سری لنکا کا رواں سال دورۂ پاکستان پر غور، پاکستان کا خیر مقدم
پاکستان کرکٹ بورڈ نے سری لنکا کرکٹ کے چیئرمین سوماچندرا ڈی سلوا کے بیان کا خیرمقدم کیا ہے جو انہوں نے رواں سال اکتوبر میں پاکستان میں کھیلی جانے والی سیریز کے بارے میں دیا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے اعلامیہ کے مطابق چیئرمین پی سی بی اعجاز بٹ نے کہا ہے کہ ڈی سلوا نے ہمارے حوصلوں کو تقویت بخشی ہے اور ان کا بیان پاکستان میں کرکٹ کھیلنے کے حوالے سے بین الاقوامی برادری کے اعتماد میں اضافہ کرنے کی کوششوں میں مدد کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ "سری لنکا ایک برادر ملک ہے اور ہمیں ضرورت کے ہر وقت میں وہ ہمارے شانہ بشانہ رہے ہیں۔ جو کچھ ہوا وہ ایک المناک داستان تھی اور کرکٹ سے محبت کرنے والا ہر پاکستانی سری لنکن ٹیم کے لیے افسردہ تھا۔"
اعلامیہ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستانی شائقین قومی میدانوں میں کرکٹ کے بڑے ایونٹس سے محروم ہیں اور وہ بین الاقوامی ٹیموں کی جانب سے پاکستان کا دورہ کرنے کے منتظر ہیں۔ ہم بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی)، پاکستان کے حوالے سے ان کی ٹاسک ٹیم اور دیگر کرکٹ بورڈز کے ساتھ مستقل رابطے میں ہیں اور پرامید ہیں کہ بین الاقوامی کرکٹ جلد پاکستان میں واپس آئے گی۔
سری لنکن ٹیم نے رواں سال اکتوبر میں 3 ٹیسٹ، 5 ایک روزہ اور ایک ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلنے کے لیے پاکستان کا دورہ کرنا ہے۔ اگر سیکورٹی کے حوالے سے تحفظات موجود رہتے ہیں تو یہ سیریز بھی گزشتہ مقابلوں کی طرح متحدہ عرب امارات میں ہونے کی توقع ہے۔
واضح رہے کہ ڈی سلوا نے کہا تھا کہ گو کہ سیکورٹی خدشات اب بھی موجود ہیں لیکن پاکستان ہمارا پڑوسی برادر ملک ہے اس لیے ہم وہاں کا دورہ کرنے کے امکانات پر غور کر سکتے ہیں۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ یہ سب آئی سی سی پر منحصر ہے کہ وہ پاکستان کی صورتحال کو موزوں سمجھتی ہے یا نہیں۔
یاد رہے کہ اک ایسے وقت میں جب دنیائے کرکٹ کی بیشتر ٹیموں نے سیکورٹی خدشات کے پیش نظر پاکستان آنے سے انکار کر دیا تھا، اس وقت مارچ 2009ء میں سری لنکن ٹیم نے پاکستان کا دورہ کیا تھا لیکن لاہور ٹیسٹ کے دوران ان پر ایک دہشت گردانہ حملہ کیا گیا جس میں آٹھ افراد جاں بحق اور کئی زخمی ہوئے۔ زخمی ہونے والوں میں سری لنکن کرکٹ ٹیم کے اراکین بھی شامل تھے۔
سری لنکا کی ٹیم پر اس حملے کی وجہ سے پاکستان کو عالمی کپ 2011ء کی میزبانی سے بھی محروم کر دیا گیا۔ جبکہ سیکورٹی خطروں کے باعث پاکستان 2008ء کی چیمپینز ٹرافی کی میزبانی نہیں کر سکا تھا۔ اس کے علاوہ گزشتہ دو سالوں سے کسی ٹیم نے بھی پاکستان کا دورہ نہیں کیا۔ اس دوران پاکستانی کرکٹ ٹیم نے انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے خلاف اپنی 'ہوم' سیریز متحدہ عرب امارات میں کھیلی ہیں۔