مسلسل دوسری فتح، انگلستان کی سیریز میں ناقابل شکست برتری

0 1,020

انگلش کپتان ایلسٹر کک کی مسلسل دوسری سنچری اور پاکستانی کھلاڑیوں کی بحیثیت مجموعی غیر ذمہ دارانہ کارکردگی نے ایک روزہ سیریز جیتنے کے خواب کو چکناچور کر دیا۔ ابوظہبی میں ہونے والے دوسرے ایک روزہ مقابلے میں کک کی 102 رنز کی فتح گر اننگز اور حتمی اوورز میں انگلش تیز گیند بازوں کی نپی تلی باؤلنگ نے انگلستان کی فتح میں کلیدی کردار ادا کیا جبکہ پاکستان 251 رنز کے ہدف کے تعاقب میں 230 رنز پر ڈھیر ہوا۔ گیند بازی اور بلے بازی کے علاوہ فیلڈنگ بھی اہم ترین محرّک ثابت ہوئی اور انگلش کھلاڑیوں کی کیچ پکڑنے کی زبردست صلاحیت نے میچ کا پلڑا مہمان ٹیم کے حق میں جھکایا جس میں سمیت پٹیل اور وکٹ کیپر کریگ کیزویٹر کے پکڑے گئے کیچ قابل ذکر ہیں۔

45 ویں اوور میں شاہد آفریدی کے بولڈ ہونے سے پاکستان کی میچ جیتنے کی امیدیں ختم ہو گئیں (تصویر: Getty Images)
45 ویں اوور میں شاہد آفریدی کے بولڈ ہونے سے پاکستان کی میچ جیتنے کی امیدیں ختم ہو گئیں (تصویر: Getty Images)

اس فتح کے ساتھ ہی 4 ایک روزہ مقابلوں میں انگلستان کو 2-0 کی ناقابل شکست برتری حاصل ہو چکی ہے اور اب پاکستان کو سیریز برابر کرنے کے لیے اگلے دونوں مقابلوں میں فتوحات حاصل کرنا ہوگی جو دبئی میں کھیلے جائیں گے۔

پاکستان، جو تین تبدیلیوں کے ساتھ میدان میں اترا تھا، کے بلے باز ہمیشہ کی طرح ایک مرتبہ پھر ناقابل اعتبار ثابت ہوئے اور اہم مواقع پر وکٹیں گنواتے رہے اور اس صورتحال میں اسے نچلے آرڈر میں ایک آل راؤنڈر کی شدید کمی محسوس ہوئی۔ قبل ازیں محمد حفیظ (26) اور عمران فرحت نے 61 رنز کا اچھا آغاز فراہم کیا اور 92 تک بھی پاکستان کی صرف ایک وکٹ ہی گری تھی لیکن 22 ویں اوور میں عمران فرحت (47 رنز) کے بے وقوفی کی وجہ سے رن آؤٹ ہونے اور کچھ ہی دیر بعد یونس خان کے 5 رنز پر پویلین لوٹنے نےپاکستان کو مشکل میں ڈال دیا اور وہ سنبھل نہ پایا۔

جب پاکستان کو آخری 12 اوورز میں 81 رنز درکار تھے، اور مصباح الحق اور عمر اکمل کریز پر موجود تھے تو میچ سنسنی خیز مرحلے تک پہنچ چکا تھا لیکن عمر کے ایک برق رفتار شاٹ پر سمیت پٹیل نے زبردست کیچ نے نقشہ ہی بدل دیا۔

اب تمام تر توقعات تجربہ کار مصباح اور شاہد آفریدی سے وابستہ ہو گئیں جن سے امید تھی کہ وہ رنز بنانے کی رفتار کو جاری رکھیں گے اور کچھ اوورز سنبھلنے کے بعد جب آفریدی نے سمیت پٹیل کو ایک چھکا اور ایک چوکا رسید کیا تو ایسا لگا کہ پاکستان ایک مرتبہ پھر مقابلے میں واپس آ جائے گا لیکن اگلے ہی اوور میں جمی اینڈرسن کی گیند پر آفریدی کا بولڈ پاکستان کی امیدوں پر پانی پھیر گیا۔

رہی سہی کسر آنے والے بلے باز عبد الرحمن نے پوری کر دی جو نہ صرف اوور کی بقیہ تمام گیندوں پر رنز بنانے میں ناکام رہے بلکہ کھیلی گئی 12 گیندوں پر صرف ایک رن بنانے کے بعد اسٹیون فن کی گیند پر بولڈ ہو کر چلتے بنے۔ 47 ویں اوور کی پہلی گیند پر جب پاکستان کو 3 اوورز میں 34 رنز درکار تھے وکٹ کیپر کریگ کیزویٹر نے مصباح الحق کا ایک ناقابل یقین کیچ تھام پر انگلش فتح پر مہر ثبت کر دی۔ 49 ویں اوور میں فن نے عمر گل اور پھر اعزاز چیمہ کو آؤٹ کر کے پاکستانی اننگز کا خاتمہ کر دیا اور انگلستان کو سیریز میں ناقابل شکست برتری دلا دی۔

انگلستان کی جانب سے اسٹیون فن نے ایک مرتبہ پھر عمدہ گیند بازی کا مظاہرہ کیا اور 4 وکٹیں حاصل کیں جبکہ جمی اینڈرسن اور سمیت پٹیل نے دو، دو اہم وکٹیں سمیٹیں۔ ایک وکٹ اسٹورٹ براڈ کو بھی ملی۔

قبل ازیں انگلستان نے مسلسل دوسرے میچ میں ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا اور چار اسپنرز پر مشتمل پاکستانی باؤلنگ اٹیک کا جم کا مقابلہ کیا۔ گو کہ آخری اوورز میں وہ مطلوبہ رفتار سے رنز نہ بنا سکے لیکن کرکٹ کے نئے قوانین کے باعث 250 سے اوپر کا ہدف عبور کرنا ویسے ہی مشکل ہو چکا ہے اور پھر مدمقابل اگر کمزور بیٹنگ لائن اپ کی حامل پاکستانی ٹیم ہو تو جیتنے کے امکانات ویسے بھی زیادہ ہو جاتے ہیں۔ یہی ہوا بھی، گزشتہ میچ ہی کی طرح پاکستانی گیند باز ابتداء سے دباؤ بنائے رکھنے اور وقفے وقفے سے وکٹیں حاصل کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہے اور درمیانی اوورز میں با آسانی ایک، دو رنز ملنے کے باعث انگلستان کا اسکور کارڈ مسلسل حرکت کرتا رہا۔ اس میں مرکزی کردار ایک مرتبہ پھر ایلسٹر کک اور روی بوپارا نے ادا کیا۔ کک نے ایک روزہ کیریئر کی چوتھی سنچری 118 گیندوں پر 11 چوکوں کی مدد سے بنائی جبکہ سمیت پٹیل نے 58 گیندوں پر نصف سنچری مکمل کی۔ کک مجموعی طور پر 102 جبکہ پٹیل 58 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔

مقررہ 50 اوورز کے اختتام پر انگلستان نے صرف 4 وکٹیں گنوائیں اور 250 رنز کا مجموعہ اکٹھا کیا اور پاکستان کو ایک اور مشکل ہدف دیا جو گزشتہ میچ میں صرف 130 رنز پر ڈھیر ہو گیا تھا۔

بروقت وکٹیں لینے کو معیار بنایا جائے تو پاکستان کے تمام ہی گیند بازوں نے مایوس کن باؤلنگ کی۔ گو کہ عبد الرحمن اور شاہد آفریدی نے رنز روکے لیکن سعید اجمل، عمر گل اور اعزاز چیمہ نے اس کی کسر پوری کر دی اور خوب رنز کھائے۔ بہرحال، دو وکٹیں اعزاز چیمہ کو ملیں جبکہ ایک، ایک وکٹ شاہد آفریدی اور سعید اجمل کو ملی۔

مقابلے میں پاکستان کو ایک اور بہت بڑا نقصان ایک ریگولر وکٹ کیپر کو نہ کھلانے کی وجہ سے بھی ہو رہا ہے۔ گو کہ اپنی بساط کے مطابق عمر اکمل اچھی ذمہ داری نبھا رہے ہیں، لیکن کپتان مصباح الحق اور کوچ محسن خان کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ عمر باضابطہ وکٹ کیپر نہیں ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان نے وکٹوں کے پیچھے چانس بھی گنوائے۔ جن میں 28 کے انفرادی اسکور پر عمر اکمل کے ہاتھوں ضایع ہونے والا ایلسٹر کک کا کیچ بھی شامل تھا جو پاکستان کے لیے بہت مہنگا ثابت ہوا بلکہ اگر کہا جائے تو میچ کو تبدیل کر دینے والا لمحہ تھا تو بے جا نہ ہوگا۔ مشکل صورتحال میں ٹیم کا مورال بلند کرنے میں بھی وکٹ کیپر کا اہم کردار ہوتا ہے اور ویسے بھی جدید کرکٹ میں، جہاں امپائر کے فیصلوں پر نظر ثانی کا اختیار بھی حاصل ہے، وکٹ کیپر کی حاضر دماغی و پھرتی کو کلیدی حیثیت حاصل ہے، پھر یہ بات تو طے ہر کہ مواقع ضایع ہونے کے بعد میچ میں واپس آنا بہت مشکل ہو جاتا ہے۔ اس لیے ضرورت ہے اگلے دونوں مقابلو ں میں عدنان اکمل کو بطوراسپیشلسٹ وکٹ کیپر کھلایا جائے

سب سے اہم بات یہ کہ اب ٹیم کے سینئر کھلاڑیوں یعنی مصباح الحق، شاہد آفریدی، عمر گل اور یونس خان کو اپنی ذمہ داری کو محسوس کرنا ہوگا۔ ان میں سے عمر گل کو گیند بازوں اور یونس خان کو بلے بازوں کے لیے مثال بننا ہوگا ورنہ پاکستان سیریز میں حوصلہ شکن ہار سے دوچار ہو سکتا ہے۔

نصف سیریز مکمل ہونے کے بعد پاکستان کے پاس اب کوئی موقع نہیں ہے، ابتدائی دونوں مقابلے گنوا کر سیریز میں فتح سے تو محروم ہو ہی چکا ہے، ساتھ ساتھ اسے عالمی درجہ بندی میں اپنی پانچویں پوزیشن برقرار رکھنے کے بھی لالے پڑ گئے ہیں۔ اسے لازماً آخری دونوں ایک روزہ مقابلے جیتنا ہوں گے بصورت دیگر وہ ایک مرتبہ پھر چھٹی پوزیشن پر چلا جائے گا۔

انگلش کپتان ایلسٹر کک کو مسلسل دوسرے مقابلے میں میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اب دونوں ٹیمیں 18 فروری کو دبئی میں تیسرے ایک روزہ میں مدمقابل ہوں گی۔

اسکور کارڈ کچھ دیر میں ملاحظہ کریں۔