بارش جیت گئی، ویسٹ انڈیز-آسٹریلیا دوسرا ٹیسٹ بے نتیجہ

0 1,020

بارش نے ویسٹ انڈیز اور آسٹریلیا کے درمیان زبردست مقابلے کے امکانات کا خاتمہ کر دیا اور دوسرا ٹیسٹ کئی نشیب و فراز لینے کے بعد بھی کسی نتیجے تک نہ پہنچ سکا۔ یوں آسٹریلیا کو نہ صرف سیریز میں 1-0 کی ناقابل شکست برتری حاصل ہو گئی ہے جبکہ 'فرینک وورل ٹرافی' بھی بدستور اسی کے پاس رہے گی۔

کیمار روچ 19 سال بعد آسٹریلیا کے خلاف 10 وکٹیں لینے والے پہلے ویسٹ انڈین باؤلر بنے (تصویر: AFP)
کیمار روچ 19 سال بعد آسٹریلیا کے خلاف 10 وکٹیں لینے والے پہلے ویسٹ انڈین باؤلر بنے (تصویر: AFP)

پورٹ آف اسپین کے خوبصورت میدان کوئنز پارک اوول میں کھیلے گئے اس مقابلے میں آسٹریلیا کے کپتان مائیکل کلارک نے ایک مرتبہ پھر جرات مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے آخری روز اپنی دوسری اننگز 160 رنز 8 کھلاڑی آؤٹ پر ڈکلیئر کر دی کیونکہ پچ جس رویے کا مظاہرہ کر رہی تھی، اس نے نہیں لگتا تھا کہ ویسٹ انڈیز 215 رنز کے ہدف تک پہنچ پائے گا اور ابتدائی وکٹیں با آسانی حاصل کرلینے کے بعد کلارک کا فیصلہ درست ثابت ہو رہا تھا لیکن ویسٹ انڈین کپتان ڈیرن سیمی حالات کے پیش نظر خود میدان میں آئے اور آسٹریلوی گیند بازوں کو آڑے ہاتھوں لیا یہاں تک کہ مجموعہ 53 رنز تک پہنچنے کے بعد میچ کو آخری مرتبہ بارش نے آ لیا اور مقابلے کا خاتمہ ہو گیا۔

مقابلے کی سب سے خاص بات یہ تھی کہ تقریباً ہر روز بارش کے باعث مقابلہ رکنے کے باوجود دونوں ٹیم نے آخری روز تک جیت کے لیے زبردست جدوجہد کی اور آخری روز مائیکل کلارک کا اننگز ڈکلیئر کرنے کا فیصلہ، جب دن کے 61 اوورز باقی تھے اور بعد ازاں ڈیرن سیمی کا خود آگے بڑھ کر مقابلہ کرنے کے لیے میدان میں آنا، دونوں ٹیموں کی مثبت ذہنیت کو ظاہر کرتا ہے۔

پچ پر اسپنرز کے لیے مدد کو دیکھتے ہوئے آسٹریلیا نے چوتھی اننگز میں بلے بازی سے بچنا چاہا اور ٹاس جیت کر خود پہلے بیٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا، درمیان میں مختصر وقت کے لیے بارش نے ضرور میچ روکا لیکن دن میں 90 اوورز ضرور مکمل ہوئے اور آسٹریلیا نے سست روی سے لیکن میچ پر گرفت رکھتے ہوئے 208 رنز بنائے اور اس کے 5 کھلاڑی آؤٹ ہوئے۔ پہلے دن کی اہم ترین اننگز شین واٹسن نے 56 رنز اور مائیکل کلارک نے 45 رنز کی صورت میں کھیلیں لیکن یہ دوسرے روز مائیکل ہسی کے 73 رنز تھے جنہوں نے ایک مشکل وکٹ پر آسٹریلیا کو بالادست پوزیشن پر پہنچایا۔ تجربہ کار مائیکل نے 5 رنز پر وکٹوں کے پیچھے ملنے والی زندگی کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور 207 گیندوں پر 1 چھکے اور 4 چوکوں کی مدد سے 73 رنز بنا ڈالے۔ انہوں نے ساتویں وکٹ پر جیمز پیٹن سن کے ساتھ مل کر اسکور میں 89 قیمتی رنز کا اضافہ کیا اور بالآخر آسٹریلیا کی پہلی اننگز دوسرے روز چائے کے وقفے پر 311 رنز پر تمام ہوئی۔ ویسٹ انڈیز کی جانب سے کیمار روچ نے سب سے زیادہ 5 وکٹیں حاصل کیں جبکہ تین وکٹیں شین شلنگ فرڈ اور دو وکٹیں نارسنگھ دیونرائن کو ملیں۔

ایک اچھے اسکور کے تعاقب میں ویسٹ انڈیز کا آغاز بہت برا ہوا اور اسے ابتدا ہی میں اپنے اوپنرز سے محروم ہونا پڑا۔ کریگ بریتھویٹ بین ہلفنیاس کی اننگز کی واحد وکٹ بنے جبکہ دوسرے اینڈ سے ایڈرین بارتھ اسپنر مائیکل بیئر کا شکار بن گئے۔ ویسٹ انڈیز کی پیشرفت کو ایک بڑا نقصان کیرن پاول کی وکٹ کی گرنے کی صورت میں ملا جو 38 کے مجموعی اسکور پر جیمز پیٹن سن کی پہلی وکٹ بن گئے۔ اس صورتحال میں ضرورت تھی کہ ڈیرن براوو اور شیونرائن چندرپال ذمہ دارانہ اننگز کھیلیں اور انہوں نے دوسرے روز میزبان ٹیم کو مزید کسی نقصان سے بچائے رکھا۔ اگر اگلے روز کوئی بلے باز نارسنگھ دیونرائن کی طرح چندرپال کا ساتھ دینے میں کامیاب ہو جاتا تو ویسٹ انڈیز آسٹریلیا کی برتری کا خاتمہ کر دیتا لیکن بدقسمتی سے ایسا نہ ہو سکا۔ سب سے پہلے ڈیرن براوو عین اس وقت مائیکل ہسی کی وکٹ بن گئے جب اسکور 100 پر پہنچا تھا۔ اس کے بعد چندرپال اور دیونرائن نے اننگز کی سب سے بڑی شراکت داری قائم کی۔ دونوں نے پانچویں وکٹ پر 130 رنز جوڑے اور ویسٹ انڈیز کو بہت زبردست پوزیشن پر پہنچا دیا یعنی محض 4 وکٹوں کے نقصان پر 230 رنز لیکن اسی مجموعے پر دیونرائن کی وکٹ گرتے ہی گویا بند ٹوٹ گیا اور محض 27 رنز کے اضافے سے ویسٹ انڈیز کی آخری 6 وکٹیں ڈھیر ہو گئیں۔ دیونرائن 139 گیندوں پر ایک چھکے اور 7 چوکوں کی مدد سے 55 رنز بنا کر ناتھن لیون کی گیند پر اسٹمپ ہوئے جبکہ لیون کے اگلے ہی اوور میں شیونرائن 94 رنز بنا کر ایل بی ڈبلیو ہو گئے۔ یوں انہیں اپنے کیریئر کی

ویں سنچری بنانے کا موقع نہ مل سکا۔ شیو کی اننگز ایک چھکے اور 10 چوکوں سے مزین اور 217 گیندوں پر محیط تھی۔ آنے والے بلے بازوں نے بہت مایوس کیا بلکہ یہ کہنا درست ہوگا کہ لیون کے سامنے کوئی ٹک ہی نہ پایا۔ سیمی ایک، شلنگ فرڈ 4، کیمار روچ صفر اور کارلٹن 21 رنز بنانے کے بعد لیون ہی کا شکار بنے اور ویسٹ انڈیز کی پہلی اننگز انتہائی مایوس کن انداز میں 257 رنز پر مکمل ہوئی۔ ایک مشکل پچ پر 54 رنز کی برتری آسٹریلیا کے لیے بہت بڑا بونس تھی اور یہ برتری دلانے میں سب سے نمایاں کردار ناتھن لیون کا رہا جنہوں نے 68 رنز دے کر ویسٹ انڈیز کی آخری پانچویں وکٹیں حاصل کیں۔ دو وکٹیں مائیکل بیئر اور ایک، ایک وکٹ بین ہلفنیاس، جیمز پیٹن سن اور مائیکل ہسی کو ملیں۔

چوتھے روز ویسٹ انڈیز کی دوسری اننگز کا صفایا کرنے کے بعد آسٹریلیا نے برتری کے ساتھ پراعتماد انداز میں اپنی آخری اننگز شروع کی اور کیمار روچ کے ایک ہی اوور میں دونوں اوپنرز کو گنوانے کا دھچکا سہنے کے باوجود وکٹ کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے حریف کو ایک مشکل ہدف دینے کی جانب اپنی پیشرفت جاری رکھی۔ اگر چوتھے روز بارش میچ کو متاثر نہ کرتی تو میچ کا نتیجہ آنے کے امکانات سو فیصد تھے لیکن بار بار کی مداخلت سے دن بھر میں 31 اوورز کا کھیل بھی نہ ہو سکا اور جب چوتھے روز کا کھیل ختم ہونے کا اعلان کیا گیا تو آسٹریلیا کا اسکور 73 رنز پر 3 کھلاڑی آؤٹ تھا اور یہیں سے میچ کے بے نتیجہ ہونے کے امکانات پیدا ہونا شروع ہو گئے۔

آخری روز کے آغاز پر آسٹریلیا کی مجموعی برتری محض 127 رنز کی تھی اور وہ خطرہ مول نہیں لے سکتا تھا، اس کے لیے پہلے محفوظ مقام پر پہنچنا ضروری تھا۔ رکی پونٹنگ کے 41 اور میتھیو ویڈ کے 31 رنز کے علاوہ کوئی ایسی قابل ذکر باری اس مرتبہ آسٹریلیا کی جانب سے نہ کھیلی جا سکی اور کیمار روچ کی عمدہ گیند بازی اور ایک مرتبہ پھر اننگز میں 5 وکٹوں کے حصول نے آسٹریلیا کی پیشرفت کو سخت دھچکا پہنچایا۔ 160 رنز پر آٹھویں وکٹ گرنے کے ساتھ آسٹریلیا نے اپنی اننگز کے اختتام کا اعلان کیا اور ویسٹ انڈیز کو میچ جیتنے کے لیے 215 رنز کا ہدف ملا جبکہ 61 اوورز کا کھیل ابھی باقی تھا۔

ساڑھے تین رنز فی اوورز سے درکار اوسط کچھ زیادہ نہیں تھا لیکن ایک مشکل وکٹ پر پانچواں روز بلے بازوں کے لیے بڑا ہی کڑا امتحان ہوتا ہے اور ابتدا ہی سے اندازہ ہو گیا کہ یہ ہدف جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ محض 13 پر دونوں اوپنرز گنوانے کے بعد ڈیرن سیمی خود میدان میں آئے اور 26 گیندوں پر 30 رنز بنا کر ویسٹ انڈیز کے ارادوں کو ظاہر کر دیا۔ انہوں نے ایک چھکا اور 4 چوکے لگائے اور دونوں وکٹیں حاصل کرنے والے بین ہلفنیاس کی مسلسل تین گیندوں پر 14 رنز حاصل کیے۔ لیکن بدقسمتی سے کھیل زیادہ دیر جاری نہ رہ سکا۔ 11 ویں اوور کے اختتام کے ساتھ ہی میدان میں روشنی کافی کم ہو گئی اور کچھ دیر بعد ایک مرتبہ پھر بارش شروع ہو گئی اور اس کے بعد میچ کا دوبارہ آغاز نہ ہو سکا۔

کیمار روچ کو 10 وکٹیں حاصل کرنے پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ وہ 19 سال بعد آسٹریلیا کے خلاف کسی میچ میں 10 وکٹیں حاصل کرنے والے پہلے ویسٹ انڈین باؤلر ہیں۔ دونوں ٹیمیں اب سیریز کا آخری مقابلہ 23 اپریل سے ونڈسر پارک، روسیو، ڈومینیکا میں کھیلیں گی۔