[ریکارڈز] انگلستان کے خلاف پاکستانی بلے بازوں کی ڈبل سنچری شراکت داریاں
اک ایسے مقابلے میں جس میں محض ڈیڑھ دن کے کھیل میں 22 وکٹیں گر جائیں، وہاں ’کمزور بلے بازی کے حامل‘ پاکستان کے دو بلے باز ڈبل سنچری شراکت داری کرنے جا رہے ہیں، جو بہت کم پیش آنے والا واقعہ ہے۔ ابوظہبی ٹیسٹ میں یونس خان اور اظہر علی کی شاندار بلے بازی نے پاکستان کو بالادست پوزیشن پر پہنچا دیا ہے۔ دونوں کے درمیان تیسری وکٹ پر 194 رنز کی شاندار شراکت جاری ہے جو ایک اہم سنگ میل کو حاصل کرنے والی ہے یعنی کہ انگلستان کے خلاف پاکستانی بلے بازوں کی کسی بھی وکٹ پر ڈبل سنچری شراکت داری۔
اگر ماضی میں پاکستان کے بلے بازوں کی انگلستان کے خلاف ڈبل سنچری شراکت داریوں پر نظر ڈالی جائے تو صرف 6 مواقع ایسے آئے ہیں جب کسی بھی وکٹ پر بلے بازوں کی شراکت داری نے 200 کا ہندسہ عبور کیا ہو۔
انگلستان کے خلاف سب سے طویل شراکت داری قائم کرنے کا ریکارڈ یونس خان ہی کے پاس ہے جنہوں نے اپنے ساتھی محمد یوسف کے ساتھ مل کر اگست 2006ء میں لیڈز کے میدان میں تیسری وکٹ پر 363 رنز کی شراکت داری قائم کی تھی۔ انضمام الحق کی زیر قیادت مذکورہ مقابلے میں یونس خان نے 173 رنز بنائے تھے جبکہ ان کے ساتھی محمد یوسف 192 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہوئے۔ دونوں بلے بازوں نے 36 رنز پر دو وکٹیں گر جانے کے بعد اننگز سنبھالی اور تیسری وکٹ پر ریکارڈ 363 رنز کی شراکت داری قائم کی۔ لیکن یہ شراکت داری بھی پاکستان کو میچ میں شکست سے نہ بچا سکی تھی۔ جو بعد ازاں پاکستان 167 رنز سے ہار گیا تھا۔ کیونکہ 323 رنز کے تعاقب میں قومی ٹیم دوسری اننگز میں محض 155 پر ڈھیر ہو گئی تھی۔
مذکورہ بالا مقابلے کے علاوہ صرف ایک موقع ایسا ہے جب شراکت داری 300 رنز سے تجاوز کر گئی ہو۔ پاکستانی بلے بازوں کو یہ دوسرا موقع بھی انگلستان کے میدانوں میں ہی ملا جب جون 1992ء میں سلیم ملک اور جاوید میانداد نے چوتھی وکٹ پر 322 رنز بنائے تھے۔ جس میں کپتان جاوید میانداد کے ناقابل شکست 153 اور سلیم ملک کے 165 رنز شامل تھے۔ کیونکہ میچ کے ابتدائی دو دنوں کا کھیل بارش کے باعث نہیں ہو سکا تھا اس لیے یہ مقابلہ نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوا۔ پاکستان کے 446 رنز کے جواب میں انگلستان نے میچ کے اختتام تک ایلک اسٹیورٹ کے 190 اور رابن اسمتھ کے 127 رنز کی بدولت 459 رنز بنائے۔
یہ جاوید میانداد اور سلیم ملک ہی تھے جو اس سے قبل اگست 1987ء کے اوول ٹیسٹ میں 234 رنز کی شراکت داری قائم کر چکے تھے۔ حیران کن طور پر یہ مقابلہ بھی بے نتیجہ ثابت ہوا تھا۔ جاوید میانداد نے میچ کی پہلی اننگز میں 260 اور سلیم ملک نے 102 رنز بنائے تھے اور پاکستان کی پہلی اننگز 708 رنز پر تمام ہوئی۔ اتنے بڑے اسکور کے دباؤ میں انگلستان عبد القادر کی جادوئی اسپن باؤلنگ کے سحر میں آ گیا اور پہلی اننگز میں محض 232 پر ڈھیر ہو گیا لیکن فالو آن کے بعد مائیک گیٹنگ کی ناقابل شکست 150 رنز کی اننگز انگلستان کے لیے میچ بچا گئی۔ اس مہم میں این بوتھم نے 51 رنز کے ساتھ ان کا بھرپور ساتھ دیا تھا۔ یہ اننگز اس لحاظ سے بھی بہت اہم تھیں کہ گیٹنگ نے 302 اور بوتھم نے 209 گیندیں کھیل کر انگلستان کو اس سامنے نظر آنے والی شکست سے بچایا تھا۔
ویسے انگلستان کے خلاف پاکستانی بلے بازوں کی پہلی ڈبل سنچری شراکت داری جون 1971ء میں مشتاق محمد اور ظہیر عباس نے برمنگھم میں کی تھی۔ دونوں نے دوسری وکٹ پر 291 رنز جوڑے تھے۔ ظہیر عباس نے اپنے کیریئر کی یادگار ترین ڈبل سنچری بنائی اور 467 گیندوں پر 38 چوکوں کی مدد سے 274 رنز کی بہترین اننگز کھیلی۔ مشتاق محمد نے 100 رنز بنائے تھے جبکہ بعد ازاں آصف اقبال کے ناقابل شکست 104 رنز کی بدولت پاکستان نے 7 وکٹوں کے نقصان پر 608 رنز بنا کر اننگز ڈکلیئر کی۔ جواب میں انگلستان 353 رنز پر آؤٹ ہونے کے باعث فالو آن کا شکار ہوا اور دوبارہ بیٹنگ کرتے ہوئے 229 رنز بنانے اور میچ بچانے میں کامیاب ہو گیا، جس میں اہم کردار برائن لک ہرسٹ کی ناقابل شکست سنچری اننگز کا رہا۔
جیسا کہ انگلستان کے خلاف آخری شراکت داری میں یونس خان کا ساتھ محمد یوسف نے دیا تھا، یہ محمد یوسف ہی تھے جنہوں نے اس سے قبل دسمبر 2000ء میں انضمام الحق اور نومبر 2005ء میں کامران اکمل کے ساتھ مل کر انگلستان کے خلاف بقیہ ڈبل سنچری شراکت داریاں بنائی تھیں۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا یونس خان اور اظہر علی اسکور میں مزید چھ رنز کا اضافہ کر کے اس شاندار فہرست میں اپنا نام درج کراتے ہیں؟
قارئین کی دلچسپی کے لیے ہم انگلستان کے خلاف پاکستانی بلے بازوں کی تمام ڈبل سنچری شراکت داریوں کی فہرست یہاں مرتب کر رہے ہیں:
انگلستان کے خلاف پاکستانی بلے بازوں کی ڈبل سنچری شراکت داریاں
بلے باز 1 | بلے باز 2 | رنز | برائے وکٹ | بمقابلہ | میدان | تاریخ | |
---|---|---|---|---|---|---|---|
مشتاق محمد | ظہیر عباس | 291 | دوسری | برمنگھم | جون 1971ء | ||
جاوید میانداد | سلیم ملک | 234 | چوتھی | اوول، لندن | اگست 1987ء | ||
جاوید میانداد | سلیم ملک | 322 | چوتھی | برمنگھم | جون 1992ء | ||
انضمام الحق | محمد یوسف | 259 | چوتھی | کراچی | دسمبر 2000ء | ||
کامران اکمل | محمد یوسف | 269 | چھٹی | لاہور | نومبر 2005ء | ||
محمد یوسف | یونس خان | 363 | تیسری | لیڈز | اگست 2006ء |