ایک بار پھر دھونی، بھارت اور سری لنکا مقابلہ ٹائی
اگر سوال پوچھا جائے کہ اس وقت سخت سے سخت صورتحال میں بھی مضبوط اعصاب رکھتے ہوئے میچ کو اختتام تک پہنچانے والا بہترین کھلاڑی کون سا ہے تو کئی لوگوں کی نگاہ انتخاب بھارت کے کپتان مہندر سنگھ دھونی پر جا پڑے گی جنہوں نے ایک مرتبہ پھر ثابت کیا کہ جب تک وہ کریز پر موجود ہوں میچ اُن کی ٹیم کی گرفت سے نکل نہیں سکتا۔ اور کچھ ایسا ہی ایڈیلیڈ اوول میں ہوا جہاں 236 رنز کے تعاقب میں بھارت مقابلہ گنواتے گنواتے بچ گیا اور سنسنی خیز معرکہ آرائی کے بعد میچ 'ٹائی' قرار پایا یعنی دونوں ٹیموں کا اسکور برابر رہا۔ دھونی نے گزشتہ مقابلے میں بھی آخری گیند پر بھارت کو فتح دلائی تھی لیکن اس مرتبہ وہ مقابلہ برابر ہی کروا پائے۔
بحیثیت مجموعی یہ ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ کا 26 واں ٹائی مقابلہ تھا جبکہ بھارت اور سری لنکا کے مابین ہونے والے مقابلوں میں برابر قرار پانے والا پہلا ایک روزہ تھا۔
آخری گیند پر، جسے لاستھ مالنگا کروا رہے تھے، بھارت کو فتح کے لیے 4 رنز درکار تھے لیکن اس پر تین رنز ہی بن پائے۔ میچ آسٹریلیا کے خلاف گزشتہ مقابلے میں بھارت کی فتح کا ری پلے ثابت ہونے جا رہا تھا کیونکہ گوتم گمبھیر ایک مرتبہ پھر نروس نائنٹیز کا شکار ہوئے اور آخری لمحات میں دھونی کریز پر موجود تھے لیکن اس مرتبہ وہ اپنی ٹیم کو فتح سے ہمکنار نہ کر پائے۔ لیکن جتنی عمدہ کرکٹ دیکھنے کو ملی اس لحاظ سے سب سے بہترین نتیجہ یہی تھا کہ مقابلہ برابر قرار پائے۔
سری لنکا نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا اور دنیش چندیمال اور کپتان مہیلا جے وردھنے کی عمدہ بلے بازی کی بدولت 236 رنز کا مجموعہ اکٹھا کرنے میں کامیاب ہوا۔ نوجوان چندیمال نے 91 گیندوں پر ایک چھکے اور 9 چوکوں کی مدد سے 81 رنز کی زبردست اننگز کھیلی جبکہ جے وردھنے نے 2 چوکوں کی مدد سے 43 رنز بنائے۔ حتمی لمحات میں سچیترا سینانائیکے کے 14 گیندوں پر 22 رنز نے بھی اپنا حصہ ڈالا اور مقررہ 50 اوورز کے اختتام پر سری لنکا کا اسکور 9 وکٹوں پر 236 رنز رہا۔ یوں بھارت کو فتح کے لیے 237 رنز کا ہدف ملا جو ان کی طویل بیٹنگ لائن اپ کو دیکھتے ہوئے کچھ زیادہ اسکور نہیں تھا۔
بھارت کی جانب سے ونے کمار نے 3، روی چندر آشون نے 2 جبکہ عرفان پٹھان نے ایک وکٹ حاصل کی۔
بھارت کی رنز کی جانب پیشقدمی بہترین انداز میں جاری تھی کیونکہ کریز پر دو مکمل طور پر سیٹ بلے باز یعنی گمبھیر اور دھونی موجود تھے لیکن گمبھیر کے رن آؤٹ نے میچ کا نقشہ تبدیل کر کے رکھ دیا۔ نہ صرف یہ کہ وہ ایک مرتبہ پھر 91 رنز پر آؤٹ ہو کر اپنی سنچری سے محروم رہ گئے بلکہ ان کے بعد بھارت کی گرنے والی یکے بعد دیگرے وکٹوں نے کپتان دھونی کے لیے آپشنز کو ختم کر دیا۔ گمبھیر کے پلٹتے ہی رنز بنانے کی رفتار یکدم دھیمی پڑ گئی اور اگلی 28 گیندوں پر بھارت صرف 13 رنز بنا پایا اور یہی رنز بعد ازاں فرق ثابت ہوئے۔ یہاں تک کہ آخری 3 اوورز میں بھارت کو 28 رنز درکار تھے جو حاصل کیے جا سکتے تھے لیکن 48 ویں اوور میں مالنگا کی جانب سے صرف 4 رنز دیے جانے کے باعث میچ بھارت کی گرفت سے نکلنے لگا۔
لیکن اینجلو میتھیوز نے 49 ویں اوورز میں کسر پوری کر دی۔ انہوں نے پہلے ایک وائیڈ گیند پھینکی اور چوتھی گیند پر نو بال کی صورت میں عرفان پٹھان کے ہاتھوں چھکا کھا لیا۔ گو کہ عرفان اگلی گیند پر آؤٹ ہو گئے لیکن پانچویں گیند پر دھونی کے چوکے نے اس اوور کو بھارت کے لیے اہم ترین بنا دیا۔ جس میں 15 رنزسمیٹے اور یوں آخری اوورز میں بھارت کو 9 رنز درکار تھے۔
آخری اوور میں دھونی سے چند غلطیاں ضرور ہوئیں۔ ایک تو 9 کھلاڑیوں کے آؤٹ ہو جانے کے بعد انہیں آخری بلے باز سے بہت زیادہ توقعات وابستہ نہیں کرنی چاہئے تھیں۔ انہوں نے پہلی گیند پر دو رنز بنائے اور اگلی ہی گیند پر سنگل لے کر ونے کمار کو مالنگا جیسے گیند باز کا سامنا کرنے پر مجبور کیا۔ جنہوں نے تیسری گیند پر ایک رن دوڑ کر اسٹرائیک دوبارہ کپتان کو دی۔ لیکن اس کے باوجود بجائے دھونی میچ کو ختم کرنے کے چوتھی گیند پر مڈوکٹ پر شاٹ کھیلتے ہی دوڑ پڑے اور یہ ان کی خوش قسمتی تھی کہ سری لنکا نے رن آؤٹ کرنے کا آسان چانس گنوا دیا ورنہ میچ وہیں مکمل ہو چکا ہوتا۔ بہرحال، اگلی گیند پر ونے کمار نے قربانی دیتے ہوئے خود کو رن آؤٹ کروا دیا اور آخری گیند کو دھونی کے لیے چھوڑ دیا جسے انہوں نے ایکسٹرا کور کی جانب کھیل کر تین رنز دوڑ لیے اور میچ کو برابر کر ڈالا۔
دھونی 69 گیندوں پر ایک چھکے اور 3 چوکوں کی مدد سے 58 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے اور اسی کارکردگی کی بنیاد پر انہیں میچ کا بہترین کھلاڑی بھی قرار دیا گیا۔
سری لنکا کی جانب سے مالنگا اور تھیسارا پیریرا نے 2،2 وکٹیں حاصل کیں جبکہ ایک وکٹ نووان کولاسیکرا کو ملی۔ میچ میں سات کھلاڑی رن آؤٹ ہوئے جن میں سے تین سری لنکا اور چار بھارت کے بلے باز تھے۔
سیریز میں اب تک فتح سے محروم بدقسمت سری لنکا کے لیے فتح کے اتنے نزدیک پہنچ کر بھی اسے حاصل نہ کر پانا حوصلہ شکن ضرور ہوگا لیکن بہرحال انہیں شکست نہیں ہوئی اور دو قیمتی پوائنٹس بھی مل گئے۔
اب سہ فریقی ٹورنامنٹ میں سری لنکا کے لیے معاملہ سخت ہو چکا ہے جسے آنے والے مقابلوں میں اچھی کارکردگی دکھانا ہوگی۔ وہ 17 فروری کو سڈنی میں آسٹریلیا کے مدمقابل ہوگا جہاں اسے فائنل کی دوڑ میں شامل رہنے کے لیے فتح حاصل کرنا ہوگی۔
بھارت بمقابلہ سری لنکا
کامن ویلتھ بینک سیریز، پانچواں ایک روزہ بین الاقوامی مقابلہ
14 فروری 2012ء
بمقام: ایڈیلیڈ اوول، ایڈیلیڈ، آسٹریلیا
نتیجہ: مقابلہ ٹائی
میچ کے بہترین کھلاڑی: مہندر سنگھ دھونی
رنز | گیندیں | چوکے | چھکے | ||
---|---|---|---|---|---|
اوپل تھارنگا | ک دھونی ب ونے | 0 | 2 | 0 | 0 |
تلکارتنے دلشان | ک دھونی ب عرفان | 16 | 23 | 1 | 1 |
کمار سنگاکارا | ک گمبھیر ب آشون | 31 | 56 | 2 | 0 |
دنیش چندیمال | رن آؤٹ | 81 | 91 | 6 | 1 |
مہیلا جے وردھنے | ایل بی ڈبلیو ب ونے | 43 | 49 | 2 | 0 |
اینجلو میتھیوز | رن آؤٹ | 17 | 30 | 1 | 0 |
تھیسارا پیریرا | ک کوہلی ب آشون | 5 | 9 | 0 | 0 |
نووان کولاسیکرا | ک گمبھیر ب ونے | 12 | 25 | 0 | 0 |
سچیترا سینانائیکے | ناٹ آؤٹ | 22 | 14 | 3 | 0 |
لاستھ مالنگا | رن آؤٹ | 0 | 0 | 0 | 0 |
رنگانا ہیراتھ | ناٹ آؤٹ | 1 | 1 | 0 | 0 |
فاضل رنز | ل ب 3، و 5 | 8 | |||
مجموعہ | 50 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر | 236 |
بھارت (گیند بازی) | اوورز | میڈن | رنز | وکٹیں |
---|---|---|---|---|
ونے کمار | 10 | 1 | 46 | 3 |
عرفان پٹھان | 9 | 0 | 38 | 1 |
امیش یادیو | 9 | 0 | 51 | 0 |
روی چندر آشون | 10 | 1 | 30 | 2 |
رویندر جدیجا | 10 | 0 | 58 | 0 |
روہیت شرما | 2 | 0 | 10 | 0 |
ہدف: 237 رنز | رنز | گیندیں | چوکے | چھکے | |
---|---|---|---|---|---|
گوتم گمبھیر | رن آؤٹ | 91 | 106 | 6 | 0 |
سچن تنڈولکر | ک سنگاکارا ب کولاسیکرا | 15 | 24 | 2 | 0 |
ویراٹ کوہلی | ایل بی ڈبلیو ب پیریرا | 15 | 25 | 1 | 0 |
روہیت شرما | رن آؤٹ | 15 | 27 | 2 | 0 |
سریش رینا | ک سنگاکارا ب مالنگا | 8 | 19 | 0 | 0 |
مہندر سنگھ دھونی | ناٹ آؤٹ | 58 | 69 | 3 | 1 |
رویندر جدیجا | ک جے وردھنے بر پیریرا | 3 | 10 | 0 | 0 |
روی چندر آشون | ک سینانائیکے ب مالنگا | 14 | 13 | 1 | 0 |
عرفان پٹھان | رن آؤٹ | 8 | 5 | 0 | 1 |
ونے کمار | رن آؤٹ | 1 | 2 | 0 | 0 |
امیش یادیو | ناٹ آؤٹ | 0 | 0 | 0 | 0 |
فاضل رنز | ل ب 1، و 6، ن ب 1 | 8 | |||
مجموعہ | 50 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر | 236 |
سری لنکا (گیند بازی) | اوورز | میڈن | رنز | وکٹیں |
---|---|---|---|---|
لاستھ مالنگا | 10 | 1 | 53 | 2 |
نووان کولاسیکرا | 10 | 0 | 39 | 1 |
اینجلو میتھیوز | 5 | 0 | 35 | 0 |
تھیسارا پیریرا | 9 | 0 | 45 | 2 |
رنگانا ہیراتھ | 10 | 1 | 33 | 0 |
سچیترا سینانائیکے | 6 | 0 | 30 | 0 |