پاکستانی اسپنرز کی عمدہ ترین کارکردگی، سیریز میں وکٹوں کا نیا ریکارڈ

0 1,009

انگلستان کے خلاف تاریخی فتح میں جہاں پاکستانی ٹیم کے ہر رکن نے حصہ ڈالا ہے، وہیں بلاشبہ سب سے عمدہ کارکردگی اسپنرز کی رہی ہے، جنہوں نے دبئی میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ کے پہلے روز سے انگلستان پر ایسا دباؤ قائم کیا کہ وہ اسی میدان میں کھیلے گئے آخری ٹیسٹ کے اختتام تک ان کے سحر سے نہیں نکل پایا۔ عمدہ کارکردگی کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ پاکستان کی اسپن مثلث سعید اجمل، عبد الرحمن اور محمد حفیظ نے سیریز میں اسپنرز کی سب سے زیادہ وکٹوں کا نیا قومی ریکارڈ بنا ڈالا ہے۔ پاکستانی اسپنرز نے سیریز کے تین ٹیسٹ مقابلوں میں 1930 گیندیں پھینکیں اور 751 رنز دے کر ریکارڈ 48 وکٹیں حاصل کیں۔ انفرادی طور پر اننگز میں بہترین باؤلنگ 55 رنز دے کر 7 وکٹیں اور میچ میں بہترین باؤلنگ 97 رنز دے کر 10 وکٹیں حاصل کرنا رہی، یہ دونوں کارنامے سعیداجمل نے انجام دیے۔

سعید اجمل اور عبد الرحمن، جن کی عمدہ کارکردگی کی بدولت 23 سال بعد پہلا موقع آیا ہے کہ عالمی درجہ بندی میں پاکستان کے دو اسپنر سرفہرست 10 باؤلرز میں شامل ہیں (تصویر: AFP)
سعید اجمل اور عبد الرحمن، جن کی عمدہ کارکردگی کی بدولت 23 سال بعد پہلا موقع آیا ہے کہ عالمی درجہ بندی میں پاکستان کے دو اسپنر سرفہرست 10 باؤلرز میں شامل ہیں (تصویر: AFP)

سب سے زیادہ وکٹیں 'مین آف دی سیریز' قرار پانے والے سعید اجمل کو ملیں جنہوں نے مجموعی طور پر 353 رنز دے کر 24 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا اور پہلے مقابلے میں مرد میدان بھی قرار پائے تھے۔ ان کی بہترین باؤلنگ 55 رنز دے کر 7 وکٹیں رہی جبکہ اوسط صرف 14.70 رہا۔ دوسرے میچ کے ہیرو عبد الرحمن نے 16.73 کے اوسط سے 318 رنز دے کر 19 حریف بلے بازوں کو شکار بنایا۔ انہوں نے دوسرے ٹیسٹ میں 25 رنز دے کر 6 انگلش کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا اور پاکستان کو ایک حیران کن فتح سے نوازا۔ اگر کہا جائے کہ اس سیریز کی سب سے عمدہ انفرادی کارکردگی کون سی تھی تو بلاشبہ وہ دوسرے ٹیسٹ میں عبد الرحمن کی 6 وکٹیں تھیں جس کی بدولت پاکستان نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا اور سیریز میں فتح حاصل کی۔ گو کہ اس کے علاوہ پاکستان کے تیسرے اسپنر محمد حفیظ جز وقتی ہیں لیکن انہیں جب بھی موقع ملا انہوں نے اپنی اہلیت ثابت کی۔ حفیظ نے 16.00 کے اوسط سے 80 رنز د ے کر 5 وکٹیں حاصل کیں جن میں بہترین باؤلنگ 54 رنز دے کر 3 وکٹیں رہی۔

اس سے قبل پاکستانی اسپنرز نے کسی سیریز میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے کا ریکارڈ 1987ء میں انگلستان کے دورۂ پاکستان میں بنایا تھا جب عبد القادر اور اقبال قاسم کی جوڑی کی شاندار کارکردگی کی بدولت پاکستان نے سیریز 1-0 سے جیتی تھی۔ مذکورہ سیریز میں عبد القادر نے 14.56 کے اوسط سے 30 وکٹیں حاصل کی تھیں جن میں ایک اننگز میں 56 رنز دے کر 9 وکٹیں حاصل کرنے کی ریکارڈ کارکردگی بھی شامل ہے۔ لاہور میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میں اگر توصیف احمد انگلش بلے باز ڈیوڈ کیپل کو آؤٹ نہ کرتے تو کرکٹ کی تاریخ میں دوسرا موقع آتا کہ کسی باؤلر نے تمام 10 وکٹیں اپنے نام کی ہوں۔ ان سے قبل یہ اعزاز صرف انگلستان کے جم لیکر کو حاصل تھا اور بعد ازاں بھارت کے انیل کمبلے نے بھی یہ کارنامہ انجام دیا۔ اسی کارکردگی کی بدولت پاکستان لاہور ٹیسٹ اننگز اور 87 رنز کے واضح مارجن سے جیتنے میں کامیاب ہوا جو سیریز کا واحد فیصلہ کن معرکہ تھا۔ سیریز میں اقبال قاسم نے 26.80 کے اوسط سے 10 وکٹیں حاصل کیں۔ ان کی بہترین باؤلنگ 83 رنز دے کر 5 وکٹیں رہی۔ پاکستان کے دیگر اسپنرز میں توصیف احمد نے 5 وکٹیں حاصل کیں اور اسپنرز کی مجموعی وکٹیں 45 رہیں۔

گزشتہ ایک سال کی کارکردگی پر بلاشبہ کہا جا سکتا ہے کہ پاکستان کے پاس اس وقت دنیا کا بہترین اسپن اٹیک ہے جس نے گزشتہ سال بھی 32 وکٹیں حاصل کی تھیں لیکن عالمی نمبر ایک کے خلاف 48 وکٹیں حاصل کرنے کی کارکردگی نے اسے عروج پر پہنچا دیا ہے۔