کھلاڑیوں کو ایشیا کپ کی نہیں آرام کی ضرورت ہے: جیفری بائیکاٹ

0 1,005

معروف تبصرہ نگار جیفری بائیکاٹ نے ’ایشیا کپ‘ کے انعقاد کو برصغیر کے کھلاڑیوں پر اضافی بوجھ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت، سری لنکا اور پاکستان کے کھلاڑیوں کو آرام کی سخت ضرورت ہے۔

معروف کرکٹ ویب سائٹ کرک انفو ڈاٹ کام کے سلسلے 'Bowl at Boycs' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں بھارت، سری لنکا، پاکستان اور بنگلہ دیش میں اپنے چاہنے والوں کے دل نہیں توڑنا چاہتا لیکن اگر ایمانداری سے کہوں تو میرے خیال میں بھارت، سری لنکا اور پاکستان کے کھلاڑیوں کو ایشیا کپ کی نہیں بلکہ سکون و چین کے کچھ دن گزارنے کی ضرورت ہے۔

آئی پی ایل سے قبل ایشیا کپ کھلاڑیوں پر اضافی بوجھ ہے (تصویر: AP)
آئی پی ایل سے قبل ایشیا کپ کھلاڑیوں پر اضافی بوجھ ہے (تصویر: AP)

انہوں نے کہا کہ ”آپ خود دیکھیں، سری لنکا جنوبی افریقہ میں کھیلنے کے بعد اب آسٹریلیا میں ہے اور آئندہ ماہ انڈین پریمیئر لیگ بھی شروع ہو رہی ہے، تو کیا اس محل پر ایشیا کپ کی ضرورت ہے؟ دوسری جانب بھارتی کھلاڑی بھی ہیں۔ کرسمس سے پہلے وہ ہوم گراؤنڈ پر ویسٹ انڈیز سے نبرد آزما تھے، اس کے بعد آسٹریلیا کے طویل دورے کے بعد وہ انتہائی تھک چکے ہیں بلکہ تھکن سے چور ہو چکے ہیں اور پے در پے شکستوں نے ان کو مزید کمزور کر دیا ہے۔ اور اب جبکہ آئی پی ایل اپنا جلوہ دکھانے والا ہے تو انہیں ایشیا کپ کھیلنا پڑ رہا ہے۔“

بائیکاٹ نے کہا کہ ”پاکستان کو بھی آرام کی ضرورت ہے، کرسمس سے پہلے وہ سری لنکا کے مدمقابل تھا اور پھر انگلستان سے معرکہ آرائی کی۔ خوش قسمتی سے، یا کسی طرح بدقسمتی کہہ لیں، کہ انہیں آئی پی ایل نہیں کھیلنا، اس لیے وہ بڑی رقوم سے تو محروم رہیں گے لیکن آرام ضرور ملے گا۔“

البتہ بنگلہ دیش کے بارے میں سابق انگلش کھلاڑی کا کہنا تھا کہ ”بنگلہ دیش کو ٹی وی پر جلوہ گر ہونے کے لیے کافی کرکٹ کی ضرورت ہے۔ ان کی ایسوسی ایشن ٹیلی وژن نشریات سے پیسہ کمانا چاہتی ہے، لیکن ان کی کرکٹ اب بھی بہت ناقص ہے۔ اگر بلاتکلف کہوں کہ آئی سی سی نے کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں بنگلہ دیش میں زیادہ پیسہ لگایا ہے لیکن انہوں نے اب تک ویسی کارکردگی نہیں دکھائی۔ ہوم گراؤنڈ پر تو کچھ معقول ہیں لیکن بیرون ملک وہ اب بھی قابل رحم ہیں۔ یوں جتنا سرمایہ وہاں لگایا گیا سب ضایع ہو رہا ہے۔“

برصغیر کی چاروں مذکورہ بالا ٹیمیں 11 مارچ سے ڈھاکہ میں مدمقابل ہوں گی جہاں بھارت اپنے براعظمی اعزاز کا دفاع کرے گا۔ ٹورنامنٹ میں تمام ٹیمیں ایک دوسرے کے خلاف ایک، ایک میچ کھیلیں گی۔