’گل ڈوزر‘ نے انگلستان کو یقینی فتح سے محروم کر دیا

0 1,039

عمر گل اور سعید اجمل کی آخری اوورز میں شاندار گیند بازی نے پاکستان کو ایک یقینی شکست سے بچا لیا، جس نے پہلا ٹی ٹوئنٹی 8 رنز سے جیت کر تین مقابلوں کی سیریز میں 1-0 کی برتری حاصل کر لی ہے۔ متحدہ عرب امارات میں پاک-انگلستان سیریز کے آغاز کے بعد پہلی بار ایسا ہوا کہ میدان تماشائیوں سے بھر گیا ہو۔ 25 ہزار تماشائیوں کی گنجائش کایہ میدان تقریباً مکمل طور پر بھرا ہوا تھا، چہار سو سبز ہلالی پرچموں کی بہار تھی ۔

انگلش بلے بازوں کے لیے آخری اوورز میں پاکستانی باؤلرز کو کھیلنا ناممکن ہو گیا (تصویر: Getty Images)
انگلش بلے بازوں کے لیے آخری اوورز میں پاکستانی باؤلرز کو کھیلنا ناممکن ہو گیا (تصویر: Getty Images)

انگلستان نے ٹاس جیت کے پاکستان کو بیٹنگ کی دعوت دی جس نے نوجوان اوپنر اویس ضیاء کو عمران فرحت کی جگہ ٹیم میں جگہ دی۔ گو کہ اُن کے بلے سے سوائے ایک چھکے کے علاوہ کوئی باقاعدہ شاٹ نہ نکل سکا لیکن انہوں نے جس طرح انگلستان کے مرکزی گیند باز اسٹیون فن کو آڑے ہاتھوں لیا، اس نے انگلش ٹیم خصوصاً فن کے اوسان ضرور خطا کیے، جو وہ آخر تک بحال نہ کر سکے۔ اویس نے انہیں ایک چھکا اور ایک چوکا رسید کیا اور 12 گیندوں پر 18 رنز بنانے کے بعد جب وہ فن ہی کی ایک آہستگی سے پھینکی گئی گیند پر آؤٹ ہوئے تو فن کا ردعمل ظاہر کر رہا تھا کہ وہ ایک نوآموز کھلاڑی سے کس قدر زچ ہو چکے تھے۔ بہرحال 32 رنز کا آغاز ملنے کے بعد محمد حفیظ اور اسد شفیق اننگز کو بالکل درست طریق پر لے کر چل رہے تھے کہ 9 ویں اوور کی پہلی گیند پر اسد شفیق ایک مرتبہ پھر رن آؤٹ ہو گئے جب ان کا انفرادی اسکور 19 اور پاکستان کا 65 رنز تھا اور یہیں سے میچ انگلستان کے حق میں پلٹنے لگا۔

محمد حفیظ، اسد کو رن آؤٹ کرانے کے بعد اسی اوور میں سوان کو ایک ناقص سویپ شاٹ کھیلتے ہوئے مڈوکٹ پر کیچ تھما بیٹھے۔ رہی سہی کسر سوان کے اگلے اوور میں شاہد آفریدی اور عمر اکمل کی پویلین روانگی نے پوری کر دی۔ دونوں بلے بازوں نے بہت ہی گھٹیا شاٹس کا انتخاب کیا۔ شاہد آگے بڑھ کر گیند کو آن سائیڈ کی جانب بھیجنا چاہتے تھے لیکن وہ سیدھا ایون مورگن کے ہاتھوں میں چلی گئی جبکہ عمر اکمل نے دن کا سب سے فضول شاٹ کھیلا۔ اک ایسے موقع پر جب پاکستان یکے بعد دیگرے تین وکٹیں گنوا چکا تھا، انہوں نے اسی اوور کی چوتھی گیند پر آگے بڑھ کر گیند کو لانگ آف باؤنڈری سے باہر پھینکنے کی لاحاصل کوشش کی اور جیڈ ڈرنباخ کے ایک عمدہ کیچ کا شکار بن کر پاکستان کو سخت مرحلے میں ڈال گئے۔

یوں پاکستان محض 8 رنز کے اضافے پر اپنی 4 وکٹیں گنوا بیٹھا اور اب بھاری ذمہ داری کپتان مصباح الحق پر عائد ہوتی تھی۔ دوسرے اینڈ پر کھڑے شعیب ملک کے لیے بھی یہ موقع تھا کہ وہ اپنی اہلیت کو ثابت کریں۔ دونوں کھلاڑیوں نے انتہائی ذمہ داری کے ساتھ اسکور کو آگے بڑھایا اور آخری اوور تک رنز بنانے کی رفتار کو برقرار رکھا اور پاکستان کو مزید کسی نقصان سے بھی بچائے رکھا۔ مصباح الحق 26 گیندوں پر ایک چوکے اور ایک چھکے کی مدد سے ناقابل شکست رہے جبکہ شعیب ملک 33 گیندوں پر ایک چھکے اور 4 چوکوں کی مدد سے سب سے زیادہ 39 رنز بنائے اور آخری گیند پر جیڈ ڈرنباخ کی واحد وکٹ بنے تاہم دونوں نے پاکستان کو ایک قابل ذکر مجموعے تک ضرور پہنچایا۔ دونوں تجربہ کار کھلاڑیوں کے درمیان 71 رنز کی قیمتی شراکت قائم ہوئی۔

لیکن 144 رنز کے دفاع کے آغاز میں پاکستان کو اِن فارم کیون پیٹرسن کے ’بلّا چارج‘ کو سہنا پڑا جنہوں نے پہلے ہی اوور میں جنید خان کی شارٹ پچ گیندوں پر دو چوکے رسید کیے۔ پہلے اوور میں 13 رنز کے حصول کے بعد ’کے پی‘ کو روکنا پاکستان کے لیے مشکل ہو گیا۔ انہوں نے آنے والے اوورز میں ایک مرتبہ عمر گل کو دوچوکے رسید کیے، سعید اجمل کا باؤنڈری سے ’سواگت‘ کیا، یہاں تک کہ شاہد آفریدی کے پہلے اوور میں ایک شاندار چھکا رسید کرنے کے بعد وہ عین باؤنڈری لائن پر اسد شفیق کے ایک خوبصورت کیچ کا شکار بنےاور پاکستان نے کچھ سکھ کا سانس لیا ۔ پیٹرسن نے 21 گیندوں پر ایک چھکے اور 4 چوکوں کی مدد سے 33 رنز بنائے۔

اگلا یعنی ساتواں اوور ’پروفیسر‘ محمد حفیظ کو دیا گیا جنہوں نے آخری گیند پر کریگ کیزویٹر (14 رنز) کو بولڈ کر دیا۔ یوں رنز بنانے کی رفتار کچھ دھیمی پڑی اور شاہد اور حفیظ کی نپی تلی گیند بازی نے روی بوپارا اور ایون مورگن کو کھل کر کھیلنے کا موقع نہ دیا۔ شاہد نے اپنے چار اوورز میں 27 رنز دیے اور ایک وکٹ حاصل کی جبکہ محمد حفیظ نے اپنے آخری اوور میں مورگن کو بولڈ کر کے پاکستان کو تیسری کامیابی بھی دلا دی۔ اب پاکستان کی فتح کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ روی بوپارا کی صورت میں حائل تھی جو اس وقت 13 رنز پر کھیل رہے تھے۔

تمام تجربہ کار ساتھیوں سے محروم ہونے کے بعد بوپارا نے تمام تر ذمہ داری اپنے کاندھوں پر لے لی۔ انہوں نے سب سے پہلے آؤٹ آف فارم جنید خان پر ہاتھ صاف کیا اور ان کے دوسرے اسپیل کی چوتھی گیند کو سیدھا سائٹ اسکرین پر دے مارا۔ سعید اجمل کے اگلے اوور میں 10 رنز حاصل کیے۔ یوں دو اوورز میں 24 رنز ملنے کے بعد انگلستان کے حوصلے بہت بلند ہو گئے جس کو آخری 5 اوورز میں محض 35 رنز درکار تھے اور 7 وکٹیں بھی باقی تھیں جبکہ بوپارا بہت خطرناک موڈ میں کریز پر موجود تھے۔

اس موقع پر کپتان مصباح الحق نے ایک جوا کھیلا اور عمر گل، جن کے صرف دو اوور باقی تھے، کو 16 واں اوور دےڈالا تاکہ وہ بڑھنے والے دباؤ کو کچھ کم کر سکیں۔عمر گل نے اپنا پہلا اوور میڈن کرایا تھا اور وہ بھرپور فارم میں بھی نظر آ رہے تھے۔ بہرحال، گل کپتان کی توقعات پر پورا اترے اور ایک بہترین اوور کرانے کے بعد پانچویں گیند پر بوپارا کو بولڈ کر کے میچ کو ’ففٹی-ففٹی‘ بنا دیا۔ لیگ اسٹمپ پر پڑنے والی اس گیند کو بوپارا پیچھے باؤنڈری کی راہ دکھانا چاہتے تھے لیکن مکمل طور پر ناکام رہے اور گیند اُن کی وکٹیں اڑاتی ہوئی نکل گئی۔

سعید اجمل کے ایک عمدہ اوور کے بعد عمر گل نے اپنے آخری اور اننگز کے 18 ویں اوور کا آغاز کیا، اس کا مطلب تھا کہ وہ آخری اوور نہیں کرا پائیں گے اور انگلستان کو چاہیے تھا کہ کسی طرح گل کا یہ اوور نکال دیتا تو معاملہ کسی حد تک آسان ہو جاتا لیکن عمر گل کی دوسری گیند پر جوس بٹلر اور تیسری گیند پر سمیت پٹیل میدان سے لوٹے تو گویا وہ پاکستان کو مکمل طور پر مقابلے پر حاوی کر گئے۔ عمر گل کے اس اوور میں انگلستان صرف 3 رنز سمیٹ پایا اور دو قیمتی وکٹیں بھی گنوا بیٹھا بلکہ اگر یہ کہا جائے کہ میچ ہی ضایع کر گیا تو بے جا نہ ہوگا۔

6 وکٹیں گرنے کے بعد انگلش کپتان اسٹورٹ براڈ نے ایک بڑی غلطی کی اور اپنی جگہ گریم سوان کو بھیجا تاکہ وہ چند ایک شاٹ مار کر بڑھنے والے دباؤ کو کم کریں اور فتح کی راہ ہموار کریں لیکن وہ سعید اجمل کے خلاف کچھ نہ کر سکے۔ اجمل نے ٹی ٹوئنٹی میں سب سے اہم قرار دیے جانے والے 19 ویں اوور میں صرف 4 رنز دیے اور میچ تقریباً 90 فیصد پاکستان کے حق میں کردیا۔

اب انگلستان کو آخری اوور میں 18 رنز کا مشکل ہدف درکار تھا اور کریز پر ناتجربہ کار جانی بیئرسٹو اور گریم سوان موجود تھے لیکن پاکستان کے پاس جنید خان کے علاوہ کوئی آپشن نہیں بچا تھا اس لیے مصباح نے ابتدائی تین اوورز میں ناقص کارکردگی کے باوجود ان پر اعتماد کیا۔ جنیداختتامی اوورز میں اپنی خوبصورت باؤلنگ کے لیےمشہور ہیں، اس لیے ضروری تھا کہ ان پر اعتماد کیا جائے ۔ انہوں نے اعصاب پر قابو پاتے ہوئے انگلش بلے بازوں کو ایک مرتبہ بھی کھل کر شاٹ نہ کھیلنے دیا اور بالآخر پاکستان یہ میچ 8 رنز سے جیتنے میں کامیاب ہو گیا۔

آخری اوورز میں پاکستان کی عمدہ باؤلنگ کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ آخری 6 اوورز میں انگلش بلے باز ایک مرتبہ بھی گیند کو باؤنڈری کی راہ نہ دکھا سکے۔ فتح کا مکمل کریڈٹ عمر گل کے ان دو اوورز کو ملتا ہے جن میں انہوں نے روی بوپارا کی قیمتی وکٹ سمیت تین کھلاڑیوں کو شکار کیا۔ اس کارکردگی پر انہیں میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اب دونوں ٹیمیں 25 فروری کو دبئی کے اسی خوبصورت میدان میں دوسرا ٹی ٹوئنٹی مقابلہ کھیلیں گی۔

پاکستان بمقابلہ انگلستان

پہلا ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی مقابلہ

23 فروری 2012ء

بمقام: دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم، دبئی، متحدہ عرب امارات

نتیجہ: پاکستان 8 رنز سے کامیاب

میچ کے بہترین کھلاڑی: عمر گل

پاکستان رنز گیندیں چوکے چھکے
محمد حفیظ ک بیئرسٹو ب سوان 23 22 3 0
اویس ضیاء ک براڈ ب فن 18 12 1 1
اسد شفیق رن آؤٹ 19 17 2 0
شاہد آفریدی ک مورگن ب سوان 7 7 1 0
مصباح الحق ناٹ آؤٹ 26 26 1 1
عمر اکمل ک ڈرنباخ ب سوان 0 3 0 0
شعیب ملک ک بیئرسٹو ب ڈرنباخ 39 33 4 1
فاضل رنز ل ب 11، و 1 12
مجموعہ 20 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 144

 

انگلستان (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
اسٹیون فن 4 0 39 1
جیڈ ڈرنباخ 4 0 31 1
اسٹورٹ براڈ 4 0 19 0
گریم سوان 4 1 13 3
روی بوپارا 1 0 8 0
سمیت پٹیل 3 0 23 0

 

انگلستانہدف: 145 رنز رنز گیندیں چوکے چھکے
کیون پیٹرسن ک اسد ب شاہد 33 21 4 1
کریگ کیزویٹر ب حفیظ 14 18 2 0
روی بوپارا ب عمر گل 39 32 2 1
ایون مورگن ب حفیظ 14 16 1 0
جانی بیئرسٹو ناٹ آؤٹ 22 21 0 0
جوس بٹلر ک سعید اجمل ب عمر گل 3 4 0 0
سمیت پٹیل ایل بی ڈبلیو ب عمر گل 0 1 0 0
گریم سوان ناٹ آؤٹ 2 7 0 0
فاضل رنز ب 1، ل ب 4، و 4 9
مجموعہ 20 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر 136

 

پاکستان (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
جنید خان 4 0 42 0
عمر گل 4 1 18 3
سعید اجمل 4 0 26 0
شاہد آفریدی 4 0 27 1
محمد حفیظ 4 0 18 2