محسن خان کو مرحلہ وار بورڈ سے باہر کرنے کا منصوبہ تیار

خود کو بطور کوچ برقرار رکھوانے کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ پر ذرائع ابلاغ اور سیاست دانوں کے ذریعے دباؤ ڈلوانا محسن حسن خان کو بہت مہنگا پڑ سکتا ہے کیونکہ بورڈ اب انہیں اس ’حرکت‘ کی بھرپور سزا دینے کے لیے تیار بیٹھا ہے۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر و چیف سلیکٹر محسن خان، جنہیں عبوری طور پر قومی کرکٹ ٹیم کے کوچنگ کی ذمہ داریاں دی گئی تھیں، کو مرحلہ وار بورڈ سے باہر کرنے کے لیے حکمت عملی تیار کر لی گئی ہے اور اس سلسلے میں انہیں یا تو چیف سلیکٹر کی کٹھن ذمہ داری ایک مرتبہ پھر سونپی جا سکتی ہے یا پھر چیئرمین پی سی بی انہیں کراچی میں زیر تعمیر بورڈ کی اکیڈمی کا مختار کل بنا سکتے ہیں۔

ذرائع نے کرک نامہ کو بتایا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے سربراہ ذکا اشرف محسن خان سے خوش نہیں ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ محسن نہ صرف ٹیم میں ایک مرتبہ پھر ’پلیئر پاور‘ کو ہوا دے رہے ہیں بلکہ ذرائع ابلاغ اور سیاست دانوں کے ذریعے پی سی بی انتظامیہ پر دباؤ بھی ڈال رہے ہیں۔ اسی حرکت سے نالاں ہو کر وہ مرحلہ وار محسن خان کو منظرعام سے ہٹانا چاہتے ہیں اور پہلے مرحلے میں وہ انہیں کراچی اکیڈمی کی ذمہ داری سونپنے کے خواہاں ہیں۔
گو کہ اس وقت یہ خبریں بھی گردش میں ہیں کہ محسن خان کو چیف سلیکٹر کے سابق عہدے پر بحال کر دیا جائے گا لیکن بہرحال اُن کے مستقبل پر گہرے بادل چھائے ہوئے ہیں کہ آیا وہ اپنی سلیکشن کی ذمہ داری واپس جا پائیں گے یا انہیں کوئی اور مشن سونپا جائے گا۔
اس حوالے سے استفسار پر ذرائع کا کہنا تھا کہ درحقیقت سربراہ پی سی بی انہیں منظرعام سے ہٹانا چاہتے ہیں اور اگر انہیں کراچی اکیڈمی کے سربراہ کی ذمہ داری دی جاتی ہے تو اس کا مطلب ہوگا کہ محسن خان چھ آٹھ ماہ سے زیادہ پی سی بی میں نہیں ٹک پائیں گے کیونکہ کراچی اکیڈمی اس وقت زیر تعمیر ہے اور اس کی تکمیل میں بھی تقریباً ایک سال لگے گا۔
واضح رہے کہ محسن خان نے قومی کوچ کے عہدے کو برقرار کھنے کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ کے مقتدر حلقوں پر کافی سیاسی دباؤ ڈلوایا ہے لیکن اس کے باوجود پی سی بی نے آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے ڈیو واٹمور کی تقرری کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے اور وہ اگلے ماہ کے پہلے ہفتے میں اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے پاکستان آ رہے ہیں۔