[اعداد و شمار] عالمی کپ کے بعد سب سے زیادہ فتوحات پاکستان کے دامن میں

0 1,022

عالمی کپ 2011ء کے بعد ٹیسٹ تو درکنار عام تناظر کے برعکس پاکستان کی ایک روزہ کرکٹ میں کارکردگی بھی بہت شاندار رہی ہے اور اعداد و شمار اس کے گواہ ہیں۔ ویسے ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ فائنل کھیلنے والی ٹیمیں یعنی بھارت اور سری لنکا عالمی منظرنامے پر ابھرتیں لیکن ان دونوں کی کارکردگی اتنی زیادہ متاثر کن نہیں دکھائی دی۔ خصوصاً سری لنکا نے تو بہت ہی مایوس کن کھیل کا مظاہرہ کیا اور عالمی کپ کے بعد سے اب تک سب سے زیادہ یعنی 21 میچز ہارے ہیں۔

آئیے، زیادہ تفصیلات میں جائے بغیر ان اعداد و شمار کو ملاحظہ کرتے ہیں جن میں ہم نے عالمی کپ کے بعد ان تمام ٹیموں کا تقابلی جائزہ لیا ہے، لیتے ہیں جنہوں نے کم از کم 5 ایک روزہ بین الاقوامی مقابلے جیتے ہیں۔

ملک مقابلے فتوحات شکستیں برابر بے نتیجہ فتح/شکست تناسب اوسط رنز/اوور بہترین مجموعہ کمترین مجموعہ
27 19 8 0 0 2.37 31.53 4.78 329 130
31 17 11 2 1 1.54 37.68 5.57 418 146
26 15 10 1 0 1.50 31.88 5.22 361 158
35 13 21 1 0 0.61 28.34 5.00 320 43
20 11 7 1 1 1.57 34.22 5.47 298 174
22 9 12 1 0 0.75 29.89 4.84 312 61
11 7 4 0 0 1.75 41.79 5.55 295 129
18 5 13 0 0 0.38 28.20 4.62 373 91
9 5 4 0 0 1.25 38.50 5.75 373 206

اس سے واضح طورپر نظر آ رہا ہے کہ پاکستان کا فتح-شکست کا تناسب سب سے بہترین ہے اور بنگلہ دیش کے بعد عالمی کپ کا فائنل کھیلنے والی سری لنکا کا تناسب سب سے کم یعنی 0.61 ہے۔

لیکن اسی جدول میں آپ کو ظاہر ہوگا کہ بنگلہ دیش اور ویسٹ انڈیز کے بعد پاکستان ہی ایک ایسی ٹیم ہے جس نے سب سے کم اوسط رنز فی وکٹ (31.53 رنز) اسکور کیے ہیں جو کہ نہ صرف پاکستان کی کمزور بیٹنگ کو ظاہر کرتے ہیں بلکہ اس امر کے بھی عکاس ہیں کہ وہ کتنی تیزی سے وکٹ گنواتا ہے۔ لیکن اس کے باوجود فتوحات کا سلسلہ بدستور برقرار ہے۔ بلے بازوں کی ناکامی کا ایک اور مظاہرہ فی اوور اوسط رنز بنانے کے ذریعے لگایا جا سکتا ہے، اور اگر ہم بنگلہ دیش اور ویسٹ انڈیز جیسی ٹیموں کو نکال دیں تو پاکستان ہی واحد ٹیم بنتی ہے جس کا رن اوسط فی اوور 5 رنز سے کم ہے۔ یوں تیز رفتار کرکٹ کے جدید دور میں مصباح الیون کا دفاعی بلے بازی کا انداز عیاں ہو جاتا ہے لیکن حیرتناک بات یہ کہ اس کے باوجود سا نے تمام ٹیموں سے زیادہ میچز جیتے ہیں۔

عالمی کپ کے بعد سے اب تک، مع ایشیا کپ، پاکستان نے کل 8 ایک روزہ سیریز کھیلی ہیں اور صرف انگلستان سے شکست کھائی، جہاں اسے 4-0 کے بدترین مارجن سے ہار سہنا پڑی۔ باقی تمام 7 سیریز میں فتح نے پاکستان کے قدم چومے ہیں۔ اس کے برعکس عالمی چیمپئن بھارت نے عالمی کپ کے بعد 6 سیریز کھیلی ہیں اور صرف 3 سیریز جیت پایا ہے۔ دو مرتبہ ویسٹ انڈیز کے خلاف اور ایک مرتبہ انگلستان سے ہوم گراؤنڈ پر۔ سری لنکا نے عالمی کپ کے بعد کل ملا کر 7 سیریز کھیلی ہیں اور صرف ایک جیت پایا ہے وہ بھی جولائی 2011ء میں اسکاٹ لینڈ میں ہونے والی کمزور ٹیموں کے خلاف ہونے والی سہ فریقی سیریز۔

جس وقت آپ یہ سطور پڑھ رہے ہیں اس وقت تک آسٹریلیا-ویسٹ انڈیز سیریز میں ویسٹ انڈیز کو 2-1 سے برتری حاصل ہے اور صرف ایک میچ باقی رہ گیا ہے جو 25 مارچ کو کھیلا جائے گا اور اگر یہ میچ ویسٹ انڈیز جیت جاتا ہے تو یہ ان کی عالمی کپ کے بعد کھیلی گئی 5 سیریز میں اس کی دوسری فتح ہوگی۔ علاوہ ازیں یہ عالمی کپ کے بعد آسٹریلیا کی پہلی سیریز شکست مانی جائے گی جو اب تک کھیلی گئی چاروں سیریز جیت چکاہے۔

میں کرک نامہ قارئین کو ایک اور دلچسپ بات بتاتا چلوں کہ پاکستان نے عالمی کپ کے بعد اپنی ساری سیریز پاکستان سے باہر کھیلی ہیں اور باقی سب ٹیموں نے اپنے اپنے ملک میں زیادہ سے زیادہ کرکٹ کھیلی ہے۔ لیکن پھر بھی پاکستان کی کارکردگی سب سے اچھی ہے اور اس میں تسلسل ہے۔ اور اگر پاکستانی اسی رفتار کو برقرار رکھتا ہے تو پاکستان بیرون ملک کارکردگی پیش کرنے والی دنیا کی بہترین ٹیم بن کر سامنے آئے گا جو کہ ایک خوش آئند بات ہوگی اور اس کا سب سے بڑا فائدہ عالمی کپ 2015ء میں ہوگا جو آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں کھیلا جائے گا۔جہاں بھارت اپنے اعزاز کا دفاع کرے گا اور ہوم گراؤنڈ پر موجودہ عالمی نمبر ایک آسٹریلیا بہت ہی مضبوط حریف ثابت ہوگا۔

مصنف کا تعارف: شفقت ندیم سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ ٹویٹر (@Shafqatcricket) پر کرکٹ کے حوالے سے ایک معروف نام ہیں، آپ نے کرک نامہ پر "گیارہویں کھلاڑی" کے نام سے تحاریر و معلومات کے سلسلے کا آغاز کیا ہے۔ آپ انہیں یہاں پر فالو کر سکتے ہیں اور کرکٹ کی تازہ ترین معلومات اور ریکارڈز سے آگہی حاصل کر سکتے ہیں۔