[ریکارڈز] ٹیسٹ ٹرپل سنچریاں بنانے والے بلے باز
ٹیسٹ کرکٹ کی 134 سالہ تاریخ میں صرف 21 کھلاڑی ایسے ہیں جنہیں ٹرپل سنچری بنانے کا اعزاز حاصل ہوا ہے اور اس میں تازہ ترین اضافہ آج آسٹریلیا کے کپتان مائیکل کلارک کا ہوا ہے جنہوں نے بھارت کے خلاف جاری سڈنی ٹیسٹ کے تیسرے روز 468 گیندوں پر 39 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 329 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی۔
’پپ‘ کی اننگز کی خاص بات یہ ہے کہ انہوں نے آسٹریلیا کی جانب سے تاریخ کی یادگار ترین اننگز کھیلنے والے عظیم بلے باز سر ڈان بریڈمین کو پیچھے چھوڑنے کی کوشش نہیں کی، جنہوں نے جولائی 1930ء میں انگلستان کے خلاف لیڈز ٹیسٹ میں 334 رنز بنائے تھے، یوں مائیکل کلارک نے 329 رنز کے انفرادی اسکور پر ہی اننگز ڈکلیئر کرنے کا اعلان کر کے اس عظیم شخصیت کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔ آسٹریلیا کے سابق کپتان مارک ٹیلر نے بھی اکتوبر 1998ء میں پاکستان کے خلاف پشاور ٹیسٹ میں 334 رنز بنا کر اننگز ڈکلیئر کر دی تھی اور یوں ڈان بریڈمین کو خراج عقیدت پیش کیا تھا۔
مائیکل کلارک آسٹریلیا کے چھٹے بلے باز ہیں جنہیں 300 رنز کا ہندسہ عبور کرنے کا شرف حاصل ہوا ہے ۔ ان سے قبل سر ڈان بریڈ مین، میتھیو ہیڈن، مارک ٹیلر، باب سمپسن اور باب کاؤپر یہ اعزاز حاصل کر چکے ہیں۔
بہرحال، کرکٹ تاریخ کی سب سے بڑی انفرادی اننگز کھیلنے کا اعزاز ویسٹ انڈیز کے ’لٹل ماسٹر‘ برائن لارا کو حاصل ہے جنہوں نے اپریل 2004ء میں انگلستان کے خلاف سینٹ جانز، اینٹیگا میں 400 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیل کر کرکٹ کی تاریخ کی واحد ٹیٹرا سنچری بنائی۔ محض 582 گیندوں پر 4 چھکوں اور 43 چوکوں سے مزین یہ اننگز تاریخ کی بہترین اننگز میں شمار کی جاتی ہے۔
برائن لارا نے اس سے قبل 1994ء میں اسی میدان پر انگلستان ہی کے خلاف 375 رنز بنا کر گیری سوبرز کا قائم کردہ 365 رنز کی کا ریکارڈ توڑا تھا جو انہوں نے 1958ء میں پاکستان کے خلاف قائم کیا تھا۔ بعد ازاں اکتوبر 2003ء میں آسٹریلیا کے میتھیو ہیڈن نے زمبابوے کے خلاف پرتھ ٹیسٹ میں 380 رنز بنا کر برائن لارا کا نیا ریکارڈ بھی توڑ ڈالا جسے 6 ماہ کے اندر اندر لارا نے 400 رنز بنا کر واپس اپنے نام کر لیا۔
مجموعی طور پر تاریخ میں 21 بلے بازوں نے 25 ٹرپل سنچریاں بنائی ہیں۔ عظیم سر ڈان بریڈمین کے علاوہ موجودہ دور کے تین بہترین بلے بازوں برائن لارا، کرس گیل اور وریندر سہواگ کو ہی ایک سے زائد مرتبہ ٹرپل سنچری بنانے کا اعزاز حاصل ہے۔
پاکستان کی جانب سے پہلی و تاریخی ٹرپل سنچری حنیف محمد نے بنائی تھی جنہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف جنوری 1958ء میں کرکٹ کی تاریخ کی عظیم ترین اننگز میں سے ایک کھیلی۔ 337 رنز کی اس یادگار اننگز کو اس لحاظ سے منفرد ترین مقام حاصل ہے کہ یہ دوسری اننگز میں بنائی گئی بھی واحد ٹرپل سنچری اننگز ہے۔ کسی بلے باز کو نہ کبھی کسی مقابلے کی دوسری اننگز میں ٹرپل سنچری بنانے کی ہمت نہیں ہوئی۔ یہ اننگز وکٹ پر گزارے گئے وقت کے لحاظ سے بھی طویل ترین اننگز تھی جو 970 منٹ پر مشتمل تھی۔
پاکستان کی جانب سے ٹرپل سنچری بنانے والے دیگر بلے بازوں میں انضمام الحق اور یونس خان شامل ہیں۔ انضمام نے مئی 2002ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف لاہور ٹیسٹ میں 329 جبکہ یونس خان نے فروری 2009ء میں سری لنکا کے خلاف کراچی ٹیسٹ میں 313 رنز بنا کر اس کلب میں اپنا نام شامل کروایا۔
ذیل میں تاریخ میں اب تک بنائی گئی ٹرپل سنچری اننگز کی فہرست درج ہے۔ امید ہے قارئین محظوظ ہوں گے:
ٹیسٹ کرکٹ میں ٹرپل سنچریاں بنانے والے بلے باز
نام | ملک | رنز | منٹ | گیندیں | چوکے | چھکے | بمقابلہ | میدان | تاریخ |
---|---|---|---|---|---|---|---|---|---|
برائن لارا | 400* | 778 | 582 | 43 | 4 | انگلستان | سینٹ جانز | 2004ء اپریل | |
میتھیو ہیڈن | 380 | 622 | 437 | 38 | 11 | زمبابوے | پرتھ | 2003ء اکتوبر | |
برائن لارا | 375 | 766 | 538 | 45 | 0 | انگلستان | سینٹ جانز | 1994ء اپریل | |
مہیلا جے وردھنے | 374 | 752 | 572 | 43 | 1 | جنوبی افریقہ | کولمبو | 2006ء جولائی | |
گیری سوبرز | 365* | 614 | - | 38 | 0 | پاکستان | کنگسٹن | 1958ء فروری | |
لین ہٹن | 364 | 797 | 847 | 35 | 0 | آسٹریلیا | اوول، لندن | 1938ء اگست | |
سنتھ جے سوریا | 340 | 799 | 578 | 36 | 2 | بھارت | کولمبو | 1997ء اگست | |
حنیف محمد | 337 | 970 | - | 24 | 0 | ویسٹ انڈیز | برج ٹاؤن | 1958ء جنوری | |
والی ہیمنڈ | 336* | 318 | - | 34 | 10 | نیوزی لینڈ | آکلینڈ | 1933ء مارچ | |
مارک ٹیلر | 334* | 720 | 564 | 32 | 1 | پاکستان | پشاور | 1998ء اکتوبر | |
ڈان بریڈمین | 334 | 383 | 448 | 46 | 0 | انگلستان | لیڈز | 1930ء جولائی | |
گراہم گوچ | 333 | 628 | 485 | 43 | 3 | بھارت | لارڈز | 1990ء جولائی | |
کرس گیل | 333 | 653 | 437 | 34 | 9 | سری لنکا | گال | 2010ء نومبر | |
مائیکل کلارک | 329* | - | 468 | 39 | 1 | بھارت | سڈنی | 2012ء جنوری | |
انضمام الحق | 329 | 579 | 436 | 38 | 9 | نیوزی لینڈ | لاہور | 2002ء مئی | |
اینڈی سینڈہیم | 325 | 600 | 640 | 28 | 0 | ویسٹ انڈیز | کنگسٹن | 1930ء اپریل | |
وریندر سہواگ | 319 | 530 | 304 | 42 | 5 | جنوبی افریقہ | چنئی | 2008ء مارچ | |
کرس گیل | 317 | 630 | 483 | 37 | 3 | جنوبی افریقہ | سینٹ جانز | 2005ء اپریل | |
یونس خان | 313 | 760 | 568 | 27 | 4 | سری لنکا | کراچی | 2009ء فروری | |
باب سمپسن | 311 | 762 | 740 | 23 | 1 | انگلستان | مانچسٹر | 1964ء جولائی | |
جان ایڈریخ | 310* | 532 | 450 | 52 | 5 | نیوزی لینڈ | لیڈز | 1965ء جولائی | |
وریندر سہواگ | 309 | 531 | 375 | 39 | 6 | پاکستان | ملتان | 2004ء مارچ | |
باب کاؤپر | 307 | 727 | 589 | 20 | 0 | انگلستان | ملبورن | 1966ء فروری | |
ڈان بریڈمین | 304 | 430 | 473 | 43 | 2 | انگلستان | لیڈز | 1934ء جولائی | |
لارنس رو | 302 | 430 | 430 | 36 | 1 | انگلستان | برج ٹاؤن | 1974ء مارچ |