نیوزی لینڈ کی شکستوں کا سلسلہ دراز تر، آسٹریلیا فاتح

0 1,131

نیوزی لینڈ کی شکستوں کا سلسلہ دراز سے دراز تر ہوتا جا رہا ہے۔ اور اس بار عالمی کپ 2011ء کے ایک اہم میچ میں اسے اپنے پڑوسی اور دفاعی چیمپئن آسٹریلیا کے ہاتھوں 7 وکٹوں کی شکست ہوگئی ہے۔

آسٹریلیا نے ٹاس جیت کر فیلڈنگ کرنے کا فیصلہ کیا، گویا یہ مسائل سے دوچار نیوزی لینڈ کی بیٹنگ لائن اپ کو ایک چیلنج تھا۔ اور پھر آسٹریلیا کے باؤلرز نے کپتان رکی پونٹنگ کے اس فیصلے کو ثابت کرتے ہوئے صرف 73 کے مجوعی اسکور پر مخالف ٹیم کے 6 کھلاڑیوں کو پویلین پہنچا دیا۔ بلیک کیپس کی بیٹنگ لائن اپ کو پہلا اور سب سے بڑا جھٹکا برق رفتار شان ٹیٹ نے اننگ کے چوتھے اوور میں پہنچایا جب برینڈن میک کولم (16) ٹیٹ کی ایک گیند پر تھرڈ مین پر کیچ دے بیٹھے۔ اس کے بعد سب سے کاری ضرب نویں اوور میں شین واٹسن نے لگائی جب انہوں نے مارٹن گپٹل (10) کو بولڈ کیا۔

نیوزی لینڈ کے بیٹسمین آسٹریلین باؤلرز کی گیندوں پر پریشان، بعد ازاں اپنے ہاتھوں سے وکٹیں گنوائیں (گیٹی امیجز)
دو اہم کھلاڑیوں کے بعد یہ مڈل آرڈر کی ذمہ داری بنتی تھی کہ وہ اننگ کو درست سمت میں آگے لے کر جائیں لیکن ان کی جانب سے ناقص شاٹس کا انتخاب ہی بیٹنگ لائن اپ کو گرانے کے لیے کافی تھا۔ جیسی رائیڈر (25) اور جیمز فرینکلن (0) جانسن جبکہ روز ٹیلر (7) شان ٹیٹ کا شکار ہوئے۔ یہ تینوں وکٹیں محض دو اوورز میں اس وقت گریں جب نیوزی لینڈ کا مجموعی اسکور 66 تھا۔ اس موقع پر ناتھن میک کولم اور جیمی ہاؤ نے اننگ کو کچھ سنبھالا دیا تاہم وہ کوئی بہت لمبی شراکت داری قائم نہ کر سکے۔ 121 کے مجموعی اسکور پر جمی ہاؤ (22) اسٹیون اسمتھ کی ایک گیند پر ایل بی ڈبلیو ہوئے۔

اب تمام تر ذمہ داری کپتان ڈینیل ویٹوری کے کاندھوں پر تھی کہ وہ ناتھن میک کولم کے ساتھ مل کر ایک قابل عزت مجموعے تک پہنچیں۔ دونوں کھلاڑیوں نے اسکور کو 175 تک پہنچایا۔ اس دوران ناتھن میک کولم (52) نے اپنی تیسری نصف سنچری اسکور کی۔ ان کے پویلین سدھارنے کے بعد اب صرف ویٹوری میدان میں رہ گئے جنہوں نے تیز کھیلنے کی کوشش کرتے ہوئے 5 چوکوں کی مدد سے 44 رنز کی ذمہ دارانہ اننگ کھیلی۔ 45 ویں اوور میں بریٹ لی کے ہاتھوں کپتان کی رخصتی کے فوراً بعد ہی نیوزی لینڈ کی پوری ٹیم 46 ویں اوور کی پہلی گیند پر 206 کے مجموعی اسکور پر ڈھیر ہو گئی۔ آسٹریلیا کی جانب سے مچل جانسن نے 4، شان ٹیٹ نے تین، بریٹ لی، شین واٹسن اور اسٹیون اسمتھ نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

جواب میں آسٹریلیا کے اوپنرز نے اک شاندار سنچری اسٹینڈ فراہم کیا۔ بریڈ ہیڈن نے 50 گیندوں پر 55 اور شین واٹسن نے ایک چھکے اور 6 چوکوں نے مزین 62 رنز کی اننگ کھیلی۔ دونوں نے پچ کے چاروں جانب کھل کر شاٹس کھیلے اور کسی بھی لمحے حریف باؤلرز کو خود پر حاوی نہ ہونے دیا۔ 18 اوورز میں 133 رنز کی شراکت آسٹریلیا کی فتح کی راہ ہموار کر چکی تھی اور آخر میں مائیکل کلارک اور کیمرون وائٹ نے 34 اوور ہی میں ہدف کو جا لیا ۔ نیوزی لینڈ کے باؤلرز محض تین حریف بلے بازوں کی وکٹیں لے سکے۔ جن میں سے 2 ہمیش بینٹ اور ایک ٹم ساؤتھی نے حاصل کی۔

نیوزی لینڈ کی تباہی کا اہم سبب ان کے بلے بازوں کی ناقص شاٹ سلیکشن تھی۔ بیشتر بلے بازوں نے اپنے ہاتھوں سے وکٹیں گنوائیں۔ دوسری جانب آسٹریلیا کے اوپنرز نے حریف کھلاڑیوں کو سبق پڑھایا کہ اس طرح کی بلے باز دوست پچوں پر کس طرح کھیلا جاتا ہے۔

میچ سے قبل دونوں ٹیموں نے نیوزی لینڈ میں آنے والے زلزلے سے ہلاک ہونے والے افراد کی یاد میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔

اس میچ میں فتح کے بعد گروپ میں آسٹریلیا کے چار پوائنٹس ہو چکے ہیں اور اس کے کوارٹر فائنل میں پہنچنے کے امکانات بہت بڑھ گئے ہیں۔ تاہم ابھی اسے سری لنکا اور پاکستان جیسے مشکل حریفوں کے خلاف اہم میچز کھیلنے ہیں جو گروپ میں اس کی پوزیشن کو واضح کریں گے۔ آسٹریلیا کا اگلا ٹکراؤ 5 مارچ کو سری لنکا سے ہوگا۔ دوسری جانب نیوزی لینڈ کے لیے بھی کوارٹر فائنل تک رسائی کے امکانات اب بھی موجود ہیں۔ بلیک کیپس کو ابھی کینیڈا اور زمبابوے جیسی کمزور ٹیموں کے علاوہ اسے سری لنکا اور پاکستان سے بھی میچز کھیلنے ہیں۔ نیوزی لینڈ کا اگلا میچ 4 مارچ کو سردار پٹیل اسٹیڈیم، احمد آباد میں ہوگا جہاں وہ زمبابوے کے مدمقابل میچ کھیلے گا۔