چالیس اوورز میں 321 رنز کا ہدف؟ کوہلی ہی کافی ہے
بھارت نے ناممکن کو ممکن تو بنا دیا لیکن اس کے نصیب کی کنجیاں آسٹریلیا کے ہاتھوں میں آ چکی ہیں کہ وہ سہ فریقی کامن ویلتھ بینک سیریز کے فائنل مرحلے سے قبل آخری مقابلے میں سری لنکا کو شکست دے تاکہ بھارت ’بیسٹ آف تھری‘ فائنل میں اس کے مدمقابل آ جائے۔ ہوبارٹ میں کھیلا گیا بھارت کا آخری مقابلہ باؤلرز کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوا جس میں اس میچ میں 641 رنز بنے اور صرف 7 وکٹیں گریں جو آسٹریلیا کے میدانوں میں شاذ و نادر ہی ہوتا ہے کیونکہ ’ڈاؤن انڈر‘ کی کنڈیشنز کو عموماً بلے بازوں کے لیے مشکل تصور کیا جاتا ہے چاہے وہ سبز وکٹوں کی وجہ سے ہو یا طویل باؤنڈریز کی بدولت۔ لیکن بھارت نے، جسے 321 رنز کا ہمالیہ جیسا ہدف 40 اوورز میں مکمل کرنا تھا تاکہ وہ بونس پوائنٹ کے ساتھ فتح حاصل کر پائے اور اپنے پوائنٹس سری لنکا کے برابر کر لے، اپنی حالیہ تمام تر کارکردگی کو پس پشت رکھتے ہوئے سری لنکا کو محض 36.4 اوورز میں زیر کر لیا اور بونس پوائنٹ کے ساتھ ایک قیمتی فتح حاصل کر کے سیریز میں اپنی امیدوں کے چراغوں کو بجھنے نہیں دیا۔ ویراٹ کوہلی کے بلّے سے اگلنے والے شعلوں نے لاستھ مالنگا سمیت پوری سری لنکن باؤلنگ لائن اپ کو جلا کر راکھ کردیا، جنہوں نے صرف 86 گیندوں پر 133 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی جس میں 16 چوکے اور 2 بلند و بالا چھکے بھی شامل تھے۔
یہ کوہلی کے ایک روزہ کیریئر کی 9 ویں سنچری تھی اور صرف رنز اعتبار سے ہی نہیں بلکہ کئی حوالوں سے اُن کے کیریئر کی سب سے بہترین اننگز تھی۔ گو کہ بھارت کو ایسی شاندار فارم میں دیکھنے کی خواہش کئی ماہ سے تھی، تاکہ وہ بیرون ملک سرزمین پرفتوحات کی راہ پر گامزن ہو سکے، بالآخر وہ فارم میں نظر تو آیا ہے لیکن ضرورت سے زیادہ تاخیر ہو چکی ہے کیونکہ اس یادگار فتح کے باوجود اسے اگلے میچ میں آسٹریلیا کے ہاتھوں سری لنکا کی شکست کا انتظار کرنا ہے لیکن ۔۔۔۔۔۔۔ اگر سری لنکا جیت گیا، یا مقابلہ ٹائی ہو گیا یا بارش کے باعث ہو ہی نہ سکا تو بھارت کو واپسی کی تیاری کرنا پڑے گی اور یہی بات بھارت کی یادگار فتح کی خوشی کے مزے کو کرکرا کر رہی ہے۔
بہرحال، کوہلی کی اس شعلہ فشاں اننگز نے سری لنکا کے دو بلے بازوں کمار سنگاکارا اور تلکارتنے دلشان کی زبردست بلے بازی کو گہنا دیا۔ دلشان نے 165 گیندوں پر 160 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی جبکہ سنگاکارا 87 گیندوں پر 105 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے لیکن ان کی تہرے ہندسے کی اننگز کسی کو یاد نہیں رہے کیونکہ یاد ہمیشہ فتح کے ساتھ ہوتی ہے۔ بدقسمتی سے دسمبر 2009ء میں بھارت کے خلاف ہی کھیلے گئے ایک روزہ مقابلے میں بھی دلشان نے 160 رنز بنائے تھے لیکن سری لنکا سنسنی خیز مقابلے کے بعد 3 رنز سے میچ ہار گیا کیونکہ اسے 415 رنز کا ہدف حاصل کرنا تھا اور آج دوبارہ اتنی عمدہ بیٹنگ کے باوجود ان کی ٹیم شکست خوردہ کہلائی۔
اصل میں ایک بہت اچھے ہدف کے دفاع میں سری لنکن گیند بازوں نے بہت ہی ناقص باؤلنگ کرائی، انہیں معلوم ہونا چاہیے تھا کہ بھارت کی حالت ’دیوار سے لگے ہوئے شخص‘ جیسی ہے اور وہ سختی کے ساتھ جوابی حملہ کرے گا لیکن شاید باؤلرز حد سے زیادہ پر اعتماد تھے کہ بھارت 40 اوورز میں اتنا بڑا اسکور نہیں بنا پائے گا لیکن کوہلی نے انہیں بھولا ہوا سبق یاد دلایا اور بھارت کو اپنے ’مرد بحران‘ مہندر سنگھ دھونی کا بھی انتظار نہیں کرنا پڑا اور صرف 3 وکٹوں کے نقصان پر اس نے یہ ہدف حاصل کر لیا۔
بھارت نے ابتداء ہی سے اپنے ارادوں کو ظاہر کر دیا تھا جب دو ’مردانِ بزرگ‘ وریندر سہواگ اور سچن ٹنڈولکر کریز پر موجود تھے جنہوں نے ابتدائی 6 اوورز میں 50 رنز سے زیادہ کی شراکت قائم کی لیکن سہواگ کے پویلین لوٹتے ہی سری لنکا مزید مطمئن ہو گیا کہ بھارت کے لیے یہ تعاقب اتنا آسان ثابت نہیں ہوگا۔ انہوں نے 16 گیندوں پر 30 رنز بنائے جبکہ پہلے لازمی پاور پلے کے اختتام سے قبل ہی سچن بھی پویلین سدھار گئے انہوں نے 30 گیندوں پر 39 رنز بنائے اور اب تمام تر ذمہ داری دو انتہائی جارح مزاج کھلاڑیوں گوتم گمبھیر اور ویراٹ کوہلی کے سر پر تھی جنہوں نے دوسری وکٹ پر 18 اوورز میں 115 رنز جوڑے۔ وہ تو بدقسمتی سے گمبھیر آؤٹ ہو گئے ورنہ ایسا دکھائی دیتا تھا کہ انہی دونوں کا ہدف تک پہنچنے کا ارادہ ہے۔
بہرحال 201 پر 3وکٹیں گر جانے کے بعد بھارتی کپتان دھونی نے خود میدان میں اترنے کے بجائے سریش رینا کو بھیجنے کا فیصلہ کیا جنہوں نے نہ صرف یہ کہ کوہلی کے کھیلنے کے زیادہ مواقع دیے بلکہ خود بھی موقع ملتے ہی سری لنکن باؤلرز کی ناقص لائن کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے محض 55 گیندوں پر 120 رنز کی شراکت داری قائم کی یعنی کہ 13.09 رنز فی اوورز کا زبردست اوسط۔
رینا نے 24 گیندوں پر ایک چھکے اور 3 چوکوں کی مدد سے 40 رنز بنائے اور کوہلی کا بہت اچھی طرح ساتھ نبھایا جو دوسرے اینڈ سے سری لنکن گیند بازوں کو چھٹی کا دودھ یاد دلا رہے تھے۔ جیسے جیسے ہدف قریب آ رہا تھا کوہلی کی بلے کی رفتار اور شاٹ کی قوت میں مزید اضافہ ہوتا چلا جا رہا تھا یہاں تک کہ جب 42 رنز درکار تھے تو انہوں نے مالنگا کو 5 مسلسل گیندوں پر ایک چھکا اور چار چوکے رسید کر کے سری لنکا کی موہوم امیدوں کا بھی خاتمہ کر دیا۔ ایک روزہ میں دنیا کا بہترین گیند باز تسلیم کیے جانے والے مالنگا کو آخری اوور میں بھی دو چوکے پڑے اور انہوں نے کرائے گئے 7.4 اوورز میں 96 رنز دیے جو فی اوور 12.52 رنز کا اوسط بنتا ہے۔
قبل ازیں سری لنکا نے تلکارتنے دلشان اور کمار سنگاکارا کے درمیان دوسری وکٹ پر 200 رنز کی شراکت کی بدولت اسکور بورڈ پر بہت اچھا مجموعہ اکٹھا کیا جو بھارت کے بلے بازوں کی حالیہ کارکردگی کو دیکھتے ہوئے تقریباً ناقابل عبور سمجھا جا سکتا تھا اور لگتا ہے سری لنکا نے بھی ایسا ہی سمجھا اور یہی اطمینان انہیں لے ڈوبا۔ بہرحال دلشان کی 160 رنز کی اننگز میں 11 چوکے اور 3 چھکے جبکہ سنگاکارا کی 105 رنز کی اننگز میں 2 چھکے اور 8 چوکے شامل تھے۔ سری لنکا کے لیے ان دونوں کی بلے بازی ہی مثبت پہلو رہی کیونکہ سنگاکارا کافی دنوں سے فارم میں نہیں دکھائی دے رہے تھے لیکن اس سنچری کے ساتھ ہی ٹیم کو امید ہو چلی ہے کہ آئندہ مقابلوں میں وہ مڈل آرڈر کا اہم ستون ثابت ہوں گے۔
کوہلی کو اس تاریخی اننگز پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جنہوں نے بھارت کی تاریخ کی چوتھی تیز ترین سنچری بنائی۔
یہ ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ میں یہ محض دوسرا موقع ہے کہ کسی ٹیم نے 300 سے زیادہ رنز کا ہدف 40 اوورز سے بھی پہلے حاصل کر لیا ہو اور اس سے پہلے یہ کارنامہ سری لنکا نے ہی انجام دیا تھا جس نے 2006ء کے تاریخی دورۂ انگلستان میں اوپل تھارنگا اور سنتھ جے سوریا کی 286 رنز کی شراکت کے بل بوتے پر 37.3 اوورز میں 322 رنز کا ہدف حاصل کیا اور سیریز 5-0 سے اپنے نام کی تھی لیکن آج سری لنکا کو وہی ذلت برداشت کرنا پڑی جو 6 سال قبل انگلستان کے نصیب میں لکھی تھی۔
بہرحال، اب بھارت کی نظریں 2 مارچ کو ملبورن میں ہونے والے آسٹریلیا-سری لنکا مقابلے پر مرکوز ہوں گی جس کے بعد تین فائنل کھیلے جائیں گے جس میں آسٹریلیا کا مقابلہ ان دونوں میں سے کسی ایک ٹیم سے ہوگا۔
بھارت بمقابلہ سری لنکا
کامن ویلتھ بینک سیریز گیارہواں ایک روزہ بین الاقوامی مقابلہ
28 فروری 2012ء
بمقام: بیلیریو اوول، ہوبارٹ، آسٹریلیا
نتیجہ: بھارت 7 وکٹوں سے فتح یاب
میچ کے بہترین کھلاڑی: ویراٹ کوہلی
رنز | گیندیں | چوکے | چھکے | ||
---|---|---|---|---|---|
مہیلا جے وردھنے | ک سہواگ ب جدیجا | 22 | 33 | 1 | 1 |
تلکارتنے دلشان | ناٹ آؤٹ | 160 | 165 | 11 | 3 |
کمار سنگاکارا | ب پروین کمار | 105 | 87 | 8 | 2 |
تھیسارا پیریرا | رن آؤٹ | 3 | 3 | 0 | 0 |
اینجلو میتھیوز | ک آشون ب ظہیر | 14 | 10 | 1 | 0 |
دنیش چندیمال | ناٹ آؤٹ | 2 | 2 | 0 | 0 |
فاضل رنز | ل ب 3، و 11 | 14 | |||
مجموعہ | 50 اوورز میں 4 وکٹوں کے نقصان پر | 320 |
بھارت (گیند بازی) | اوورز | میڈن | رنز | وکٹیں |
---|---|---|---|---|
ظہیر خان | 9 | 0 | 61 | 1 |
پروین کمار | 9 | 0 | 64 | 1 |
امیش یادیو | 8 | 0 | 56 | 0 |
رویندر جدیجا | 9 | 0 | 43 | 1 |
روی چندر آشون | 10 | 0 | 52 | 0 |
وریندر سہواگ | 3 | 0 | 24 | 0 |
سریش رینا | 2 | 0 | 17 | 0 |
ہدف: 321 رنز | رنز | گیندیں | چوکے | چھکے | |
---|---|---|---|---|---|
وریندر سہواگ | ک دلشان ب مہاروف | 30 | 16 | 5 | 1 |
سچن ٹنڈولکر | ایل بی ڈبلیو ب مالنگا | 39 | 30 | 5 | 0 |
گوتم گمبھیر | رن آؤٹ | 63 | 64 | 4 | 0 |
ویراٹ کوہلی | ناٹ آؤٹ | 133 | 86 | 16 | 2 |
سریش رینا | ناٹ آؤٹ | 40 | 24 | 3 | 1 |
فاضل رنز | ب 4، ل ب 6، و 6 | 16 | |||
مجموعہ | 36.4 اوورز میں 3 وکٹوں کے نقصان پر | 321 |
سری لنکا (گیند بازی) | اوورز | میڈن | رنز | وکٹیں |
---|---|---|---|---|
لاستھ مالنگا | 7.4 | 0 | 96 | 1 |
نووان کولاسیکرا | 8 | 0 | 71 | 0 |
فرویز مہاروف | 3 | 0 | 21 | 1 |
تھیسارا پیریرا | 7 | 0 | 59 | 0 |
اینجلو میتھیوز | 7 | 0 | 44 | 0 |
رنگانا ہیراتھ | 4 | 0 | 20 | 0 |