میتھیوز ایک اور ’معجزہ‘ پیش نہ کر سکے، سری لنکا 5 رنز سے ناکام

0 1,046

اینجلو میتھیوز ایک مرتبہ پھر تاریخ دہرانے جا رہے تھے، ناممکن کو ممکن بنانے کے انتہائی قریب پہنچنے کے باوجود قسمت نے اینجلو کا ساتھ نہ دیا اور سری لنکا کامن ویلتھ بینک سیریز کے تیسرے معرکے میں آسٹریلیا سے محض 5 رنز سے شکست کھا گیا۔

نومبر 2010ء میں اینجلو میتھیوز نے لاستھ مالنگا کے ساتھ مل کر آسٹریلیا کے خلاف سیریز کے پہلے ایک روزہ میں یادگار کارکردگی دکھائی تھی اور دونوں بلے بازوں نے 240 رنز کا تعاقب کرنے والے سری لنکا کی جانب سے نویں وکٹ پر 132 رنز کی فتح گر شراکت داری قائم کی اور سری لنکا کی فتح میں مرکزی کردار ادا کیا تھا لیکن اس مرتبہ اینجلو تاریخ دہرانے میں ناکام رہے بلکہ یوں کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا تقریباً دہرا چکے تھے لیکن قسمت آڑے آ گئی۔ ملبورن میں حاصل کردہ اس فتح کو آج بھی ”Melbourne Miracle“ یعنی ”ملبورن معجزہ“ کہا جاتا ہے۔

اینجلو میتھیوز کی 64 رنز کی شاندار اننگز بھی سری لنکا کو فتح سے ہمکنار نہ کر سکی (تصویر: Getty Images)
اینجلو میتھیوز کی 64 رنز کی شاندار اننگز بھی سری لنکا کو فتح سے ہمکنار نہ کر سکی (تصویر: Getty Images)

لیکن واکا، پرتھ میں ہونے وال ےاس مقابلے میں سری لنکا یہ میچ اپنے مڈل آرڈر بلے بازوں کی غیر ذمہ داری کی باعث ہارا، ورنہ اینجلو کو اگر ایک ریگولر بلے باز بھی مل جاتا تو وہ با آسانی میچ نکال لیتے۔ جب 88 کے مجموعے پر سری لنکا کے محض 2 کھلاڑی آؤٹ تھے تو میچ واضح طور پر ان کے ہاتھوں میں نظر آ رہا تھا لیکن 129 تک پہنچتے پہنچتے تمام بلے باز پویلین لوٹ چکے تھے جن میں تلکارتنے دلشان 40، کپتان مہیلا جے وردھنے 13، لاہیرو تھریمانے 3 اور دنیش چندیمال 37 رنز شامل تھے۔

اس صورتحال میں کہ جب کوئی بلے باز موجود نہ تھا، اینجلو نے 64 رنز کی زبردست اننگز کھیلی۔ اس جرات مندانہ اننگز کے دوران انہوں نے آخری وکٹ پر بھی دھمیکا پرساد کے ساتھ 46 رنز کا اضافہ بھی کیا اور آخری اوور میں جب سری لنکا کو فتح کے لیے 18 رنز درکار تھے انہوں نے پہلی دو گیندوں پر چوکا اور چھکا رسید کر کے میچ تقریباً نکال لیا تھا لیکن پانچویں گیند کو لانگ آن پر میدان بدر کرنے کی کوشش میں کیچ آؤٹ ہو گئے اور اتنا قریب پہنچ کر بھی منزل حاصل نہ کر پائے۔ لیکن انہوں نے ثابت کیا کہ وہ اس وقت سری لنکا کے سب سے ہونہار کھلاڑی ہیں اور ایک بحران زدہ ٹیم کا بہتر مستقبل اُن کی کارکردگی سے وابستہ ہے۔ میتھیوز 76 گیندوں پر 4 چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 64 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

اگر میچ کا رخ بدلنے والے لمحے کا تعین کیا جائے تو زاویئر ڈوہرٹی کے ہاتھوں لاہیرو تھریمانے کا خوبصورت بولڈ اور بعد ازاں آسٹریلوی کپتان مائیکل کلارک کا دنیش چندیمال کو ایل بی ڈبلیو کرنا تھا۔ اس سے میچ یکدم آسٹریلیا کے حق میں پلٹ گیا اور سری لنکا تمام تر جدوجہد کے باوجود میچ جیتنے میں کامیاب نہ ہو سکا۔ علاوہ ازیں آسٹریلیا کی دلکش فیلڈنگ نے بھی فیصلہ کن کردار ادا کیا جنہوں نے کمار سنگاکارا کی اہم وکٹ ایک براہ راست تھرو پر ہونے والے رن آؤٹ کے ذریعے حاصل کی جبکہ چند انتہائی خوبصورت کیچ بھی پکڑے۔

آسٹریلیا کی جانب سے مچل اسٹارک، زاویئر ڈوہرٹی اور ڈینیل کرسچن نے 2،2 جبکہ ریان ہیرس، کلنٹ میک کے اور مائیکل کلارک نے 1،1 وکٹ حاصل کی۔

اس شکست کے ساتھ ہی سہ فریقی ٹورنامنٹ میں سری لنکا کے لیے مسئلے کھڑے ہو گئے ہیں جہاں وہ ابتدائی دونوں مقابلوں میں شکست کھا چکا ہے جبکہ آسٹریلیا کو دونوں میچز میں فتح نصیب ہوئی ہے۔ بھارت نے دو میں سے ایک مقابلہ جیتا ہے۔ اب سری لنکا کو آنے والے مقابلوں میں بہتر کارکردگی دکھانا ہوگی ورنہ وہ فائنل کی دوڑ سے باہر ہو جائے گا۔

قبل ازیں سری لنکا نے ٹاس جیت کر آسٹریلیا کو بیٹنگ کی دعوت دی تو سری لنکا کے تمام باؤلرز کی یکساں عمدہ کارکردگی کے باعث محض 231 رنز پر ڈھیر ہو گیا۔ اگر کپتان مائیکل کلارک 57 رنز کی اچھی اننگز نہ کھیلتے تو آسٹریلیا کا 200 کے مجموعے تک پہنچنا بھی ممکن نہ تھا کیونکہ 130 رنز اس کی 5 وکٹیں گر چکی تھیں جن میں ان فارم میتھیو ویڈ کے علاوہ تجربہ کار رکی پونٹنگ، مائیکل ہسی اور نو آموز ڈیوڈ وارنر اور ڈیوڈ ہسی بھی شامل تھے۔ اس صورتحال میں کلارک نے ڈینیل کرسچن کے ساتھ مل کر چھٹی وکٹ پر 56 رنز کا اضافہ کیا اور آسٹریلیا کی 200 کا ہندسہ عبور کرنے کی راہ ہموار کی۔ آخری لمحات میں کلنٹ میک کے کے 25 اور مچل اسٹارک کے 14 رنز سے آسٹریلیا کو 231 رنز تک پہنچنے میں مدد دی لیکن وہ پورے 50 اوورز نہ کھیل پایا اور آخری اوور کی پہلی گیند پر میک کے کے آؤٹ ہوتے ہی اننگز تمام ہوئی۔ سری لنکا کے پانچ باؤلرز نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں۔

مائیکل کلارک کو آل راؤنڈ کارکردگی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

سہ فریقی سیریز کا چوتھا معرکہ اتوار کو آسٹریلیا اور بھارت کے درمیان ایڈیلیڈ میں ہوگا۔