیئرمین عبدالغفار قریشی نے غیر ملکی کوچ کی بھرپور مخالفت کرتے ہوئے پی سی بی پر سابق قومی کھلاڑیوں کی خدمات حاصل کرنے پر زور دیا ہے۔ سینیٹر عبدالغفار قریشی نے ہمارے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے لیے کسی بھی غیر ملکی کوچ کی تقرری کے بالکل خلاف ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے پاس کئی عظیم کھلاڑی موجود ہیں اور پی سی بی کو چاہیے کہ وہ کسی غیر ملکی کے بجائے ان کھلاڑیوں کی صلاحیتیوں اور قابلیتوں سے استفادہ حاصل کرے۔

عبدالغفار قریشی نے پاکستانی ٹیم کے عبوری کوچ محسن حسن خان کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ گزشتہ دو سیریز میں اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی ادا کر رہے ہیں، گو کہ دونوں سیریز میں حریف ٹیمیں زیادہ اچھی نہیں تھیں لیکن قومی ٹیم کی فتوحات کا سلسلہ جاری رہا اور اب جبکہ انگلستان کے خلاف ایک بڑی سیریز آرہی ہے تو بھی محسن حسن خان ٹیم کے ہمراہ موجود ہیں۔

محسن حسن خان کو سری لنکا کے خلاف دبئی میں کھیلی جانے والی ہوم سیریز کے لیے پاکستانی ٹیم کا عبوری کوچ بنایا گیا تھا تاہم مستقل کوچ کا انتخاب نہ ہونے کے باعث انہیں دورہ بنگلہ دیش میں بھی کوچنگ کے فرائض انجام دیئے تھے۔ مذکورہ دونوں سیریز میں پاکستان نے شاندار کامیابیاں حاصل کیں۔ اس عرصہ میں پاکستانی ٹیم کی عالمی درجہ بندی اور کھلاڑیوں کی انفرادی درجہ بندیوں میں بھی بہتری آئی۔ محسن حسن خان کوچنگ سے قبل قومی ٹیم کی سلیکشن کمیٹی کے سربراہ تھے۔

آپ کے خیال میں پاکستان کا نیا کوچ کس کو ہونا چاہیے؟


Loading ... Loading ...

قائمہ کمیٹی برائے کھیل کے چیئرمین نے بتایا کہ وہ اس معاملے کو 12 جنوری کو ہونے والے سینیٹ کے آئندہ اجلاس میں بھی لے جانے کا ارادہ رکھتے ہیں جہاں وہ اسے دیگر سینیٹرز کے سامنے رکھیں گے اور سینیٹ کے چیئرمین سے درخواست کریں گے کہ وہ پی سی بی کے سربراہ سے غیر ملکی کوچ مقرر کیے جانے پر غور کرنے کی وجوہات دریافت کریں۔

سینیٹر عبدالغفار قریشی نے مزید کہا کہ غیر ملکی کوچ کو بھاری معاوضہ پر مقرر کرنے کے بجائے سابق قومی ٹیسٹ کھلاڑیوں کو ترجیح دی جانی چاہیے۔ انہوں نے ایک اور اہم مسئلہ کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی کھلاڑیوں اور غیر ملکی کوچ کی ایک دوسری کی زبانوں سے ناواقفیت کے باعث پریشانی کا سامنا ہوسکتا ہے جس سے ٹیم کی کارکردگی متاثر ہوگی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے غیر ملکی کوچ مقرر کیے جانے کے خلاف بیانات کا یہ سلسلہ ایک ایسے وقت میں شروع ہوا کہ جب کوچنگ کے سب سے مضبوط امیدوار ڈیو واٹمور کا آئندہ ماہ دورۂ پاکستان متوقع ہے۔ سابق آسٹریلوی کھلاڑی اس دورے میں پی سی بی سے قومی ٹیم کی کوچنگ کے حوالے سے گفتگو کریں گے۔ علاوہ ازیں ذرائع کے مطابق پی سی بی کے اعلیٰ حکام جولین فاؤنٹین کی بطور فیلڈنگ کوچ تقرری کی بھی منظوری دے چکے ہیں۔