آئی پی ایل پر لگ گیا داغ؛ بھارتی ٹی وی کا ’خفیہ آپریشن‘، تہلکہ خیز انکشافات

8 1,082

بھارت کے بدنام زمانہ ٹیلی وژن چینل ’انڈیا ٹی وی‘ کے ایک خفیہ آپریشن نے دنیائے کرکٹ میں تہلکہ مچا دیا ہے جس کے مطابق انڈین پریمیئر لیگ میں کھلاڑی میچ اور اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہیں اور اس ضمن میں انہوں نے متعدد کھلاڑیوں کی نہ صرف گفتگو کرتے ہوئے وڈیو بنائی ہیں بلکہ دوران گفتگو چند اور کھلاڑیوں کے نام بھی سامنے آئے ہیں جبکہ فرنچائزز کی جانب سے کھلاڑیوں کو ’کالا دھن‘ دینے اور دیگر ناجائز مراعات دینے کا انکشاف بھی ہوا ہے۔

سدھیندر کی جانب سے پھینکے گئے نو بال کی جھلک (تصویر: India TV)
سدھیندر کی جانب سے پھینکے گئے نو بال کی جھلک (تصویر: India TV)

’انڈیا ٹی وی‘ اپنی مصالحہ خبروں کے باعث بھارت میں ’خاص شہرت‘ رکھتا ہے، بالکل ویسی ہی شہرت جو برطانیہ کے ’نیوز آف دی ورلڈ‘ کو حاصل تھی اور ٹیلی وژن چینل نے بھی عین وہی طریقہ اختیار کیا جو برطانوی اخبار نے اگست 2010ء میں پاکستانی کھلاڑیوں کو پھانسنے کے لیے اختیار کیا تھا۔ اخبار کے خفیہ آپریشن کے نتیجے میں جن کھلاڑیوں کے نام اس ’کالے دھندے‘ میں سامنے آئے ان میں دکن چارجرز کے تدوری پرکاش چندر سدھیندر، کنگز الیون پنجاب کے شلبھ شری واستو اور امیت یادیو، پونے واریئرز کے موہنیش مشرا اور دہلی کے ابھینو بالی شامل ہیں۔ جنہیں بھارتی کرکٹ بورڈ نے مکمل تحقیقات مکمل ہونے تک معطل کر دیا ہے۔

چینل نے ایک کھلاڑی کی فوٹیج ظاہر کی ہے جس نے خود کو سٹے باز ظاہر کرنے والے خفیہ صحافیوں سے سودے بازی کر کے میچ کے پہلے ہی اوور کی دوسری گیند پر ایک بہت بڑا نو بال پھینکا۔ جس سے قبل اس کھلاڑی اور دونوں خفیہ صحافیوں کے درمیان ہونے والا بھاؤ تاؤ بھی خفیہ کیمرے کی آنکھ سے محفوظ کیا گیا۔ اس ایک نو بال پھینکنے کے لیے کھلاڑی نے 50 ہزار روپے وصول کی۔ اس کے علاوہ ایک اور کھلاڑی کے ساتھ ہونے والی فون پر گفتگو ٹیلی وژن چینل کی فوٹیج میں شامل ہے جس نے آئی پی ایل کے ایک میچ میں نو بال پھینکنے کے لیے 10 لاکھ روپے مانگے۔

ٹیلی وژن چینل کا دعویٰ ہے کہ اس نے یہ خفیہ آپریشن ایک سال کی محنت سے مکمل کیا ہے۔ کھلاڑیوں سے اسپورٹس ایجنٹوں کی صورت میں ملنے والے صحافیوں نے مئی 2011ء میں اپنے ’شکاروں‘ سے ملاقاتوں کا آغاز کیا اور رپورٹ ٹھیک ایک سال بعد مکمل ہوئی ہے۔ رپورٹ میں سب سے پہلے دکن چارجرز کے پرکاش چندر سدھیندر کے گزشتہ سال مئی کے بیانات ظاہر کیے گئے ہیں جس میں انہوں نے آئی پی ایل، رنجی ٹرافی یا بین الاقوامی سطح پر کسی بھی سطح کے میچ میں مقررہ اوور میں نو بال یا باؤنسر پھینکنے کے ذریعے اسپاٹ فکسنگ پر رضامندی ظاہر کی اور مبینہ اسپورٹس ایجنٹوں سے اگلی ملاقات میں انہوں نے ایک نو بال کےلیے 50 ہزار روپے کا مطالبہ کیا اور ڈیل ’ڈن‘ ہو گئی اور اگلے روز یعنی 30 مئی 2011ء کو ایک اندور لیگ نامی ٹورنامنٹ کے ایک میچ میں ایک بہت ہی بڑا نو بال پھینکا جس پر کمنٹیٹر تک حیران رہ گئے۔

رپورٹ میں کنگز الیون پنجاب کے دوسرے کھلاڑی شلبھ شری واستو تھے جنہوں نے فون کال پر مبینہ ایجنٹ سے گفتگو کے دوران ایک نو بال کے عوض 10 لاکھ روپے کا مطالبہ کیا۔ باضابطہ ملاقات کے دوران شلبھ نے کئی حیران کن انکشافات کیے جن میں سے ایک تو یہ ہے کہ فرنچائزز اپنے کھلاڑیوں کو معاہدے کی رقم کے علاوہ بھی کالا دھن دیتی ہیں یعنی وہ ظاہری معاہدے کے برعکس کھلاڑیوں کو بہت بڑی رقوم اضافی صورت میں بھی دیتی ہیں۔ انہوں نے پونے واریئرز کے کھلاڑی منیش پانڈے کو فرنچائز کی جانب سے 50 لاکھ روپے کی ایک مرسڈیز دینےکا بھی انکشاف کیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے ایک کھلاڑی منوندر بسلا کو 75 لاکھ روپے کا کالا دھن دینے کے بارے میں بتایا۔

تیسرا کھلاڑی جو انڈیا ٹی وی کی رپورٹ کی زد میں آیا وہ پونے واریئرز کا موہنیش مشرا تھا جن سے اگست 2011ء میں خفیہ صحافیوں نے ملاقات کی۔ اس میں موہنیش نے انکشاف کیا کہ آئی پی ایل میں اس کا معاہدہ 30 لاکھ روپے تھا، اسے ایک کروڑ 45 لاکھ روپے فرنچائز کی جانب سے دیے گئے یعنی کہ ایک کروڑ 15 لاکھ روپے کا کالا دھن۔ اور انہوں نے تو یہ تک کہہ ڈالا کہ ”بی سی سی آئی کے اگر علم میں نہ ہوتا کہ کھلاڑیوں کو کالا دھن مل رہا ہے، تو یہ کام ہوتا ہی نہیں۔“ یعنی کہ یہ سب دنیا کے سب سے امیر بورڈ بی سی سی آئی کی ناک تلے ہوتا رہا اور انکشاف سے ایسا ہی لگتا ہے کہ بورڈ بھی اس سے بے خبر نہیں تھا۔ موہنیش نے بھی منیش پانڈے کو فرنچائز کی جانب سے مرسڈیز دینے کے بارے میں بتایا تاہم انہوں نے اس کی قیمت 90 لاکھ روپے بتائی۔

اس حوالے سے برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کے مطابق انڈیا ٹی وی کے سربراہ رجت شرما نے کہا ہے کہ ان کے صحافیوں نے اسپورٹس ایجنٹس کی حیثیت سے کھلاڑیوں سے رابطہ کیا اور انہیں آئی پی ایل میں دیگر فرنچائزز کے ساتھ بہتر معاہدوں کی پیشکش کی اور اسی بات چیت کے دوران کھلاڑیوں سے اسپاٹ فکسنگ کے سلسلے میں بات کی گئی۔ شرما کا کہنا ہے کہ اس خفیہ آپریشن کے دوران صحافیوں نے 20 سے زائد کھلاڑیوں سے رابطہ کیا جن میں سے صرف پانچ نے اسپاٹ فکسنگ پر آمادگی ظاہر کی جبکہ کئی نوجوان کھلاڑیوں نے تو پیسے کی بات کرنے ہی سے صاف انکار کر دیا اور کہا کہ وہ کرکٹ سے پیار کرتے ہیں اور پیسے کے لیے نہیں کھیلتے۔

البتہ اس بیان کے باوجود جن پانچ کھلاڑیوں کا نام آیا ہے، ان میں سے چند نے جس ڈھٹائی اور بے شرمی کے ساتھ معمولی رقوم کے عوض اسپاٹ فکسنگ پر رضامندی ظاہر کی ہے، وہ اس ’تفریحی میلے‘ کے کئی رخوں کو بے نقاب کر سکتا ہے۔

یہ ہوشربا انکشافات سامنے آنے کے بعد بھارت کے کرکٹ بورڈ میں بھی کھلبلی مچ چکی ہے اور اس نے فوری طور پر ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے اور وڈیو میں پیش کردہ پانچوں کھلاڑیوں کو فوری طور پر معطل کر دیا ہے۔ بھارتی کرکٹ بورڈ نے اس رپورٹ کے حوالے سے جاری کردہ اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ آئی پی ایل گورننگ کونسل اجلاس کے بعد اس معاملے میں موزوں ترین قدم اٹھائے گا جس کے لیے اسے انڈیا ٹی وی سے مکمل فوٹیج کی ضرورت ہے۔

کرکٹ بورڈ کے سربراہ این شری نواسن نے قومی خبر رساں ادارے ’پریس ٹرسٹ آف انڈیا‘ کو کہا ہے کہ اگر اس رپورٹ میں سچائی موجود ہے تو ہم کھلاڑیوں کے خلاف سخت ترین کارروائی کریں گے۔ پہلے مرحلے میں ہم نے تمام کھلاڑیوں کو فوری طور پر معطل کر دیا ہے۔ تاہم شری نواسن کا کہنا تھا کہ آئی پی ایل صاف شفاف ہے۔

اس معاملے کی تحقیقات کے لیے بنایا گیا بی سی سی آئی کا کمیشن بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے اینٹی کرپشن اینڈ سیکورٹی یونٹ (اے سی ایس یو) کے سابق سربراہ روی سوانی کی زیر قیادت کام کرے گا۔

واضح رہے کہ ماضی میں بھارت کے تین کھلاڑی محمد اظہر الدین، اجئے جادیجا اور منوج پربھاکر میچ فکسنگ الزامات میں سزائیں بھگت چکے ہیں۔ جبکہ حال ہی میں پاکستان کے تین کھلاڑی سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی جانب سے کم از کم پانچ، پانچ سال کی پابندیاں بھگت چکے ہیں اور تینوں کو برطانیہ میں قید کی سزائیں بھی ہوئی ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ آئی پی ایل کے دامن پر لگنے والے اس داغ کو بھارتی کرکٹ بورڈ کس طرح دھوتا ہے۔