دورۂ انگلستان: عمران طاہر عبد القادر سے رہنمائی حاصل کریں گے
جنوبی افریقہ کے پاکستانی نژاد لیگ اسپنر عمران طاہر انگلستان کے خلاف سال کی اہم ترین سیریز کے لیے اپنے گرو اور ماضی کے عظیم گیند باز عبد القادر سے رہنمائی حاصل کریں گے۔ عمران طاہر اس شاندار سیریز کی تیاریوں کے سلسلے میں لاہور آنے کے لیے پر تول رہے ہیں۔ ماہ جولائی میں انگلستان-جنوبی افریقہ سیریز اس لیے اہم ہے کہ اس وقت دونوں ٹیمیں ٹیسٹ کی عالمی درجہ بندی میں سرفہرست ہیں اور اس سیریز کا نتیجہ دونوں میں سے کسی ایک کو نمبر ایک پوزیشن پر مضبوط کر دے گا۔
جوہانس برگ کے وینڈررز اسٹیڈیم میں معروف ویب سائٹ 'کرک انفو' سے گفتگو کرتے ہوئے عمران طاہر نے کہا کہ یہ بہت بڑی سیریز ہوگی اور اگر میں کچھ خاص کرنے میں کامیاب ہو گیا تو یہ میری زندگی کی سب سے بڑی کامیابیوں میں سے ایک ہوگی۔ میں کسی حد تک ویسا ہی گیند باز ہوں جیسا کہ عبد القادر اپنے زمانے میں اس لیے میں اس سلسلے میں ان کی مدد چاہتا ہوں۔
توقعات کے بالکل برعکس عمران طاہر اب تک بین الاقوامی سطح پر ویسی کارکردگی نہیں دکھا سکے جس کی اب تک ان سے امید کی جا رہی تھی۔ سات ٹیسٹ مقابلوں میں انہوں نے 37.05 کے اوسط سےصرف 18 وکٹیں حاصل کی ہیں۔ اس حوالے سے عمران کا کہنا ہے کہ انہیں اب تک غیر مددگار صورتحال میں کھیلنا پڑا۔ ان کے مطابق میرے کھیلے گئے ٹیسٹ مقابلوں میں سے دو ایسے تھے جو صرف تین روز چل پائے جبکہ صرف دو ہی ایسے تھے جو پانچویں دن تک گئے۔
جنوبی افریقہ کے ٹیسٹ کپتان گریم اسمتھ اور کوچ گیری کرسٹن دونوں نے ان کی صلاحیتوں کو خوب سراہا ہے اور ان سے بڑی توقعات وابستہ کر رکھی ہیں یہی وجہ ہے کہ عمران کا کہنا ہے کہ مجھ پر کارکردگی دکھانے کے لیے کافی دباؤ ہے تاہم مجھے ساتھی کھلاڑیوں اور ٹیم انتظامیہ خصوصا کپتان کی جانب سےکافی سپورٹ حاصل ہے۔
البتہ طاہر کا ماننا ہے کہ انہیں اپنی چند گیندوں پر کام کرنا ہے اور اس سلسلے میں عبد القادر سے مدد لیں گے، جنہوں نے مجھے کہا تھا کہ کسی بھی مدد کے لیے میں ان سے فون پر بات کر سکتا ہوں لیکن میرے خیال میں ملاقات زیادہ بہتر ہے۔ وہ ایک لیجنڈ کھلاڑی ہیں اور میرے خیال میں وہ مجھے بہتر باؤلر بنا سکتے ہیں۔
جنوبی افریقہ کی کرکٹ ٹیم جولائی کے اوائل میں سرزمین انگلستان پہنچے گی جہاں اس کے دورے کا باضابطہ آغاز 19 جولائی سے اوول میں پہلے ٹیسٹ سے ہوگا۔ سیریز میں مجموعی طور پر تین ٹیسٹ، پانچ ایک روزہ اور تین ٹی ٹوئنٹی بین الاقوامی مقابلے کھیلے جائیں گے۔