محمد آصف کا پابندی کے خلاف ثالثی عدالت سے رجوع
اینٹی کرپشن ٹربیونل کی جانب سے اسپاٹ فکسنگ میں ملوث قرار دیے گئے پاکستانی کھلاڑی محمد آصف نے بھی محمد عامر اور سلمان بٹ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اپنی سزا کے خلاف کھیلوں کی عالمی ثالثی عدالت سے رجوع کر لیا ہے۔ تینوں کھلاڑیوں کی درخواستوں پر کھیلوں کی ثالثی عدالت نے ابتدائی کاروائی کرتے ہوئے تمام درخواستیں سماعت کے لیے منظور کر لی ہیں۔
کھیلوں کی ثالثی عدالت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ تینوں کھلاڑیوں کی سزاؤں کے خلاف درخواستیں سماعت کے لیے منظور کر لی گئی ہیں۔ عدالت کے ویب سائٹ پر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کیس کو کھیل سے متعلق ثالثی کے ضابطہ اخلاق میں دیئے گئے قوانین کے مطابق سنبھال جائے گا۔ بیان میں کیس کی شروعات سے متعلق حتمی تاریخ کا اعلان بعد میں کیے جانے کے علاوہ دونوں فریقین کو گزارشات کو ایک دوسرے سے تبادلہ کرنے کا بھی کہا گیا ہے۔
5 فروری کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں مائیکل بیلوف کی سربراہی میں قائم اینٹی کرپشن ٹربیونل نے مذکورہ کھلاڑیوں پر پانچ پانچ سال کی مکمل جبکہ سلمان بٹ پر پانچ سال اور محمد آصف پر دو سال کی مشروط پابندی عائد کی تھی۔ سزا سنائے جانے کے بعد سے مذکورہ کھلاڑیوں کے ثالثی عدالت سے رجوع کرنے کا عندیہ دیا تھا۔
1984ء میں سوئٹزرلینڈ کے شہر لوزان میں قائم ہونے والے بین الاقوامی ثالثی ادارے میں پہلی بار کرکٹ سے وابستہ کھلاڑیوں نے درخواستیں دائر کی گئی تھیں۔ درخواستوں کی سماعت کے لیے منظوری کے بعد یہ 27 سالہ تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ جب دنیائے کرکٹ سے متعلق کوئی کیس کھیلوں کی ثالثی عدالت میں نمٹایا جائے گا۔ یاد رہے کہ محمد عامر، محمد آصف اور سلمان بٹ کے خلاف آئی سی سی کی تفتیش اور فیصلہ بھی اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ تھا۔
محمد آصف سے قبل محمد عامر اور سلمان بٹ کی جانب سے گزشتہ ماہ کے اخیر میں سزا کے خلاف عدالت میں اپیل دائر کیے جانے کا اعلان کیا گیا تھا جبکہ محمد آصف کی جانب سے اس معاملہ میں کوئی پیروی نظر نہیں آئی۔ تاہم اب کھیلوں کی ثالثی عدالت کی ویب سائٹ پر جاری بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ بھی غیر اعلانیہ طور پر عملی قدم اٹھا چکے ہیں۔
واضح رہے کہ تینوں پاکستانی کھلاڑیوں پر گزشتہ سال دورہ انگلستان کے موقع پر لارڈز ٹیسٹ کے دوران دانستہ خراب گیندیں کرانے کا الزام عائد کیے جانے کے بعد معاملہ کی تحقیق کے لیے مائکل بیلوف کی سربراہی ٹربیونل قائم کیا گیا۔ اس ٹربیونل کھلاڑیوں کو مجرم قرار دیتے ہوئے ان پر ہر قسم کی کرکٹ سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی تھی۔ دوسری جانب برطانیہ کی کراؤن پراسیکیوشن سروس (سی پی ایس) بھی تینوں پاکستانی کھلاڑیوں پر رشوت ستانی اور دھوکہ دہی کے الزام میں فردِ جرم عائد کر چکی ہے۔ جس کی سماعت کے لیے کھلاڑیوں کو رواں ماہ کی 17 تاریخ کو ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کے سامنے بھی پیش ہونے ہے۔