ویمنز ٹیم کوچ کے لیے سپورٹنگ اسٹاف دینا پڑے گا، سابق کوچ عمر رشید
پاکستان کی خواتین کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ عمر رشید نے کہا ہے کہ اگر عالمی کپ 2013ء میں قومی ویمنز ٹیم کی کارکردگی میں مزید بہتری لانی تو کرکٹ بورڈ کو کوچ کے لیے سپورٹنگ اسٹاف دینا پڑے گا ۔
انگلستان سے ’کرک نامہ‘ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے 2006ء سے 2009ء تک پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم کی کوچنگ کرنے والے عمر رشید نے کہاکہ وہ کوچ محتشم رشید کی مدد کے لیے مزید عملے تقرری کے حامی ہیں۔ عمر رشید کے تین سالہ دور کے آغاز میں پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم عالمی درجہ بندی میں سرے سے موجود نہ تھی لیکن جب انہوں نے کوچنگ چھوڑی تو پاکستان درجہ بندی میں چھٹے نمبر پر آ چکا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان ویمنز کرکٹ ٹیم نے گذشتہ چند سالوں میں بہت اچھی کارکردگی دکھائی ہے اگر اسے مستقبل قریب کے مقابلوں خصوصاً عالمی کپ کی تیاری کے لیے کوچنگ عملے کی سہولت بھی میسر آ جائے تو یقینی طور پر ٹیم کو اس کا فائدہ پہنچے گا۔ کیونکہ سپورٹنگ اسٹاف کی تقرری کے بعد ہیڈ کوچ کی ذمہ داری کم ہو جائے گی اور وہ ٹیم کو زیادہ بہتر انداز سے تربیت دے سکے گا، جس کے دور رس نتائج برآمد ہوں گے۔
کیا مردوں کی طرح خواتین کی ٹیم کے لیے بھی غیر ملکی کوچ کا تعین ہونا چاہیے؟ اس سوال پر عمر رشید کا کہنا تھا کہ کوچ کو کام سے مخلص ہونے کے ساتھ ساتھ سخت محنت کا عادی ہونا چاہئے، بیرون ممالک کے کوالیفائیڈ کوچز کی طرح ہمارے ملک میں بھی باصلاحیت کوچز موجود ہیں۔
عمر رشید کا کہنا تھا کہ جب میں ٹیم کے ساتھ تھا، اس وقت بھی ہماری ویمنز ٹیم کی فیلڈنگ اور باؤلنگ کافی بہتر تھی، تاہم مردوں کی طرح اس ٹیم کی بیٹنگ لائن پر بھی بھروسہ نہیں کیا جاسکتا تھا اور اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ڈومیسٹک سیزن میں ان کھلاڑیوں کو سخت مقابلے نہیں ملتے۔ جتنی لڑکیاں اس وقت قومی ٹیم میں کھیل رہی ہیں، ان میں سے زیادہ تر ڈومیسٹک سرکٹ میں زرعی ترقیاتی بینک کی طرف سے کھیل رہی ہیں، جس وجہ سے مقامی کرکٹ میں انہیں مقابلے کی وہ سخت فضا نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ کوچ کے لیے ضروری ہے کہ وہ کھیل کے تمام شعبوں میں کوچنگ پر عبور رکھتا ہو۔
پاکستانی خواتین کرکٹ ٹیم کی موجودہ کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے عمر رشید کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دنیا کی چار بہترین کرکٹ ٹیموں دیگر ملکوں کو شکست دے کر یہ ثابت کردیا ہے کہ وہ دنیا کی کسی بھی ٹیم سے کم نہیں، اور ان میں ہر حریف کو شکست دینے کی صلاحیت بدرجہ اتم موجود ہے۔ ۔ اور مجھے یقین ہے کہ اگر ٹیم اسی طرح سخت محنت کرتی رہی تو جلد دنیا کی چار سرفہرست ٹیموں میں شمار ہوگی۔ عمر رشید نے کہا کہ حال ہی میں پاکستان ٹیم نے جو فتوحات سمیٹیں ہیں وہ اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہیں کہ موجودہ کپتان ثناء میر ٹیم کی بہترین انداز میں قیادت کررہی ہے اور جس طرح پاکستانی ٹیم نے حال ہی میں جنوبی افریقہ کو شکست دے کر عالمی کپ کے لیے کوالیفائی کیا ہے اس سے ثابت ہوتا ہے کہ پاکستانی ٹیم کسی ایک کھلاڑی پر انحصار کرنے کے بجائے ٹیم ورک سے کھیل رہی ہے اور یہی ٹیم ورک اس کی کامیابی کا راز ہے۔
انہوں نے کہا کہ کہ میں بطور پروفیشنل کوچ انگلستان میں کوچنگ کررہا ہوں اور ماضی میں پاکستان کے لیے بھی کی ہے، اگر پاکستان ویمنز ٹیم کے ساتھ مجھے دوبارہ کام کرنے کے لیے پیشکش ہوئی تو اسے رد نہیں کروں گا۔
واضح رہے کہ قومی کرکٹ ٹیم کی نائب کپتان نین عابدی نے چند روز قبل کرک نامہ کو خصوصی انٹرویو میں مطالبہ کیا تھا کہ مردوں کی طرح خواتین کرکٹ ٹیم کو بھی کوچنگ کے لیے سپورٹنگ اسٹاف دیا جائے۔