ورلڈ الیون نمائشی میچز: پی سی بی اور ڈاکٹر محمد علی شاہ میں ٹھن گئی
پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی کا سہرا اپنے سر باندھنے کے معاملے پر سندھ کے وزیر کھیل ڈاکٹر محمد علی شاہ اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے درمیان ٹھن چکی ہے اور ورلڈ الیون اور پاکستان کے درمیان رواں ماہ دو ٹی ٹوئنٹی مقابلوں کا معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا ہے کیونکہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے ڈاکٹر شاہ کی درخواست رد کرتے ہوئے قومی کرکٹ ٹیم کو کراچی بھیجنے سے انکار کر دیا ہے۔
ڈاکٹر محمد علی شاہ رواں ماہ کی 25 اور 26 تاریخ کو کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں ایک ورلڈ الیون کے خلاف قومی کرکٹ ٹیم کے دو ٹی ٹوئنٹی مقابلے کروانے کے خواہاں تھے اور اس مقصد کے لیے انہوں نے گزشتہ روز پاکستان کرکٹ بورڈ کو درخواست بھیجی تھی کہ وہ ان مقابلوں کے لیے قومی ٹیم کرکٹ ٹیم کو کراچی بھیجے لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ نے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا ہے کہ قومی کرکٹ ٹیم دورۂ سری لنکا کے لیے تیاریوں کی خاطر لاہور میں مشقوں میں مصروف ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے ترجمان نے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا ہے کہ ایک بین الاقوامی ٹیم کی میزبانی اور ان کے مقابلوں کا اہتمام کرنا ایک مشکل و نازک امر ہے اور اس میں سیکورٹی سے لے کر دیگر انتظامات تک بڑے پیمانے پر منصوبہ بندی اور عرق ریزی کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ غیر ملکی ٹیم کے دورے کو بہ احسن و خوبی انجام تک پہنچایا جا سکے لیکن اس مجوزہ سیریز میں ہم ابتدا ہی سے منصوبہ بندی کا حصہ نہیں ہیں جبکہ قومی کرکٹ ٹیم بھی دورۂ سری لنکا کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ اس لیے صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے پی سی بی بھی منتظمین کو تجویز پیش کرتا ہے کہ مستقبل میں مقررہ تاریخ پر اتفاق کرتے ہوئے ان مقابلوں کو ملتوی کیا جائے۔
غیر ملکی کھلاڑیوں کی پاکستان آمد کے ساتھ نمائشی مقابلوں کا اہتمام کرنے کے خواہشمند ڈاکٹر محمد علی شاہ کا کہنا ہے کہ "میں پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ واپس لینا چاہتا ہوں اور اس کے لیے میں نے پی سی بی حکام سے یہ بھی درخواست کی تھی کہ آئیں میرے ساتھ مل کر اِن دو تاریخی مقابلوں کے معاملات و تفصیلات بذریعہ پریس کانفرنس ذرائع ابلاغ کے سامنے رکھیں۔"
دوسری جانب ایک انتہائی با خبر ذرائع نے کرک نامہ کو بتایا ہے کہ پی سی بی حکام سمجھتے ہیں کہ ڈاکٹر محمد علی شاہ پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی کا کریڈٹ خود لینا چاہ رہے ہیں اور اس مقصد کے لیے وہ چند غیر معروف کھلاڑیوں کو اکٹھا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ ذکا اشرف بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے رکن بورڈز اور چند ایسوسی ایٹ ممالک کے ساتھ باضابطہ رابطے میں ہیں اور یہی وجہ ہے کہ اس ضمن میں کینیڈا نے آج اپنی ٹیم پاکستان بھیجنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ڈاکٹر محمد علی شاہ گزشتہ سال چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ کے خالی عہدے کے بھی امیدوار تھے، جس پر بعد ازاں موجودہ چیئرمین ذکا اشرف جلوہ افروز ہوئے، یہی وجہ ہے کہ ذکا اشرف اپنے حریف کو یہ اعزاز حاصل کرتے نہیں دیکھنا چاہتے۔ "ہر شخص جانتا ہے کہ ڈاکٹر شاہ چیئرمین پی سی بی کا عہدہ حاصل کرنے کی دوڑ میں شامل تھے، اب وہ ظاہر کرنا چاہتے ہیں کہ وہ پاکستانی میدانوں پر بین الاقوامی کرکٹ واپس لانے کی صلاحیت رکھتے ہیں لیکن ذکا اشرف سمجھتے ہیں کہ ڈاکٹر شاہ کے مقاصد کیا ہیں؟ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے درخواست مسترد کر کے قومی کھلاڑیوں کو یہ پیغام دیا ہے کہ اگر ان میں سے کسی نے بھی ڈاکٹر محمد علی شاہ کی جانب جھکاؤ دکھایا، تو اسے اس کے نتائج بھگتنا پڑیں گے۔"
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سابق سربراہ کرکٹ بورڈ اعجاز بٹ کے عہد میں ڈاکٹر شاہ کو کراچی کرکٹ کلب ایسوسی ایشن کی صدارت کی جانب سے نااہل قرار دیا گیا تھا، کیونکہ وہ حکومت وقت کا حصہ ہونے کے باعث ایسوسی ایشن انتخابات میں حصہ لینے کے اہل نہیں تھے۔