محمد عامر کی بورڈ عہدیداران سے ملاقاتیں، بحالی کے عمل کا آغاز

0 1,044

پاکستان کی تاریخ کے باصلاحیت ترین گیند بازوں میں سے ایک محمد عامر کا مختصر ترین کرکٹ کیریئر جس افسوسناک انداز میں اختتام کو پہنچا، اس نے دنیا بھر میں کرکٹ شائقین کو اک 'نئے وسیم اکرم' سے محروم کر دیا۔ نہ صرف یہ کہ محمد عامر کو بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی جانب سے پانچ سال کی طویل پابندی سہنا پڑی بلکہ بدعنوانی و دھوکہ دہی جیسے سنگین جرائم کے باعث برطانیہ میں قید خانے میں سزا بھی بھگتنا پڑی۔ چند ماہ قبل انہیں برطانوی قید خانے سے رہا کیا گیا تو سب سے بڑا سوال یہ تھا کہ اب کیا ہوگا؟ کیا محمد عامر آئی سی سی کی پابندی کے خلاف اپیل دائر کریں گے؟ اور کیا آئی سی سی قید کی سزا کاٹنے کے بعد ان پر پابندی میں کچھ کمی لائے گا؟ لیکن ایسا کچھ نہیں ہوا سب سے پہلے تو خود عامر نے اپیل نہ کرنے کا اعلان کیا تو دوسری جانب آئی سی سی نے بھی اس معاملے میں کسی بھی قسم کی لچک نہ دکھانے کا عزم ظاہر کیا۔ یوں یہ بات طے ہو چکی کہ عامر 2015ء تک کسی بھی سطح پر کرکٹ نہیں کھیل سکتے تاہم بین الاقوامی کرکٹ کونسل اور پاکستان کرکٹ بورڈ انہیں نوجوان کھلاڑیوں کے لیے مثال کے طور پر پیش کرنا چاہتا ہے اور اس مقصد کے لیے گزشتہ ماہ آئی سی سی کے انسداد بدعنوانی و سیکورٹی یونٹ کی جانب سے جاری کردہ ایک وڈیو میں محمد عامر کو پیش کیا گیا تھا۔ اس وڈیو میں وہ نوجوان کھلاڑیوں کو بدعنوانی اور سٹے بازی کے نقصانات کے بارے میں خبردار کر رہے تھے۔ پانچ منٹ دورانیہ کی یہ مختصر وڈیو بین الاقوامی کرکٹ کونسل کی آفیشل ویب سائٹ پر دیکھی جا سکتی ہے۔

محمد عامر 2010ء میں جان بوجھ کر نو بال پھینکنے کے جرم کے مرتکب ٹھیرے اور اب پانچ سال کی پابندی بھگت رہے ہیں (تصویر: Sky Sports)
محمد عامر 2010ء میں جان بوجھ کر نو بال پھینکنے کے جرم کے مرتکب ٹھیرے اور اب پانچ سال کی پابندی بھگت رہے ہیں (تصویر: Sky Sports)

بہرحال، آئی سی سی کی جانب سے 'استعمال' ہونے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ بھی اس سلسلے میں کچھ کرنے کا خواہاں ہے اور بورڈ عہدیداران نے محمد عامر سے بات چیت کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ 20 سالہ عامر نے بورڈ اراکین سے رضا کارانہ طور پر ملاقات کی ہے اور برطانیہ کی جیل سے رہائی کےبعد ان پاکستانی بورڈ کے کسی بھی عہدیدار سے ملاقات کا یہ پہلا موقع تھا ۔ بورڈ کی گورننگ باڈی کے مطابق ملاقات عامر کے کردار میں بحالی کا جائزہ لینے کے لئے ایک تمہیدی کارروائی کے طور پر کی گئی۔

اس سلسلے میں پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد کا کہنا ہے کہ گزشتہ دنوں بورڈ نے عامر سے دو ملاقاتیں کیں، جن میں ان سے پوچھ گچھ کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس دوران عامر سے کچھ سوالات بھی کئے گئے جن کا ذکر ہم ذرائع ابلاغ کے سامنے نہیں کرنا چاہتے۔سبحان احمد کا کہنا تھا عامر کے معاملے پرآئی سی سی سے بات کرنے بعد اُن کی تعلیم پر توجہ دی جائے گی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین ذکا اشرف محمد عامر کو قومی کرکٹ کے لیے ایک اثاثہ قرار دے چکے ہیں۔ عامر کی رہائی کے بعد چیئرمین بورڈ کا کا کہنا تھا کہ اس کم عمر و باصلاحیت کھلاڑیوں کو دوبارہ کھیل میں واپس لانے کی ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔

دوسری جانب محمد آصف کے متعلق بات کرتے ہوئے سبحان احمد کا کہنا تھا کہ وہ کرکٹ بورڈ سے رابطے میں نہیں، کیونکہ رہائی کے بعد سے وہ اب تک انگلستان ہی میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ چونکہ آصف نے آئی سی سی کی جانب سے پابندی کے خلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے اس لیے جب تک وہ ان معاملات سے فارغ نہیں ہو جاتے ان کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

اگست 2010ء میں انگلستان کے خلاف لارڈز ٹیسٹ میں جان بوجھ کو نو بالز پھینکنے کے الزام میں محمد عامر سمیت پاکستان کے دو مزید کھلاڑیوں اس وقت کے کپتان سلمان بٹ اور محمد آصف پر پابندیاں لگیں اور انہیں عامر سے زیادہ قید کی سزائیں بھی ہوئیں جبکہ سلمان بٹ ابھی تک قید کاٹ رہے ہیں۔