سنسنی خیز معرکہ آرائی، آسٹریلیا پہلا ٹیسٹ 3 وکٹوں سے جیت گیا

1 1,062

تین روز تک ویسٹ انڈیز کے حق میں جھکا رہنے والا مقابلہ صرف ایک سیشن میں پلٹا کھا جائے گا، اس کا تصور تو میزبان ٹیم نے بھی نہیں کیا ہوگا لیکن یہ آسٹریلیا کی ہمت اور کپتان کے جراتمندانہ فیصلوں کا نتیجہ رہا کہ آسٹریلیا نے پہلی اننگز کے خسارے، اور پہلے تین ایام تک سخت جدوجہد کرنے کے بعد بھی، پہلا ٹیسٹ سنسنی خیز مقابلے کے بعد 3 وکٹوں سے میچ جیت لیا اور سیریز میں 1-0 کی برتری حاصل کر لی۔

راین ہیرس کی آل راؤنڈ کارکردگی کی بدولت آسٹریلیا نے ناممکن کو ممکن بنایا (تصویر: AFP)
راین ہیرس کی آل راؤنڈ کارکردگی کی بدولت آسٹریلیا نے ناممکن کو ممکن بنایا (تصویر: AFP)

آسٹریلیا کو آخری دو سیشنز میں ایک تاریخی فتح کے لیے 192 رنز کی ضرورت تھی جبکہ کم ہوتی روشنی، ممکنہ بارش اور پانچویں روز کی ادھڑی ہوئی پچ پر حریف گیند بازوں کو ملنے والی ممکنہ مدد فتح کی راہ میں بڑی رکاوٹیں تھی۔ آخری روز کھانے کے وقفے کے بعد آسٹریلیا نے آہستہ آہستہ ہدف کا تعاقب تو شروع کیا لیکن درمیان میں اُس کی اننگز بری طرح لڑکھڑا گئی۔ 106 رنز پر جہاں اس کی صرف ایک وکٹ گری تھی، 140 تک پہنچتے پہنچتے 5 کھلاڑی پویلین لوٹ چکے تھے۔ ڈیو ڈ وارنر، شین واٹسن، ایڈ کووان، رکی پونٹنگ اور سب سے بڑھ کر کپتان مائیکل کلارک کی وکٹ گرنے نے آسٹریلیا کی پیشرفت کو سخت دھچکا پہنچایا۔ گو کہ شین واٹسن نے 57 گیندوں پر 52 رنز کی اننگز کھیلی۔ اس صورتحال میں ’مرد بحران‘ مائیکل ہسی اور پچھلی اننگز کے ہیروز کو بھی نظر میں رکھا جاتا، تب بھی ایک ادھڑی ہوئی پچ پر 52 رنز بنانا ’جوئے شیر لانے‘ کے مترادف تھا۔ لیکن مائیکل ہسی تمام تر توقعات پر پورا اترے اور وہی کردار ادا کیا جس کی ان سے تمام آسٹریلوی کھلاڑیوں کو توقع تھی۔ انہوں نے اختتامی لمحات میں محض 26 گیندوں پر 2 چھکوں اور 2 چوکوں کی مدد سے 32 قیمتی ترین رنز بنائے اور ویسٹ انڈین تابوت میں آخری کھیل ٹھونک دی ۔ وہ اس وقت آؤٹ ہوئے جب آسٹریلیا فتح سے صرف تین رنز کے فاصلے پر تھا۔ آسٹریلیا کو روکنا اب ویسٹ انڈیز کے بس کی بات نہ تھی اور بالآخر وہ ناکامی سے دوچار ہوا۔

ویسٹ انڈیز کے لیے دن کا سب سے اذیت ناک لمحہ وہ ہوگا، جب اس نے آسٹریلوی اننگز کے بہترین بلے باز شین واٹسن کا آسان کیچ چھوڑا۔ کیمار روچ کی ابتدائی زبردست باؤلنگ کے باعث واٹسن سخت دباؤ میں تھے۔ وہ دو مرتبہ ایل بی ڈبلیو ہوتے ہوتے بچے اور پھر گلی میں اُن کا ایک آسان کیچ کپتان ڈیرن سیمی نے چھوڑ دیا۔اس وقت واٹسن صرف 4 رنزکے انفرادی اسکور پر کھیل رہے تھے۔ بعد ازاں انہوں نے 52 رنز بنا ڈالے۔

ویسٹ انڈیز کی جانب سے نارسنگھ دیونرائن نے پانچویں روز کی پچ کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور سب سے زیادہ 4 وکٹیں حاصل کیں جن میں ایڈ کووان، شین واٹسن، رکی پونٹنگ اور مائیکل کلارک کی قیمتی ترین وکٹیں شامل تھیں۔ یہ انہی کی گیند بازی تھی جو ویسٹ انڈیز کو میچ میں واپس لائی ورنہ 106 رنز تک آسٹریلیا کا صرف ایک کھلاڑی ہی آؤٹ تھا اور وہ با آسانی ہدف تک پہنچتا دکھائی دیتا تھا۔ دیونرائن کے علاوہ دو وکٹیں کیمار روچ اور ایک وکٹ ڈیرن سیمی نے حاصل کی۔ ویسے ویسٹ انڈیز کو زیادہ تر توقعات دیوندر بشو سے تھیں کہ وہ پچ کے دائیں جانب پانچ روز تک گیند بازوں کے قدم کے باعث پچ پر پڑنے والے نشانات کا بھرپور فائدہ اٹھائیں گے لیکن وہ مکمل ناکام ثابت ہوئے اور اپنے 8 اوورز میں 44 رنز دیے اور کوئی وکٹ بھی حاصل نہ کر پائے۔

قبل ازیں یہ ویسٹ انڈیز کے بلے باز تھے جنہوں نے دوسری اننگز میں بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کر کے اپنی پہلی اننگز کی شاندار کارکردگی پر پانی پھیر دیااور آسٹریلیا کو موقع فراہم کیا کہ وہ میچ کو گرفت میں لے لے۔ ایک ایسے موقع پر جب ویسٹ انڈیز کو پہلی اننگز میں 43 رنز کی برتری حاصل تھی، اور اہم بلے بازوں کے اِن فارم ہونے کے باعث میچ پر اُسی کی پکڑ مضبوط دکھائی دیتی تھی۔ بین ہلفنیاس ’نجات دہندہ‘ بن کر سامنے آئے اور اپنی تباہ کن گیندی بازی سے میچ کو ’زندہ‘ کر دیا۔

انہوں نے اننگز کے تیسرے ہی اوور میں دونوں ویسٹ انڈین بلے بازوں کو ٹھکانے لگا کر تہلکہ مچا دیا اور اگلے ہی اوور میں کرک ایڈورڈز کو بھی وکٹوں کے سامنے جا لیا۔ ویسٹ انڈیز کی اننگز کا شیرازہ بکھرنے لگا کیونکہ پہلی اننگز کے سنچورین شیونرائن چندر پال 17 کے مجموعی اسکور پر راین ہیرس کا پہلا شکار بن گئے۔ ڈیرن براوو اور نارسنگھ دیونرائن کے درمیان 50 رنز کی شراکت نے زوال پذیر اننگز کے مزید بکھرنے سے بچایا لیکن پھر یکے بعد دیگرے دونوں بلے باز پویلین لوٹ گئے اور معاملہ ٹیل اینڈرز تک پہنچ گیا۔

اس صورتحال میں زیادہ ذمہ داری کپتان ڈیرن سیمی کے کاندھوں پر تھی لیکن وہ شین واٹسن کی ایک گیند کو وکٹوں میں جانے سے روکنے کی کوشش میں بولڈ ہو گئے۔ آخری وکٹ کی رفاقت سے ویسٹ انڈیز 200 رنز کا ہدف دینے کے قریب پہنچنے لگا لیکن سڈل نے بروقت وار کر کے 148 پر ہی ویسٹ انڈیز کی کہانی ختم کر دی۔ آخری وکٹ پر ویسٹ انڈیز نے 23 رنز بنائے۔ ڈیرن براوو 32 رنز کے ساتھ ویسٹ انڈیز کے سب سے نمایاں بلے باز رہے جبکہ ڈیرن سیمی نے 25 رنز بنائے۔ آسٹریلیا کی جانب سے بین ہلفنیاس نے سب سے زیادہ 4 وکٹیں حاصل کیں جبکہ تین وکٹیں راین ہیرس کو ملیں۔ پیٹر سڈل نے 2 اور شین واٹسن نے ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔

میچ کے پہلے روز بلے بازوں کے لیے انتہائی سازگار نظر آنے والی پچ پر ویسٹ انڈیز نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔ اور ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی سیریز میں مہمان ٹیم کو ناکوں چنے چبوانے کے بعد ان کو خفت سے دوچار کرنے کا سلسلہ ٹیسٹ میں بھی برقرار رکھا اور پہلا پورا دن آسٹریلوی گیند بازوں کی جم کر دھلائی کی۔ جب پہلے دن کا کھیل ختم ہوا تو ویسٹ انڈیز صرف تین وکٹوں کے نقصان پر 179 رنز بنا چکا تھا جبکہ دوسرے روز بھی یہی سلسلہ جاری رہا جب شیونرائن چندرپال کی سنچری اور دیگر بلے بازوں کی عمدہ شراکت کے باعث میزبان ٹیم پہلی اننگز میں 449 رنز کا بھاری مجموعہ اکٹھا کرنے میں کامیاب ہو گئی۔ شیونرائن نے روایتی ’کچھوا چال‘ چلتے ہوئے 248 گیندوں پر ایک چھکے اور 9 چوکوں کی مدد سے103 رنز بنائے جبکہ کریگ بریتھویٹ نے 57، کرک ایڈورڈز نے 61، ڈیرن براوو نے 51 اور آخر میں ڈیرن سیمی کے 41 رنز نے اننگز میں اپنا بھرپور حصہ ڈالا۔

آسٹریلیا 8 باؤلرز آزمانے کے باوجود ویسٹ انڈیز کو ڈھیر کرنے میں ناکام رہا اور جیسے ہی شیونرائن کی سنچری مکمل ہوئی کپتان ڈیرن سیمی نے اننگز ڈکلیئر کرنے کا اعلان کیا اور آسٹریلیا کو کھیلنے کا موقع دیا۔ جس نے دوسرے روز کے اختتام تک بغیر کسی نقصان کے 44 رنز تو بنا لیے لیکن بہرحال ویسٹ انڈیز کے لیے میچ اب تک بہت حوصلہ افزا تھا۔

تیسرے دن کا آغاز تباہی کے ساتھ ہوا جب آسٹریلیا ڈیرن سیمی کے پے در پے واروں کے نتیجے میں اوپنرز سے تو محروم ہوا ہی لیکن سب سے اذیت ناک لمحہ وہ تھا جب تجربہ کار بلے باز رکی پونٹنگ رن آؤٹ ہو گئے۔ 84 رنز پر اپنی تین وکٹیں گنوا بیٹھنے کے بعد پریشانی کے عالم میں کپتان مائیکل کلارک نے مائیکل ہسی نے اننگز کو سنبھالا دیا اور پانچویں وکٹ پر 82 قیمتی رنز کا اضافہ کر کے حریف ٹیم کے بڑھتے ہوئے دباؤ کو کم کیا۔تیسرے روز کے اختتام تک مقابلہ ویسٹ انڈیز کی گرفت میں ہی رہا۔ آسٹریلیا پہلی اننگز میں 201 رنز کے خسارے میں تھا اور اس کی آدھی ٹیم پویلین لوٹ چکی تھی لیکن چوتھا دن فیصلہ کن ثابت ہوا جب آخری وکٹ پر راین ہیرس اور ناتھن لیون کی 77 رنز کی ناقابل یقین شراکت داری نے سابق عالمی نمبر ایک کو درپیش خسارے کو کم تر کرتے ہوئے صرف 43 رنز کر دیا۔ راین ہیرس کی 123 گیندوں پر 68 اور لیون کی 89 گیندوں پر 40 رنز کی اننگز نے آسٹریلیا کو وہ موقع فراہم کیا جس کا وہ منتظر تھا۔

کپتان مائیکل کلارک کے 406 رنز پر اننگز ڈکلیئر کرنے کے فیصلے کو ابتدا میں حیرانگی سے دیکھا گیا لیکن بعد ازاں یہی مرحلہ فیصلہ کن ثابت ہوا کیونکہ اسی کے باعث آسٹریلیا چوتھے روز چائے کے وقفے سے قبل ویسٹ انڈیز کی ابتدائی تینوں وکٹیں گرانے میں کامیاب ہوا اور مقابلے پر حاوی ہوتا چلا گیا۔ یہاں تک کہ اس نے محض 148 کے مجموعے پر ویسٹ انڈیز کو آؤٹ کر دیا اور اپنے لیے 192 رنز کا مختصر لیکن سخت ہدف حاصل کیا جو آخری روز سورج غروب ہونے سے محض چند لمحے قبل حاصل کر لیا گیا۔ اس لحاظ سے کلارک کا خسارے کے باوجود پہلی اننگز ڈکلیئر کرنا انتہائی بروقت بلکہ میچ کا فیصلہ کن لمحہ تھا۔

راین ہیرس کو میچ میں پانچ وکٹیں حاصل کرنے اور پہلی اننگز میں 68 رنز کی شاندار اننگز کھیلنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

اب دونوں ٹیموں کے درمیان دوسرا ٹیسٹ مقابلہ 15 اپریل سے پورٹ آف اسپین میں شروع ہوگا۔

ویسٹ انڈیز بمقابلہ آسٹریلیا، پہلا ٹیسٹ

7 تا 11 اپریل 2012ء

کینسنگٹن اوول، برج ٹاؤن، بارباڈوس

نتیجہ: آسٹریلیا 3 وکٹوں سے سے کامیاب

بہترین کھلاڑی: راین ہیرس (آسٹریلیا)

ویسٹ انڈیز پہلی اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
ایڈرین بارتھ ک سڈل ب ہیرس 22 54 2 0
کریگ بریتھویٹ ک ویڈ ب ہیرس 57 199 4 0
کرک ایڈورڈز ک و ب وارنر 61 107 10 1
ڈیرن براوو ک ہسی ب واٹسن 51 123 7 1
شیونرائن چندرپال ناٹ آؤٹ 103 248 9 1
نارسنگھ دیونرائن ک ویڈ ب ہیرس 21 30 4 0
کارلٹن با رن آؤٹ 22 39 4 0
ڈیرن سیمی ک نووان ب ہلفنیاس 41 36 4 3
کیمار روچ ک کلارک ب لیون 16 30 1 0
فیڈل ایڈورڈز ک ہسی ب وارنر 10 12 2 0
دیوندر بشو نٹ آؤٹ 18 42 3 0
فاضل رنز ب 12، ل ب 9، و 4، ن ب 2 27
مجموعہ 153 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر؛ ڈکلیئر 449

 

آسٹریلیا (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
راین ہیرس 29 8 83 2
بین ہلفنیاس 33 12 67 1
پیٹر سڈل 31 10 83 1
ناتھن لیون 31 11 94 1
مائیکل کلارک 2 0 4 0
شین واٹسن 15 5 46 1
ڈیوڈ وارنر 10 0 45 2
مائیکل ہسی 2 0 6 0

 

آسٹریلیا پہلی اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
ایڈ کوان ک با ب سیمی 14 42 3 0
ڈیوڈ وارنر ک براوو ب سیمی 42 55 5 0
شین واٹسن ک با ب روچ 39 80 5 1
رکی پونٹنگ رن آؤٹ 4 13 1 0
مائیکل کلارک ک دیونرائن ب بشو 73 173 4 1
مائیکل ہسی ک با ب روچ 48 167 6 0
میتھیو ویڈ ک براوو ب فیڈل ایڈورڈز 28 97 3 0
پیٹر سڈل ک کرک ایڈورڈز ب فیڈل ایڈورڈز 0 6 0 0
راین ہیرس ناٹ آؤٹ 68 123 7 0
بین ہلفنیاس ب روچ 24 29 5 0
ناتھن لیون ناٹ آؤٹ 40 89 6 0
فاضل رنز  ل ب 16، و 5، ن ب 5 26
مجموعہ 145 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر؛ ڈکلیئر 406

 

ویسٹ انڈیز (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
فیڈل ایڈورڈز 31 4 92 2
کیمار روچ 29 8 72 3
دیوندر بشو 45 10 125 1
ڈیرن سیمی 21 6 65 2
نارسنگھ دیونرائن 19 5 36 0

 

ویسٹ انڈیز دوسری اننگز رنز گیندیں چوکے چھکے
ایڈرین بارتھ ب ہلفنیاس 2 9 0 0
کریگ بریتھویٹ ک ویڈ ب ہلفنیاس 0 7 0 0
کرک ایڈورڈز ایل بی ڈبلیو ب ہلفنیاس 1 7 0 0
ڈیرن براوو ک ویڈ ب سڈل 32 78 3 0
شیونرائن چندرپال ک ویڈ ب ہیرس 12 21 2 0
نارسنگھ دیونرائن ایل بی ڈبلیو ب ہیرس 21 104 0 0
کارلٹن با ک ہیرس ب ہلفنیاس 23 48 2 0
ڈیرن سیمی ب واٹسن 14 34 2 0
کیمار روچ ب ہیرس 25 49 1 0
فیڈل ایڈورڈز ک واٹسن ب سڈل 3 17 0 0
دیوندر بشو ناٹ آؤٹ 7 27 0 0
فاضل رنز ب 4، ل ب 3، ن ب 1 8
مجموعہ 66.4 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر 148

 

آسٹریلیا (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
بین ہلفنیاس 17 7 27 4
شین واٹسن 12 1 30 1
راین ہیرس 8.4 2 31 3
پیٹر سڈل 17 2 32 2
ناتھن لیون 11 4 19 0
مائیکل کلارک 1 0 2 0

 

آسٹریلیا دوسری اننگز، ہدف: 192 رنز رنز گیندیں چوکے چھکے
ڈیوڈ وارنر ک با ب سیمی 22 39 2 0
ایڈ کوان ک چندرپال ب دیونرائن 34 100 1 0
شین واٹسن ک متبادل ب دیونرائن 52 57 4 1
رکی پونٹنگ ب دیونرائن 14 20 1 0
مائیکل کلارک ک و ب دیونرائن 6 7 0 0
مائیکل ہسی ب روچ 32 26 2 2
میتھیو ویڈ ک بشو ب روچ 18 28 0 0
راین ہیرس ناٹ آؤٹ 4 4 0 0
بین ہلفنیاس ناٹ آؤٹ 2 3 0 0
فاضل رنز ب 1، ل ب 3، و 2، ن ب 2  8
مجموعہ 47 اوورز میں 7 وکٹوں کے نقصان پر 192

 

ویسٹ انڈیز (گیند بازی) اوورز میڈن رنز وکٹیں
کیمار روچ 12 0 45 2
فیڈل ایڈورڈز 6 0 19 0
ڈیرن سیمی 10 2 27 1
دیوندر بشو 8 0 44 0
نارسنگھ دیونرائن 11 1 53 4