کیا پاکستان واقعی ٹیسٹ میں عالمی نمبر ایک بن سکتا ہے؟
آجکل پاکستانی ذرائع ابلاغ میں ایک خبر بڑی شد و مد کے ساتھ پھیلائی جا رہی ہے کہ پاکستان سری لنکا کے خلاف ٹیسٹ سیریز بھاری مارجن سے جیت کر درجہ بندی میں عالمی نمبر ایک بن سکتاہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق اگر ویسٹ انڈیز انگلستان کو 1-0 سے بھی شکست دے دے اور پاکستان سری لنکا کے خلاف کلین سویپ کرے یا 2-0 سے جیت جائے تو قومی کرکٹ ٹیم ٹیسٹ کی عالمی درجہ بندی میں سرفہرست آ سکتی ہے۔
یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ اس زیر گردش خبر کا ماخذ کیا ہے۔ لیکن بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی ویب سائٹ پر آنے والے ٹیسٹ و ایک روزہ مقابلوں کی پیش بینی کے لیے جو نظام موجود ہے، اس کے مطابق تو ایسا کچھ ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔اس نظام سے آپ اپنے فرض کردہ نتائج کی بنیاد پر سمجھ سکتے ہیں کہ کون سی ٹیم کس سیریز میں مختلف مارجن سے فتوحات کی بنیاد پر درجہ بندی میں آگے یا پیچھے جا سکتی ہے۔ آپ خود ملاحظہ کیجیے کہ آنے والی تین سیریز یعنی انگلستان-ویسٹ انڈیز، پاکستان-سری لنکا اور انگلستان-جنوبی افریقہ عالمی درجہ بندی میں کیا تبدیلیاں لائیں گی؟ یہاں ملنے والے انتہائی خلاف قیاس نتائج بھی پاکستان کو پہلی پوزیشن پر نہیں لا سکتے۔
آئیے دیکھتے ہیں، تازہ ترین عالمی درجہ بندی کے مطابق اس وقت انگلستان 116 ریٹنگ پوائنٹس کے ساتھ سرفہرست ہے جبکہ جنوبی افریقہ کے پوائنٹس کی تعداد بھی اتنی ہی ہے لیکن اعشاریہ کے معمولی فرق سے وہ دوسرے نمبر پر ہے۔ سابق عالمی نمبر ایک آسٹریلیا یکے بعد دیگرے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے بعد اب 112 پوائنٹس کے ساتھ تیسرے نمبر پر براجمان ہے جبکہ گزشتہ سال نمبر ون پوزیشن کے مزے لوٹنے والا بھارت پے در پے کلین سویپ کی ہزیمت سے دوچار ہوکر اب 111 پوائنٹس کے ساتھ چوتھی پوزیشن پر آ چکا ہے۔ پاکستان چند بہترین مقابلوں کے بعد اب سری لنکا کو پچھاڑ کر پانچویں پوزیشن پر آچکا ہے۔ اس وقت پاکستان کے پوائنٹس کی تعداد 108 ہے اور اسے سری لنکا پر 9 پوائنٹس کی واضح ترین برتری حاصل ہے۔ (تازہ ترین ٹیسٹ درجہ بندی یہاں ملاحظہ کیجیے)۔
17 مئی سے لارڈز میں شروع ہونے والی انگلستان-ویسٹ انڈیز سیریز میں دونوں ٹیمیں تین ٹیسٹ مقابلے کھیلیں گی جس میں 1-0 سے ویسٹ انڈیز کی فتح انگلستان کو 4 پوائنٹس سے محروم کر سکتی ہے۔ گو کہ ایسا ہونا بہت مشکل دکھائی دیتا ہے لیکن اگر فرض بھی کر لیا جائے کہ ویسٹ انڈیز انگلستان کو سیریز ہرا دے گا تو نہ صرف جنوبی افریقہ 116 پوائنٹس کے ساتھ درجہ بندی میں پہلی پوزیشن پر آ جائے گا بلکہ عین ممکن ہے کہ برابر پوائنٹس کی وجہ سے آسٹریلیا دوسری پوزیشن پر پہنچ جائے اور انگلستان تیسرے نمبر پر جا پڑے۔ بہرحال، دوسری جانب پاک-سری لنکا سیریز یکم جون سے شروع ہوگی، جہاں 2-0 سے فتح پاکستان کو ممکنہ طور پر چوتھی اور کلین سویپ تیسری یا دوسری پوزیشن پر لا سکتا ہے۔ 2-0 سے کامیابی کے نتیجے میں پاکستان کے پوائنٹس کی تعداد 111 ہو جائے گی اور ہو سکتا ہے کہ اعشاریہ کے فرق سے وہ بھارت کو پچھاڑ دے۔ البتہ کلین سویپ اسے یقینی طور پر چوتھی اور ممکنہ طور پر تیسری یا دوسری پوزیشن پر لے آئے گا۔ کیونکہ پاکستان کے کلین سویپ کے نتیجے میں تین ٹیموں یعنی آسٹریلیا، انگلستان اور پاکستان کے ریٹنگ پوائنٹس کی تعداد برابر یعنی 112 ہو جائے گی اور صرف اعشاریہ کے معمولی فرق سے تینوں کی درجہ بندی کا تعین ہوگا۔ لیکن یہ بات تو بالکل یقینی ہے کہ پاکستان مستقبل قریب میں کسی صورت عالمی نمبر ایک نہیں بن سکتا۔ حتیٰ کہ جولائی و اگست میں جنوبی افریقہ وانگلستان کی سیریز کا نتیجہ بھی اس کے نمبر ایک بننے کے امکانات کو روشن نہیں کر سکتا۔ ہاں اس کی صرف ایک صورت ہو سکتی ہے کہ جنوبی افریقہ کو عالمی درجہ بندی میں سے نکال دیا جائے 🙂