حفیظ کی توجہ دورۂ سری لنکا کے بجائے آئی پی ایل پر
پاکستان نے چند روز قبل محمد حفیظ کو ٹی ٹوئنٹی ٹیم کو کپتان بنانے کا اعلان کر کے مستقبل میں قیادت کے حوالے سے ممکنہ مسائل کو حل کرنے کے لیے عمل کا آغاز کیا اور بیشتر حلقوں کی جانب سے حفیظ کی تقرری کو مناسب قدم قرار دیا گیا لیکن کپتان بننے کے بعد انہوں نے پاکستانی کھلاڑیوں کی صلاحیتوں میں تیزی سے اضافہ نہ ہونے کا سبب آئی پی ایل سے محرومی کو قرار دے کر ایک متنازع بیان داغ ڈالا ہے۔اس امر میں تو کوئی بہ نہیں کہ آئی پی ایل،انڈین پریمیئر لیگ کم اور انٹرنیشنل پیسہ لیگ زیادہ ہے اور کئی جانے مانے ماہرین تو یہ کہتے ہیں کہ گزشتہ ڈیڑھ سال میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کھیل میں جو نکھار آیا ہے اس کی بہت بڑی وجہ آئی پی ایل نہ کھیلنا بھی ہے۔ لیکن اس کے باوجود نئے نویلے کپتان کا ایسا بیان دینا ان کی پیشہ ورانہ ذہنی سطح کو ظاہر کر رہا ہے۔
قذافی اسٹیڈیم لاہور میں قومی کرکٹ ٹیم کے تربیتی کیمپ کے دوران معروف کرکٹ ویب سائٹ کرکٹ انفو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اب صرف پریکٹس میچز کے بل بوتے پر ہی ہمیں مخالف ٹیم کا سامنا کرنا ہوگا تاہم ٹیم بھرپور محنت کر رہی ہے اور ہم سری لنکا میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے لئے پرامید ہے۔
محمد حفیظ کا کہنا تھا کہ ہم تقریباً دہ ماہ سے بین لاقوامی کرکٹ حتیٰ کہ ٹی ٹوئنٹی سےبھی محروم ہیں ، جبکہ دیگر ٹیموں سے ہمارا موازنہ کیا جائے تو ایک فرق واضح نظر آئے گا کہ وہ سب آئی پی ایل میں موجود ہیں اور مشکل سے مشکل حالات میں کھیل کر اپنی صلاحیتوں کو تقویت دے رہے ہیں جبکہ ہمارے کھلاڑی ایسے مواقع سے محروم ہیں۔ اس تربیتی کیمپ کے اہتمام کا مقصد ہی یہ ہے کہ کھلاڑیوں کو جلد از جلد اپنی کارکردگی بحال کرنے کا موقع مل سکے۔
پاکستان کے کھلاڑیوں نے صرف ایک مرتبہ انڈین پریمیئر لیگ میں شرکت کی ہے جب اس کے پہلے سیزن 2008ء میں پاکستان کے کئی کھلاڑیوں نے مختلف ٹیموں کی نمائندگی کی تھی اور خود محمد حفیظ کولکتہ نائٹ رائیڈرز کی جانب سے کھیلے تھے۔ اس کے بعد پاک-بھارت سیاسی و کرکٹ تعلقات میں سردمہری آنے کی وجہ سے روایتی حریف کے درمیان ہر سطح کی کرکٹ کا خاتمہ ہو گیا۔ لیکن سری لنکا کے کمار سنگاکارا، مہیلا جے وردھنے، لاستھ ملنگا، تلکارتنے دلشان اور اینجلو میتھیوز جیسے تجربہ کھلاڑی ہر سال کی طرح اس مرتبہ بھی آئی پی ایل میں ایکشن میں نظر آ رہے ہیں۔
محمد حفیظ نے ٹی ٹوئنٹی مرحلے میں سینئر کھلاڑیوں کی عدم موجودگی کے باوجود اس عزم کا اظہار کیا کہ پاکستانی ٹیم بھرپور نتائج دے گی۔ انہوں نے کہا کہ مصباح الحق اور یونس خان کی عدم موجودگی کے باوجود ٹیم میں بھرپور صلاحیت موجود ہے کہ اس سے مثبت نتائج کی توقع رکھی جائے۔ ٹیم میں نئے کھلاڑی بھی ہيں اور ایسے بھی جن کو ایک مرتبہ پھر اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع مل رہا ہے اور سب ہی کسی نے کسی شعبے میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے رہے ہیں۔ خاص طور پر مصباح الحق نے ٹیم میں جو ماحول ترتیب دے دیا ہے اس سے ہمیں کافی فائدہ ہوگا۔
پہلی بار قومی کرکٹ ٹیم کی قیادت کی بھاری ذمہ داری نبھانے والے محمد حفیظ کا کہنا تھا کہ ہمیں پورا اندازہ ہے کہ سری لنکا میں کھیلنا سخت محنت کا متقاضی ہے، اس لیے ہم کھلاڑیوں کی کمبی نیشن کے بارے میں قبل از وقت کوئی فیصلہ نہیں کریں گے۔ ہماری پوری کوشش ہوگی کہ بھرپور مشق اور میدان میں جان توڑ محنت کے ذریعے اپنی کارکردگی پیش کریں۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کی قیادت کا معاملہ انگریزی محاورے کے مصداق ہمیشہ ”گرم آلو“ پکڑنے جیسا رہا ہے۔ اس لیے محمد حفیظ کو بہت احتیاط کے ساتھ اپنے بیانات دینا ہوں گے۔ دیکھنا ہے کہ ذرائع ابلاغ کے روبرو اس فریضے کو کیسے نبھاتے ہیں اور سب سے اہم یہ کہ عملی میدان میں ان کی انفرادی و اجتماعی کارکردگی کیسی رہتی ہے؟۔