[ریکارڈز] ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ کے کم ترین اسکورز
سری لنکا، جی ہاں وہی ٹیم کہ جس نے سال گزشتہ میں عالمی کپ کا فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا اور اس میں شکست کے بعد اس کا شیرازہ ایسا بکھرا ہے کہ کئی ماہ گزرنے کے باوجود سنبھلنے میں نہیں آ رہا اور آج تو گویا حدہو گئی۔ جنوبی افریقہ کے خلاف ایک روزہ سیریز کے پہلے مقابلے میں پوری ٹیم محض 43 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔ یہ سری لنکا کی کرکٹ تاریخ کا کم ترین اسکور ہے۔ اس سے قبل سری لنکا کا کم ترین اسکور 55 تھا۔
پانچ میچوں کی سیریز کے پہلے مقابلے میں آج جنوبی افریقہ نے اوپنر ہاشم آملہ کی شاندار سنچری، جیک کیلس اور کپتان اے بی ڈیویلیئرز کی زبردست نصف سنچری اننگز کی بدولت 301 رنز کا پہاڑ جیسا اسکور مہمان ٹیم کے سامنے رکھ چھوڑا۔ جواب میں سری لنکن بلے باز مکمل طور پر آؤٹ کلاس نظر آئے کہ جب پروٹیز گیند باز یکے بعد دیگر انہیں میدان بدر کرتے رہے۔ جنوبی افریقی گیند باز مورنی مورکل نے اپنے ابتدائی اسپیل میں صرف 7 رنز کے عوض تین اہم سری لنکن بلے بازوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔ رہی سہی کسر ان کے ساتھی گیند باز ٹسوٹسوبے نے اتنی ہی وکٹیں حاصل کر کے پوری کردی۔ 13 کے مجموعی اسکور پر 6 کھلاڑیوں کے آؤٹ ہوجانے پر محسوس ہوتا تھا آج سب سے کم ترین اسکور بنانے کا ریکارڈ سری لنکا کے نام ہوجائے گا تاہم کوسالا کولاسکرا نے 19 رنز بنا کر اپنی ٹیم کو کم از کم اس ہزیمت سے تو بچا لیا۔ ان کے علاوہ صفر پر آؤٹ ہونے والے چار بلے بازوں سمیت کوئی کھلاڑی انفرادی اسکور کو دہرے ہندسے میں نہ پہنچا سکا۔ یوں اس اہم میچ میں جنوبی افریقہ نے شاندار گیندبازی کے ذریعے 258 رنز کے بڑے فرق سے فتح حاصل کی جو ایک روزہ مقابلوں میں سب سے بڑے مارجن سے حاصل کردہ تیسری سب سے بڑی فتح ہے۔
ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ میں کم ترین مجموعہ اکٹھا کرنے کا ریکارڈ اس وقت زمبابوے کے پاس ہے جو اپریل 2004ء میں ہرارے میں کھیلے گئے میچ میں سری لنکا کے خلاف صرف 35 رنز بنا پایا۔ صرف 18 اوورز تک جاری رہنے والی اس اننگز میں زمبابوے کا کوئی بلے باز دہرے ہندسے میں داخل نہ ہو سکا۔ حیران کن طور پر سب سے زیادہ رنز ڈیون ابراہیم اور 'فاضل بھائی' نے بنائے یعنی 7،7۔ اس تباہی کی ذمہ دار سری لنکا کی تیز مثلث تھی۔ چمندا واس نے سب سے زیادہ 4، پرویز مہاروف نے 3 جبکہ دلہارا فرنانڈو نے 2 وکٹیں سمیٹیں۔ سری لنکا نے محض ایک وکٹ کے نقصان پر تاریخ کے اس معمولی ترین ہدف کا با آسانی تعاقب کر لیا اور 5 مقابلوں کی سیريز کے تیسرے معرکے میں 3-0 کی برتری حاصل کر کے سیریز جیت لی۔
حیران کن طور پر سرفہرست تینوں ٹیمیں سری لنکا کے خلاف کمترین اسکورز پر آؤٹ ہوئیں۔ سری لنکا نے عالمی کپ 2003ء کے دوران پارل کے اسی میدان پر کینیڈا کو 36 رنز پر ٹھکانے لگایا تھا اور مقابلہ با آسانی 9 وکٹوں سے جیتا تھا لیکن آج 'یہ تو وہی جگہ ہے' کے مصداق اسی جگہ سری لنکن ٹیم کو ذلت کا سامنا کرنا پڑا۔ بہرحال، کینیڈا کے خلاف مذکورہ مقابلے میں بھی کوئی کینیڈین بلے باز دہرے ہندسے میں نہ پہنچ پایا۔
پاکستان کی کرکٹ ٹیم بھی کمترین اسکورز بنانے والی ٹیموں کی فہرست میں موجود ہے اور تاریخ کا پانچواں کم ترین اسکور پاکستان کے نام ہے۔ قومی ٹیم نے فروری 1993ء میں ایک سہ فریقی ٹورنامنٹ 'ٹوٹل انٹرنیشنل سیریز' میں اس وقت کی کالی آندھی ویسٹ انڈیز کے مقابلے میں ہزیمت اٹھائی تھی جب وہ کیپ ٹاؤن میں محض 43 پر ڈھیر ہو گیا تھا۔ اس وقت کے عالمی چیمپئن پاکستان کے لیے یہ انتہائی ہزیمت آمیز شکست تھی۔
بھارت اکتوبر 2000ء میں سری لنکا کے خلاف کمترین اسکور کا شکار ہوا تھا جب وہ محض 54 پر آل آؤٹ ہوا۔ یہ کوکا کولا چیمپئنز ٹرافی کا فائنل تھا جس میں کسی کو امید نہ تھی کہ 300 رنز کے تعاقب میں بھارت کی مشہور زمانہ بیٹنگ لائن اپ اتنے کم اسکور پر ڈھیر ہو جائے گی۔ صرف رابن سنگھ دہرے ہندسے میں داخل ہونے والے بلے باز بنے جنہوں نے 11 رنز بنائے۔ سارو گنگولی، یووراج سنگھ اور ونود کامبلی نے 3،3 اور سچن ٹنڈولکر نے 5 رنز بنائے تھے۔ قبل ازیں سری لنکا نے سنتھ جے سوریا کی 189 رنز کی ریکارڈ ساز اننگز کی بدولت 299 رنز کا مجموعہ اکٹھا کیا تھا۔ جے سوریا کی یہ اننگز محض 161 گیندوں پر 4 چھکوں اور 21 چوکوں سے مزین تھی۔ اس وقت سب سے طویل انفرادی اننگز یعنی 194 رنز کا ریکارڈ پاکستان کے سعید انور کے پاس تھا اور یہ ریکارڈ بالکل جے سوریا کی پہنچ میں دکھائی دیتا تھا لیکن وہ 49 ویں اوور کی پہلی گیند پر بھارتی کپتان سارو گنگولی کی گیند پر اسٹمپ ہو گئے اور اس عالمی ریکارڈ سے محروم ہو گئے۔
قارئین کی دلچسپی کے لیے ہم ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ کی تاریخ کے کمترین اسکور یہاں پیش کر رہے ہیں۔ امید ہے قارئین کی معلومات میں اضافے کا باعث بنیں گے۔
ٹیم | رنز | اوورز | بمقابلہ | بمقام | بتاریخ |
---|---|---|---|---|---|
35 | 18.0 | سری لنکا | ہرارے | 25 اپریل 2004ء | |
36 | 18.4 | سری لنکا | پارل | 19 فروری 2003ء | |
38 | 15.4 | سری لنکا | کولمبو | 8 دسمبر 2001ء | |
43 | 20.1 | جنوبی افریقہ | پارل | 11 جنوری 2012ء | |
43 | 19.5 | ویسٹ انڈیز | کیپ ٹاؤن | 25 فروری 1993ء | |
44 | 24.5 | بنگلہ دیش | چٹاگانگ | 3 نومبر 2009ء | |
45 | 40.3 | انگلستان | مانچسٹر | 13 نومبر 1979ء | |
45 | 14.0 | آسٹریلیا | پوچفسٹروم | 27 فروری 2003ء | |
54 | 26.3 | سری لنکا | شارجہ | 29 اکتوبر 2000ء | |
54 | 23.2 | جنوبی افریقہ | کیپ ٹاؤن | 25 جنوری 2004ء | |
55 | 28.3 | ویسٹ انڈیز | شارجہ | 3 دسمبر 1986ء |