عالمی درجہ بندی: پاکستان کلین سویپ کے باوجود پانچویں پوزیشن پر
عالمی نمبر ایک انگلستان کے خلاف سیریز میں پاکستان کلین سویپ کرے گا؟ یہ بھلا کس نے سوچا ہوگا۔ لیکن اتنے عظیم کارنامے کے باوجود اس فتح کا سب سے افسوسناک پہلو یہ ہے کہ پاکستان کو عالمی درجہ بندی میں کوئی ترقی نہیں ملی اور نہ ہی انگلستان کی ٹیم سرفہرست پوزیشن سے نیچے آئی ہے۔
دراصل عالمی درجہ بندی میں پاکستان کے ترقی پانے کا انحصار بھارت اور آسٹریلیا کی سیریز پر تھا، جہاں بھارت کی فتح آسٹریلیا کے پوائنٹس میں مزید کمی کا باعث بنتی اور یوں پاکستان انگلستان کو زیر کر کے با آسانی چوتھی پوزیشن پر پہنچ سکتا تھا۔ لیکن ’پڑوسی‘ وہاں 4-0 سے ہار کر پاکستان کا کام مشکل کر گئے کیونکہ آسٹریلیا کو اس شاندار فتح کے باعث کافی پوائنٹس ملے اور وہ 111 پوائنٹس کے ساتھ اس وقت بدستور چوتھی پوزیشن پر موجود ہے جبکہ بھارت بھی اتنے ہی پوائنٹس کے ساتھ معمولی برتری کے باعث تیسرے نمبر پر ہے۔ لیکن پاکستان 9 پوائنٹس ملنے کے باوجود بدستور پانچویں پوزیشن پر ہے۔ یہ 2007ء کے بعد پہلا موقع ہے کہ پاکستان درجہ بندی میں 108 پوائنٹس لینے میں کامیاب ہوا ہے۔
ویسے مسلسل دو کلین سویپ سیریز، بھارت-آسٹریلیا اور پاکستان-انگلستان، کے بعد اب سرفہرست پانچ ٹیموں کے درمیان درجہ بندی میں مقابلہ مزید سخت ہو گیا ہے۔ اب تیسرے اور چوتھے نمبر پر براجمان بھارت اور آسٹریلیا سے پاکستان کا فاصلہ محض تین پوائنٹس کا رہ گیا ہے جبکہ دوسرے نمبر پر موجود جنوبی افریقہ اور پاکستان میں پوائنٹس کا فاصلہ صرف 8 پوائنٹس کا ہے۔
دوسری جانب انگلستان، گو کہ بدستور پہلی پوزیشن پر موجود ہے، لیکن اسے پوائنٹس میں زبردست خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ عالمی درجہ بندی میں خود سے نیچے موجود ٹیم پاکستان سے کلین سویپ کی ہزیمت اٹھانے کے باعث اس کے پوائنٹس 125 سے گر کر 118 پر آ گئے ہیں اور یوں دوسرے نمبر پر موجود جنوبی افریقہ اور اس کے درمیان صرف ایک پوائنٹ کا فاصلہ رہ گیا ہے۔ یوں جنوبی افریقہ نیوزی لینڈ کو کلین سویپ کر کے انگلستان کو سرفہرست پوزیشن سے محروم کر سکتا ہے۔
کرک نامہ کو بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی جانب سے موصول ہونے والے اعلامیے کے مطابق یہ 2008-09ء میں ویسٹ انڈیز کے خلاف ہارنے کے بعد انگلستان کی پہلی سیریز شکست ہے یعنی کہ کوچ اینڈی فلاور کی زیر نگرانی پہلی مرتبہ ہار۔ اس کے علاوہ یہ 2006-07ء ایشیز کے بعد پہلا موقع ہے کہ انگلستان کو کسی سیریز میں کلین سویپ کا سامنا کرنا پڑا۔ دوسری جانب پاکستان کے لیے یہ ایک تاریخی موقع ہے کیونکہ اس نے پہلی بار انگلستان کو کسی سیریز میں وائٹ واش کیا ہے۔
پاکستان کی اگلی سیریز اب مئی-جون میں سری لنکا کے ساتھ طے ہے جہاں فتح اسے عالمی درجہ بندی میں ترقی دے سکتی ہے۔
دوسری جانب اگر انفرادی درجہ بندی کا جائزہ لیا جائے تو بلے بازوں میں یونس خان کی پانچویں درجے پر واپسی اور اظہر علی کی پہلی بار سرفہرست 10 میں شمولیت اس کی اہم جھلکیاں ہیں۔ یونس خان آخری ٹیسٹ میں سنچری اننگز کے باعث 797 پوائنٹس کے ساتھ پانچویں نمبر پر آ گئے ہیں جبکہ اظہر علی کو کیریئر بیسٹ 157 رنز کی اننگز 10 ویں نمبر پر لے آئی ہے۔ تاہم کپتان مصباح الحق آخری ٹیسٹ میں ناقص کارکردگی کے باعث سرفہرست 10 سے باہر ہو چکے ہیں ۔ اس وقت سری لنکا کے کمار سنگاکارا بدستور پہلے نمبر پر موجود ہیں جن کے پوائنٹس کی تعداد 850 ہے جبکہ جنوبی افریقہ کے ژاک کیلس 846 پوائنٹس کے ساتھ دوسری پوزیشن پر براجمان ہیں۔
گیند بازوں میں پاکستان کے سعید اجمل بدستور دوسرے نمبر پر ہیں جبکہ عبد الرحمن ترقی پا کر ساتویں نمبر پر آ گئے ہیں۔ مین آف دی سیریز قرار پانے والے سعید اجمل اس وقت دنیا کے بہترین اسپنر ہیں جبکہ ان کے حریف گریم سوان ایک ناقص سیریز کے بعد درجہ بندی میں چھٹے نمبر پر چلے گئے ہیں۔ جنہیں ابوظہبی ٹیسٹ کے ہیرو عبد الرحمن پر صرف ایک پوائنٹ کی برتری حاصل ہے۔
ٹیسٹ کرکٹ کی تازہ ترین درجہ بندیوں کے لیے کرک نامہ کا خصوصی صفحہ ملاحظہ کریں۔