قومی کرکٹ کی راہ میں رکاوٹ بننے والے ہر شخص کی وکٹیں اڑا دوں گا: ذکا اشرف

1 1,000

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ذکا اشرف نے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ کے عروج میں رکاوٹ بننے والے ہر شخص کی وکٹیں اڑا دوں گا، بھارت کے ساتھ کرکٹ تعلقات بحال کرنا چاہتے ہیں لیکن برابری کی بنیاد پر جبکہ بنگلہ دیش کے دورۂ پاکستان کے حوالے سے تمام تر تحفظات دور کریں گے۔

بحیثیت چیئرمین پی سی بی اپنے پہلے دورۂ کراچی کے موقع پر کراچی پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ذکا اشرف نے کہا کہ ہم دورۂ پاکستان کے حوالے سے بنگلہ دیش کے تمام تحفظات دور کریں گے تاکہ وہ مکمل اطمینان کے ساتھ یہاں آ سکیں۔اس ضمن میں ہمیں وفاقی وزیر داخلہ عبد الرحمٰن ملک کی جانب سے فول پروف سیکورٹی کی مکمل یقین دہانی کروائی گئی ہے بلکہ ہم نے بم پروف گاڑیوں کے لیے اجازت نامہ (این او سی) بھی حاصل کر لیا ہے۔

چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ کا کراچی پریس کلب کے عہدیداران کے ساتھ گروپ فوٹو (تصویر: آصف جے جا)
چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ کا کراچی پریس کلب کے عہدیداران کے ساتھ گروپ فوٹو (تصویر: آصف جے جا)

اُن کا یہ بیان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب کرکٹرز ویلفیئر ایسوسی ایشن آف بنگلہ دیش (سی ڈبلیو اے بی) کے صدر نعیم الرحمن نے پاکستان میں سیکورٹی کی صورتحال پر خدشات ظاہر کیے ہیں اور کہا ہے کہ کھلاڑیوں دورۂ پاکستان کے حوالے سے تشویش سے دوچار ہیں۔ وہاں صورتحال اچھی نہیں اور دنیا کی کوئی ٹیم پاکستان نہیں جا رہی۔

لیکن ذکا اشرف کافی مطمئن دکھائی دیتے ہیں خصوصاً وزارت داخلہ کی جانب سے مجوزہ انتظامات کے با‏عث انہیں یقین ہے کہ بنگلہ دیش رواں سال پاکستان کا دورہ کرے گا۔

اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں ملوث کھلاڑیوں کے حوالے سے ذکا اشرف نے کہا کہ کوئی کتنا بھی باصلاحیت کیوں نہ ہو لیکن ملک کی بدنامی کرنے والوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے، ہو سکتا ہے کہ محمد عامر کی کرکٹ باقی ہو اور وہ اپنی لیکن اُن کی ٹیم میں واپسی بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی شرائط سے مشروط ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ آئی سی سی کی جانب سے پانچ سالہ پابندی بھگتنے کے بعد بھی محمد عامر کو طویل مشاورت کی بھی ضرورت ہوگی۔

پاک-بھارت کرکٹ تعلقات کی بحالی کے حوالے سے چیئرمین پی سی بی کا کہنا تھا کہ وہ پڑوسی ملک کے ساتھ کرکٹ تعلقات کو برابری کی سطح پر بحال کرنا چاہتے ہیں۔ میں نے دو طرفہ تعلقات کی بحالی کے لیے کوششیں کی ہیں کیونکہ دونوں ملکوں کے کرکٹ شائقین حتیٰ کہ اسپانسرز بھی پاک-بھارت کرکٹ کی بحالی چاہتے ہیں۔ میں جانتا ہوں کہ ان تعلقات کی بحالی سے پاکستان کرکٹ پر کتنے مثبت اثرات مرتب ہوں گے کیونکہ پاکستانی عوام کے لیے بھارت کے خلاف مقابلوں سے زیادہ اہم کچھ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہنا درست نہیں کہ بھارتی کرکٹ بورڈ نے تعلقات کی بحالی کے لیے ہماری تجاویز ٹھکرا دی ہیں۔ پاک بھارت کرکٹ کا معاملہ صرف کرکٹ انتظامیہ کی سطح پر نہیں ہوتا بلکہ حکومتیں بھی اس معاملے میں ملوث ہوتی ہیں۔ بھارتی کرکٹ بورڈ نے ہمارے جواب میں کہا ہے کہ انہوں نے دو طرفہ سیریز کی منصوبہ بندی کے لیے اجازت کی خاطر متعلقہ وزارتوں کو لکھا ہے۔ بالکل اسی طرح ہم نے اس ضمن میں اپنی وزارت خارجہ سے گفتگو کی ہے۔ مجھے پوری امید ہے کہ اس ضمن میں جلد مثبت پیشرفت ہوگی۔ حقیقت یہ ہے کہ بھارتی بھی ہمارے ساتھ کرکٹ کھیلنا چاہتے ہیں۔ ذکا اشرف نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ بحیثیت چیئرمین کرکٹ بورڈ میں صرف بھارت کے ساتھ ہی نہیں بلکہ دنیا کے تمام کرکٹ بورڈز کے ساتھ اچھے تعلقات کا خواہاں ہوں۔

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے مستقبل کے کوچ کے حوالے سے ذکا اشرف نے کہا کہ ابھی تک ڈیو واٹمور کی تقرری کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے، اس پر غور و خوض ابھی جاری ہے اور تمام تر پہلوؤں غور کرنے کے بعد نیا کوچ مقرر کیا جائے گا۔ ٹیم کے عبوری کوچ محسن خان کے حوالے سے اپنے حالیہ بیان کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ میں نے محسن خان کو نا اہل قرار نہیں دیا۔ ذکا اشرف نے کہا کہ وہ نئے کوچ کی تقرری کے حوالے سے قومی کرکٹ ٹیم میں لابنگ کرنے والے حلقوں کو نہیں جانتے اور نہ ہی انہیں روک سکتے ہیں لیکن ان کا کہنا تھا کہ میں اتنا ضرور کہوں گا کہ میں جس لائن لینتھ پر باؤلنگ کرا رہا ہوں وہ پاکستان کرکٹ کو عروج کی جانب جانے سے روکنے والے ہر شخص کی وکٹ اڑا دے گی۔

انہوں نے کہا کہ لاہور کی طرح کراچی کی پاکستان کرکٹ کا مرکز ہے لیکن اس کے باوجود کوٹہ سسٹم نہیں ہونا چاہیے جو باصلاحیت ہو اسے قومی کرکٹ ٹیم میں جگہ ملنی چاہیے۔

بحیثیت چیئرمین اعجاز بٹ کے سیاہ دور کے اختتام کے بعد ذکا اشرف کا آغاز پاکستان کرکٹ کے لیے ہوا ایک تازہ جھونکا ثابت ہوا ہے اور ان کے تحت بورڈ اور ٹیم کے معاملات بہتری کی جانب گامزن ہوتے دکھائی دیتے ہیں۔