[آج کا دن] محبت فاتح عالم: چنئی کا یادگار پاک-بھارت ٹیسٹ

11 1,136

پاک-بھارت مسابقت (rivalry) دنیائے کھیل کی مشہور مسابقتوں میں سے ایک ہے، جس کی وجہ غالباً دونوں ممالک کی حقیقی زندگی کی رقابت ہے، کیونکہ تین مرتبہ یہ ممالک آپس میں جنگیں بھی لڑ چکے ہیں لیکن 1999ء میں آج ہی کے روز یعنی 31 جنوری کو دنیا نے اک ایسا منظر دیکھا جس نے ثابت کیا کہ دونوں ممالک کو اگر کوئی چیز محبت کے بندھن میں باندھ سکتی ہے تو وہ کرکٹ کا عظیم کھیل ہے۔ چنئی (سابقہ مدراس) میں جہاں ایک جانب دونوں ٹیموں کے درمیان ایک یادگار و سنسنی خیز مقابلہ ہوا وہیں مدراسیوں نے ثابت کیا کہ آج کے دن حقیقی فاتح کرکٹ کا کھیل ہے۔ چنئی کے شائقین ہمیشہ کرکٹ کے بڑے مداح رہے ہیں اور اس مقابلے سے چند سال قبل انہوں نے سعید انور کو بھارت کے خلاف 194 رنز کی ریکارڈ ساز انفرادی اننگز کھیلنے پر جس داد سے نوازا تھا، اس نے بھی ظاہر کیا تھا کہ چنئی کے شائقین بھارت کے دیگر شہروں کے مقابلے میں کتنے مختلف مزاج کے اور کھیل سے محبت کرنے والے ہیں۔

بہرحال، یہ 12 سال کے طویل عرصے کے بعد پاکستان کا پہلا دورۂ بھارت تھا، پاک-بھارت سیاسی تعلقات تناؤ کی انتہا پر تھے اور دونوں ممالک تیسری جنگ کے دہانے پر کھڑے تھے۔ ہندو انتہا پسندوں نے پاکستان کے دورۂ بھارت مخالفت میں ہنگامہ کھڑا کر رکھا تھا۔ حالات اتنے کشیدہ ہوئے کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کو پہلا مقابلہ دہلی سے چنئی منتقل کرنا پڑا جہاں کا ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم میں چار روز تک تاریخ کے ایک سنسنی خیز ترین مقابلے کا شاہد رہا۔ کبھی ایک طرف تو کبھی دوسری جانب پلٹنے والا یہ مقابلہ پاکستان نے محض 12 رنز سے جیتا، بلاشبہ یہ کئی لحاظ سے ایک ناقابل فراموش ٹیسٹ تھا۔ اسی سے اندازہ لگالیں کہ یہ پاکستان کی کرکٹ تاریخ کی سب سے کم مارجن سے حاصل کردہ فتح تھی۔

مذکورہ مقابلے میں سچن ٹنڈولکر نے 271 رنز کا تعاقب کرنے والے بھارت کی جانب سے 136 رنز کی یادگار اننگز کھیلی، لیکن بدقسمتی سے یہ اننگز بھی ایک شکست کا حصہ بنی، اور 254 رنز پر ان کے پویلین لوٹتے ہی پاکستان نے میدان مار لیا۔

دو ٹیسٹ مقابلوں کی سیریز کا آغاز پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کر کے کیا۔ لیکن ٹاپ آرڈر کی ناکامی کے بعد یوسف یوحنا، معین خان اور کپتان وسیم اکرم کی بلے بازی کی بدولت پاکستان نے 238 رنز کا ہندسہ حاصل کر لیا۔ بھارت کی جانب سے انیل کمبلے نے، جو ان دنوں اپنی یادگار فارم میں تھے، 6 وکٹیں حاصل کیں اور پاکستان کی بلے بازی کو تہس نہس کرنے میں مرکزی کردار ادا کیا۔

جواب میں پاکستان نے ثقلین مشتاق کی بہترین گیند بازی کی بدولت بھارت کو 254 رنز پر ہی ڈھیر کر دیا اور انہیں بڑی برتری حاصل کرنے سے روک دیا۔ اس میں سچن ٹنڈولکر کا ثقلین مشتاق کے ہاتھوں صفر پر آؤٹ ہونا بھی شامل تھا۔

اب پاکستان کے بلے بازوں پر بھاری ذمہ داری عائد ہو گئی کہ وہ اچھی گیند بازی کے بعد میچ کو پاکستان کے حق میں پلٹا سکیں لیکن سوائے اوپنر شاہد آفریدی کے کوئی بھی بلے باز طویل اننگز کھیلنے میں ناکام رہا۔ شاہد آفریدی نے 21 چوکوں اور 3 چھکوں کی مدد سے 191 گیندوں پر 141 رنز کی یادگار اننگز کھیلی اور کسی حد تک انضمام الحق 51 رنز اور سلیم ملک 32 رنز نے ان کا ساتھ دیا۔ پاکستان اپنی دوسری اننگز میں 286 رنز بنا سکا اور یوں بھارت کو 271 رنز کا ہدف ملا۔ پاکستان کی آخری 6 وکٹیں محض 11 رنز کے اضافے پر گریں اور بھارت کو یوں میچ میں واپس لانے کا سہرا وینکٹش پرساد کے سر تھا جنہوں نے 6 وکٹیں سمیٹیں۔

بھارت نے ایک نسبتاً آسان ہدف کا تعاقب شروع کیا تو ابتدا میں وسیم اکرم اور وقار یونس اور بعد ازاں ثقلین مشتاق کے ابتدائی وار نہ سہہ پایا اور 82 رنز پر اس کے 5 کھلاڑی پویلین لوٹ گئے۔ میچ پاکستان کی گرفت میں آ چکا تھا۔ لیکن لٹل ماسٹر سچن ٹنڈولکر کریز پر موجود تھے جنہوں نے چھٹی وکٹ پر وکٹ کیپر نیان مونگیا کے ساتھ 136 رنز کی شراکت داری قائم کر کے میچ کو مکمل طور پر بھارت کے پلڑے میں جھکا دیا۔ اک ایسے موقع پر جب بھارت کو میچ جیتنے کے لیے صرف 17 رنز درکار تھے ثقلین مشتاق نے سچن کو آؤٹ کر کے میچ کی سب سے قیمتی وکٹ حاصل کر لی اور یہیں سے پانسہ پلٹ گیا۔ پاکستان نے محض 4 رنز کے اضافے سے انیل کمبلے، سنیل جوشی اور آخر میں جواگل سری ناتھ کو آؤٹ کر کے 12 رنز کی تاریخی فتح حاصل کر لی۔

لیکن میچ کا اصل فاتح پاکستان نہیں بلکہ چنئی کے وہ عظیم کرکٹ شائقین تھے جو پہلے پہل تو بھارت کی اچانک شکست پر سناٹے میں آ گئے لیکن تھوڑی دیر بعد ہزاروں تماشائیوں سے بھرا میدان پاکستان کے کھلاڑیوں کی شاندار کارکردگی کی داد دینے کے لیے کھڑا ہو گیا۔ پاکستانی کھلاڑیوں کے لیے یہ ایک خوشگوار حیرت کا موجب تھا اور انہوں نے اس کا بھرپور جواب دیا اور میدان میں فاتحانہ چکر (victory lap) لگایا۔ آپ تصور کر سکتے ہیں؟ پاکستان بھارت کے خلاف اسی سرزمین پر کھیلے، مقابلہ جیتے اور بھارتی تماشائی پاکستانی ٹیم کو داد دیں؟ لیکن چنئی نے یہ ثابت کیا کہ مقدم کرکٹ کا کھیل ہے اور پاکستان اور بھارت کے درمیان اس کھیل کو زندہ رہنا چاہیے۔

بدقسمتی سے کچھ عرصہ بعد دونوں ممالک میں کارگل جنگ چھڑ گئی اور پاک بھارت کرکٹ عرصہ دراز کے لیے منظر عام سے غائب ہو گئی۔ جب اگلی دہائی کے وسط میں پاک-بھارت کرکٹ کو از سر نو زندہ کرنے کی کوشش ہوئی تو ممبئی میں دہشت گرد حملوں کا افسوسناک واقعہ پیش آ گیا جس کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان کوئی مکمل سیریز منعقد نہیں ہوئی۔ چنئی کے شائقین نے اس عظیم دن پر دنیا کو جو پیغام دیا اسے فراموش کر دیا گیا۔ ضرورت ہے کہ اس پیغام کو ایک مرتبہ پھر زندہ کیا جائے اور پاکستان و بھارت کے عوام کو کرکٹ سیریز کی بحالی کے ذریعے ایک مرتبہ پھر محبت و دوستی کے بندھن میں پرویا جائے۔

چنئی کے شائقین کرکٹ کی تالیوں کی یہ گونج 5 سالوں بعد کراچی میں بھی سنی گئی جب مارچ 2004ء پاکستان و بھارت کے درمیان ایک روزہ سیریز کا پہلا معرکہ انتہائی سنسنی خیز مقابلے کے بعد بھارت کے نام رہا اور پھر زندہ دلان کراچی نے کھڑے ہو کر بھارتی کھلاڑیوں کو داد و تحسین سے نوازا اور چنئی سے آنے والے محبت بھرے پیغام کا جواب محبت سے دیا۔

چنئی ٹیسٹ کے یادگار آخری لمحات

یادگار مقابلے کا اسکور کارڈ

بھارت بمقابلہ پاکستان، پہلا ٹیسٹ

28 تا 31 جنوری 1999ء

بمقام: ایم اے چدمبرم اسٹیڈیم، چنئی (مدراس)، بھارت

نتیجہ: پاکستان 12 رنز سے فتحیاب

میچ کے بہترین کھلاڑی: سچن ٹنڈولکر

پاکستانپہلی اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
سعید انور ایل بی ڈبلیو ب سری ناتھ 24 30 4 0
شاہد آفریدی ک گنگولی ب سری ناتھ 11 27 2 0
اعجاز احمد ایل بی ڈبلیو ب کمبلے 13 37 2 0
انضمام الحق ک و ب کمبلے 10 17 2 0
یوسف یوحنا ایل بی ڈبلیو ب ٹنڈولکر 53 107 6 1
سلیم ملک ب سری ناتھ 8 34 1 0
معین خان ک گنگولی ب کمبلے 60 117 7 1
وسیم اکرم ک لکشمن ب کمبلے 38 59 5 1
ثقلین مشتاق ایل بی ڈبلیو ب کمبلے 2 31 0 0
ندیم خان ک ڈریوڈ ب کمبلے 8 17 1 0
وقار یونس ناٹ آؤٹ 0 9 0 0
فاضل رنز ل ب 5، ن ب 6 11
مجموعہ 79.5 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 238

 

بھارت (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
جواگل سری ناتھ 15 3 63 3
وینکٹش پرساد 16 1 54 0
انیل کمبلے 24.5 7 70 6
سنیل جوشی 21 8 36 0
سچن ٹنڈولکر 3 0 10 1

 

بھارتپہلی اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
سداگپن رمیش ایل بی ڈبلیو ب وسیم 43 41 5 0
وی وی ایس لکشمن ایل بی ڈبلیو ب وسیم 23 45 4 0
راہول ڈریوڈ ایل بی ڈبلیو ب ثقلین 53 113 5 1
سچن ٹنڈولکر ک سلیم ملک ب ثقلین 0 3 0 0
محمد اظہر الدین ک انضمام ب ثقلین 11 28 2 0
سارو گنگولی ک اعجاز ب آفریدی 54 138 3 2
نیان مونگیا اسٹمپ معین ب ثقلین 5 6 1 0
انیل کمبلے ک یوحنا ب ثقلین 4 46 0 0
سنیل جوشی ناٹ آؤٹ 25 67 4 0
جواگل سری ناتھ ک اعجاز ب آفریدی 10 7 1 0
وینکٹش پرساد اسٹمپ معین ب آفریدی 4 11 0 0
فاضل رنز ب 2، ل ب 2، ن ب 18 22
مجموعہ 81.1 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 254

 

پاکستان (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
وسیم اکرم 20 4 60 2
وقار یونس 12 2 48 0
ثقلین مشتاق 35 8 94 5
شاہد آفریدی 7.1 0 31 3
ندیم خان 7 0 17 0

 

پاکستاندوسری اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
سعید انور ایل بی ڈبلیو ب پرساد 7 15 1 0
شاہد آفریدی ب پرساد 141 191 21 3
اعجاز احمد ک و ب کمبلے 11 20 2 0
انضمام الحق ک لکشمن ب ٹنڈولکر 51 74 10 0
یوسف یوحنا ب ٹنڈولکر 26 25 5 0
سلیم ملک ک ڈریوڈ ب جوشی 32 69 4 0
معین خان ک مونگیا ب پرساد 3 7 0 0
وسیم اکرم ک جوشی ب پرساد 1 15 0 0
ثقلین مشتاق ایل بی ڈبلیو ب پرساد 0 2 0 0
ندیم خان ناٹ آؤٹ 1 6 0 0
وقار یونس ک رمیش ب پرساد 5 7 1 0
فاضل رنز ب 1، ل ب 4، ن ب 3 8
مجموعہ 71.2 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 286

 

بھارت (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
جواگل سری ناتھ 16 1 68 0
وینکٹش پرساد 10.2 5 33 6
انیل کمبلے 22 4 93 1
سنیل جوشی 14 3 42 1
سچن ٹنڈولکر 7 1 35 2
وی وی ایس لکشمن 2 0 10 0

 

بھارتدوسری اننگز، ہدف 271 رنز رنز گیندیں چوکے چھکے
سداگپن رمیش ک انضمام ب وقار 5 14 1 0
وی وی ایس لکشمن ایل بی ڈبلیو ب وقار 0 15 0 0
راہول ڈریوڈ ب وسیم 10 55 1 0
سچن ٹنڈولکر ک وسیم ب ثقلین 136 273 18 0
محمد اظہر الدین ایل بی ڈبلیو ب ثقلین 7 34 1 0
سارو گنگولی ک معین ب ثقلین 2 25 0 0
نیان مونگیا ک وقار ب وسیم 52 135 3 1
سنیل جوشی ک و ب ثقلین 8 20 0 1
انیل کمبلے ایل بی ڈبلیو ب وسیم 1 5 0 0
جواگل سری ناتھ ب ثقلین 1 8 0 0
وینکٹش پرساد ناٹ آؤٹ 0 6 0 0
فاضل رنز  ب 8، ل ب 10، ن ب 18 36
مجموعہ 95.2 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 258

 

پاکستان (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
وسیم اکرم 22 4 80 3
وقار یونس 12 6 26 2
شاہد آفریدی 16 7 23 0
ثقلین مشتاق 32.2 8 93 5
ندیم خان 13 5 18 0