پاک-آسٹریلیا سیریز میزبانی کے لئے ذکا اشرف کی نگاہیں بھارت پر

0 1,017

سری لنکاکی پاک-آسٹریلیا سیریز کی میزبانی سے معذوری ظاہر کرنے کے بعداپنی ہوم سیریز ہوم سے باہر کھیلنے پر مجبور پاکستان آجکل اس سیریز کے لئے کسی موزوں مقام کی تلاش میں سرگرداں ہے۔ اس مقصد کے لئے اب تک ملائیشیا، جنوبی افریقہ اور زمبابوے کے نام سامنے آچکے ہیں۔ متحدہ عرب امارات بھی خارج از امکان نہیں۔ لیکن پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ذکا اشرف نے اشارہ دیا ہے کہ اس سعادت سے بہرہ مند ہونے والا ملک ممکنہ طور پر بھارت بھی ہو سکتا ہے۔

پاکستان نے آخری مرتبہ 2007 ء میں بھارت کا دورہ کیا تھا، اور اس کے بعد صرف عالمی کپ 2011 ء کے سیمی فائنل کی صورت میں ہی وہاں ایک مقابلہ کھیلاہے (تصویر: Getty Images)
پاکستان نے آخری مرتبہ 2007 ء میں بھارت کا دورہ کیا تھا، اور اس کے بعد صرف عالمی کپ 2011 ء کے سیمی فائنل کی صورت میں ہی وہاں ایک مقابلہ کھیلاہے (تصویر: Getty Images)

ذکا اشرف، جنہیں حال ہی میں بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے انڈین پریمیئر لیگ کا فائنل دیکھنے کی دعوت دی گئی ہے، کا کہنا ہے کہ وہ اپنے دورۂ بھارت کے دوران بھارتی بورڈ عہدیداران سے بات چیت کریں گے۔ مگر وہ ساتھ یہ بھی کہتے ہیں کہ ان کی گفتگو کا اصل محور پاک-بھارت کرکٹ تعلقات کی بحالی ہوگا۔

آسٹریلیا کے خلاف سیریز میں پاکستان پانچ ایک روزہ اور تین ٹی ٹوئنٹی میچز کھیلے گا۔سری لنکا میں سیریز کے انعقاد کا مقصد ستمبر میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی تیاری کرنا بھی تھا۔

معروف کرکٹ ویب سائٹ کرک انفو سے بات کرتے ہوئے ذکا اشرف کا کہنا تھا کہ میں بھارت میں مناسب ماحول دیکھ کر ہی اس بات کو چھیڑوں گا، مگر میری اصل توجہ بھارت سے رابطے بحال کرنا ہوگی۔ویسے بھی سیریز کی میزبانی کرنے کے لئے ہمارے پاس تین ممالک کے نام تو قابل غور ہیں ہی۔

جب سے بھارت نے پاکستان کی ڈومیسٹک ٹیم سیالکوٹ اسٹالینز کو چیمپیئنز لیگ ٹی ٹوئنٹی میں کھلانے پر رضا مندی ظاہر کی ہے ذکا اشرف پاک-بھارت تعلقات میں بہتری کے حوالے سے کافی پر امید دکھائی دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم بھارت کے ساتھ کھیلنا چاہتے ہیں اور میں دیکھ رہا ہوں کہ وہ بھی اس حوالے سے کافی مثبت ہے۔انہوں نے کہا کہ برف آہستہ آہستہ پگھل رہی ہے۔

درجۂ حرارت کب نکتۂ انجماد سے نیچے گرے اور کب یہ پگھلتی ہوئی برف پھر سے ٹھوس شکل اختیار کر لے اس کے بارے میں تو کچھ کہنا مشکل ہے۔ سر دست تو فقط یہی کہا جا سکتا ہے کہ "آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا"

امارات، جس نے پاکستان کی کئی سیریز کی میزبانی کی ہے، میں سیریز کے انعقادمیں سب سے بڑی رکاوٹ وہاں کا گرم موسم ہے ۔ مگر ذکا اشرف اس کو بالکل ہی نظر انداز نہیں کر رہے اوراس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ لاگت کے معاملے میں یو اے ای پاکستان کے لئے سب سے زیادہ نفع بخش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امارات میں سیریز کا انعقاد نہ کرنا دراصل رمضان اور گرم موسم کی وجہ سے تھا، مگر ہم ڈے نائٹ میچز کھیل کر اس مشکل کو رفع کر سکتے ہیں۔

امارات کرکٹ بورڈ کے سی ای او دلاور مانی نے تصدیق کی ہے کہ ان کی جانب سے پاکستان کو ایک اور سیریز کی میزبانی کی دعوت دی گئی ہے۔مانی نے کہا کہ ہم نے پاکستان کو اس حوالے سے پیشکش کی ہے اور ان کے جواب کا انتظار کر رہے ہیں۔ ہم نے سری لنکا کے انکار تک پاکستان کو پیشکش نہیں کی تھی کیونکہ یہاں کا موسم کافی مرطوب ہے۔مگر شام 4 بجے کے بعد یہاں درجۂ حرارت گرنا شروع ہو جاتا ہے اور صورتحال کھیلنے کے حوالے سے کافی بہتر ہو جاتی ہے۔

پی سی بی پاکستان ٹی ٹوئنٹی لیگ کے بارے میں بھی سوچ رہا ہے مگرذکا اشرف رواں سال اس کے انعقاد کے بارے میں کچھ زیادہ پر امید نہیں۔ مختلف کمپنیوں کی جانب سے بورڈ کو پیشکش کی گئی ہے مگر ہر ایک کو لیگ کے انعقاد کے لئے کم از کم چھ ماہ درکار ہیں۔

ذکا اشرف نے کہا کہ ہم سوچ رہے تھے کہ اس سال اکتوبر تک لیگ کا انعقاد کر پاتے، لیکن اب وقت کی کمی کی وجہ سے ہمیں اس کو ملتوی کرنا پڑے گا۔تاہم یہ معاملہ ابھی زیر عمل ہے اور اگر اس سال ہم لیگ نہ کروا سکے تو اگلے سال کسی بہتر موقع کی تلاش کریں گے۔