رانا نوید کا بنگلہ دیش پریمیئر لیگ میں فکسنگ کے الزامات سے انکار

0 1,011

پاکستان کے تیز گیند باز رانا نوید الحسن نے بنگلہ دیش پریمیئر لیگ کے دوران اٹھنے والے اسپاٹ فکسنگ معاملے سے اپنی مکمل لاتعلقی ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ نہیں معلوم کہ مبینہ سٹے باز کے پاس میرا ای میل پتہ کس طرح پہنچا۔

رانا نوید نے بنگلہ دیش پریمیئر لیگ کی طرز پر پاکستان میں ٹورنامنٹ منعقد کرانے کے خواہاں ہیں (تصویر: BPL T20)
رانا نوید نے بنگلہ دیش پریمیئر لیگ کی طرز پر پاکستان میں ٹورنامنٹ منعقد کرانے کے خواہاں ہیں (تصویر: BPL T20)

حال ہی میں مکمل ہونے والی بنگلہ دیش کی تاریخ کی پہلی ٹی ٹوئنٹی لیگ کے دوران مقامی پولیس نے ایک پاکستانی شہری ساجد خان کو گرفتار کیا تھا، جسے ایک اہم میچ کے دوران اسپاٹ فکسنگ کے شبے میں زیر حراست رکھا گیا اور بعد ازاں ڈھاکہ کی ایک عدالت نے اُسے ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔ اس مبینہ سٹے باز کے پاس سے جو مواد حاصل ہوا اس میں ایک پاکستانی کھلاڑی کا فون نمبر اور رانا نوید الحسن کا ای میل پتہ بھی تھا۔

اس حوالے سے 34 سالہ رانا نوید نے معروف کرکٹ ویب سائٹ پاک پیشن ڈاٹ نیٹ سے گفتگو کی، جس کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ”بی پی ایل کے دوران بنگلہ دیشی حکام نے مجھ سے بات کی اور گرفتار ہونے والے فرد کی تصویر بھی مجھے دکھائی گئی۔ میں نے اُنہیں بتایا کہ میں اس شخص کو پہچانتا ہوں یہ گزشتہ سال کراچی میں ایک مقامی مقابلے کے دوران مجھے ملا تھا اور اگلے روز ایک شائق کی حیثیت سے دیگر کئی افراد کے ہمراہ بھی مجھ سے ملاقات کی لیکن اُس دن کے بعد میں نے اسے کبھی نہیں دیکھا اور نہ ہی اس کے بارے میں سنا۔ میں نے بنگلہ دیشی حکام کو وہ تمام معلومات فراہم کیں جو اُنہیں درکار تھیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ اسے میرا ای میل پتہ کیسے ملا؟“

بی پی ایل کا ابتدائی سیزن جیتنے والے ڈھاکہ گلیڈی ایٹرز کے رکن رانا نوید نے ایک کامیاب ٹورنامنٹ کے انعقاد پر بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کو مبارکباد پیش کی اور کہا کہ یہ مستقبل میں بین الاقوامی کیلنڈر کا ایک اہم ٹورنامنٹ بن سکتا ہے۔ ”بنگلہ دیش پریمیئر لیگ ایک زبردست ٹورنامنٹ تھا، دنیا بھر کے کھلاڑی موجود تھے اور کیونکہ یہ بنگلہ دیش میں اپنی نوعیت کا پہلا ٹورنامنٹ تھا اس لیے بورڈ حکام سے لے کر ٹورنامنٹ کے انتظامات میں شامل ہر شخص مبارکباد کا مستحق ہے۔“

انہوں نے کہا کہ ”پاکستانی کھلاڑیوں کے ساتھ اور اُن کے خلاف کھیلنا بہت اچھا تجربہ رہا، ان میں سے چند نے بہت ہی عمدہ کارکردگی دکھائی جیسا کہ محمد سمیع، احمد شہزاد، عمران نذیر، کامران اکمل اور سہیل تنویر نے۔ساتھ ہی مجھے ڈھاکہ کی فاتح ٹیم کا رکن ہونے پر فخر ہے اور ٹورنامنٹ ٹرافی اٹھانا ایک یادگار لمحہ تھا۔ اب میری نظریں اگلے سال کا ٹورنامنٹ بھی کھیلنے پر مرکوز ہیں، چاہے کسی بھی ٹیم کی طرف سے کھیلوں۔“

رانا نوید نے پریمیئر لیگ کے انعقاد کو بنگلہ دیش کرکٹ بورڈ کا جرات مندانہ قدم قرارا دیا اور کہا کہ ”اس کے نتیجے میں بنگلہ دیش کے مقامی کھلاڑیوں کو دنیا کے چند انتہائی معروف کرکٹرز کے ساتھ اور اُن کے خلاف کھیلنے کا موقع ملا جو ان کی صلاحیتوں کو جلا بخشنے میں مدد دے گا۔ اس کے علاوہ عالمی سطح پر بی پی ایل کی نشریات نے بنگلہ دیشی کرکٹ کی ساکھ کو کافی فائدہ پہنچایا اور مقامی کھلاڑیوں اور کرکٹ کو اس سے کافی مثبت چیزیں سیکھنے کو ملیں ۔“

اسی طرز پر پاکستان میں کسی پریمیئر لیگ کے انعقاد کے حوالے سے رانا نوید کا کہنا تھا کہ ”میرے خیال میں پاکستان کرکٹ بورڈ کو بھی اسی طرز پر ایک ٹورنامنٹ منعقد کرنے پر غور کرنا چاہیے۔ بدقسمتی سے پاکستان میں بین الاقوامی ٹیموں اور کھلاڑیوں کے آنے میں مشکلات درپیش ہیں اور مجھے امید ہے کہ بنگلہ دیش کے مجوزہ دورۂ پاکستان کے بعد دیگر ممالک بھی یہاں کے میدانوں کی رونقیں بڑھائیں گے اور ایک مرتبہ غیر ملکی ٹیموں کی آمد شروع ہو جائے تو یہ پاکستان پریمیئر لیگ جیسے ٹورنامنٹ کے لیے راہ ہموار کرے گی لیکن اگر ایسا نہ بھی ہو سکے تو پاکستان کو بیرون ملک انعقاد کے بارے پر غور کرنا چاہیے۔“

رانا نوید نے 2010ء کے تباہ کن دورۂ آسٹریلیا میں آخری بار پاکستان کی نمائندگی کی تھی اور اس کے بعد سے آج تک قومی کرکٹ ٹیم میں واپس نہیں آ پائے لیکن ان کی شدید خواہش ہے کہ کم از کم مختصر طرز کی کرکٹ میں انہیں ملک کی نمائندگی کا موقع ضرور ملے۔ انہوں نے کہا کہ کہ ”مجھے یقین ہے کہ اگر بلاوا آیا تو میں اپنی صلاحیتوں کے بل بوتے پر بہترین کارکردگی دکھاؤں گا۔ میں مکمل طور پر صحت یاب ہوں اور امید کرتا ہوں کہ سلیکٹرز مجھے ایک اور موقع ضرور دیں گے۔“

یہ انٹرویو پاک پیشن کی جانب سے کرک نامہ کو خصوصی طور پر ارسال کیا گیا اور اُن کی اجازت سے ترجمہ کر کے قارئین کے لیے پیش کیا گیا ہے۔ ہم خصوصی انٹرویو کی فراہمی پر پاک پیشن انتظامیہ کے شکر گزار ہیں۔