پست حوصلہ ویسٹ انڈیز پہلا ایک روزہ بری طرح ہار گیا

0 1,020

این بیل نے اوپنر کی حیثیت سے ایک شاندار سنچری داغ کر نہ صرف انگلستان کو ویسٹ انڈیز کے خلاف پہلے ایک روزہ میں کامیابی دلوائی، بلکہ ایک طویل عرصے کے بعد تہرے ہندسے کی اننگز کھیل کر ایک روزہ کرکٹ میں اپنی اہلیت کو ثابت کر دکھایا۔ میچ کے آغاز سے قبل ہی ویسٹ انڈیز کے اعتماد کو سخت دھچکا پہنچا کیونکہ ایک سال سے زائد عرصے کے بعد ٹیم میں واپس آنے والے شعلہ فشاں بلے باز کرس گیل حتمی لمحات میں زخمی ہونے کے باعث میچ نہ کھیل پائے لیکن 114 رنز کی بدترین شکست نے اس کے حوصلوں کو مزید پست کیا ہوگا۔ یہ ویسٹ انڈیز کے خلاف انگلستان کی تاریخ کی بہترین فتح ہے۔

بیل نے 5 سال کے طویل عرصے کے بعد ایک روزہ کیریئر کی دوسری سنچری بنائی (تصویر: AFP)
بیل نے 5 سال کے طویل عرصے کے بعد ایک روزہ کیریئر کی دوسری سنچری بنائی (تصویر: AFP)

این بیل نے اس سے قبل ایک روزہ کیریئر میں اپنی واحد سنچری ساؤتھمپٹن ہی میں بنائی تھی، اس لحاظ سے روزباؤل کو بیل کے مختصر اوورز کے کیریئر میں اہم مقام حاصل ہو چکا ہے۔ یہ آخری سنچری انہوں نے 2007ء میں بنائی تھی اور آج پانچ سال کے عرصے کے بعد وہ تہرے ہندسے میں پہنچے ہیں۔ ان کی اننگز ایک اور خاص بات یہ ہے کہ یہ اوپنر کے طور پر ذمہ داریاں نبھانے والے کیون پیٹرسن کی حیران کن ریٹائرمنٹ کے بعد انگلستان کا پہلا ایک روزہ مقابلہ تھا اور اسی میں بیل نے بحیثیت اوپنر سنچری داغ کر کیون کی کمی کو کسی حد تک محسوس نہیں ہونے دیا۔ علاوہ ازیں ایک روز قبل ہی این بیل کو نیٹ پریکٹس کے دوران جبڑے پر سخت چوٹ لگی تھی اور کہا جا رہا تھا کہ وہ پہلا ایک روزہ نہیں کھیل پائیں گے لیکن ان کی خوبصورتی سے تراشی گئی 126 رنز کی اننگز سے بالکل ایسا نہیں لگا کہ وہ ایک روزہ قبل ہی چہرے پر 10 ٹانکے لگوا چکے ہیں۔

ویسٹ انڈیز نے گو کہ ابتدا ہی میں کپتان ایلسٹر کک کو جکڑ لیا جب پہلے اوور میں روی رامپال نے نہیں وکٹوں کے پیچھے صفر پر آؤٹ کرا دیا لیکن اس کے بعد بیل اور جوناتھن ٹراٹ کے درمیان 108 رنز کی شراکت نے ویسٹ انڈیز کو برتری حاصل نہ کرنے دی۔ جوناتھن ٹراٹ نے 66 گیندوں پر 42 رنز بنائے جس میں 3 چوکے اور حسب توقع کوئی چھکا شامل نہیں تھا۔

آخری لمحات میں کریگ کیزویٹر کے 38 اور اسٹورٹ براڈ کے 22 رنز نے 288 رنز کے اچھے مجموعے تک پہنچنے میں مدد فراہم کی۔

ویسٹ انڈیز کی جانب سے لینڈل سیمنز نے 2 جبکہ روی رامپال، سنیل نرائن اور ڈیوین براوو نے ایک، ایک وکٹ حاصل کی۔

ویسٹ انڈیز نے ہدف کے تعاقب کا آغاز کیا اور اوپنر ڈیوین اسمتھ نے صورتحال کے عین مطابق بلے بازی کا مظاہرہ کیالیکن نہ ہی وہ بہت طویل اننگز کھیل پائے اور نہ ہی کوئی دوسرا بلے باز توقعات کے مطابق کارکردگی پیش کر سکا اسمتھ نے 44 گیندوں پر 6 چوکوں اور 2 چھکوں کی مدد سے 56 رنز بنائے جبکہ دوسرے اہم بلے باز مارلون سیموئلز رہے جنہوں نے 30 رنز اسکور کیے۔ ان کے علاوہ کسی بلےباز نے قابل ذکر کارکردگی نہیں دکھائی اور ویسٹ انڈیز نصف اوورز سے قبل ہونے والی بارش سے پہلے ہی اپنی آدھی ٹیم گنوا چکا تھا اور یوں مقابلے سے باہر ہی ہو گیا تھا۔

ٹم بریسنن نے سب سے زيادہ 4 وکٹیں حاصل کیں جبکہ 2،2 وکٹیں جیمز اینڈرسن اور گریم سوان کو ملی۔ اسٹیون فن اور اسٹورٹ براڈ نے ایک، ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔

تین ایک روزہ مقابلوں کی سیریز کا دوسرا معرکہ 19 جون کو لندن کے تاریخی میدان اوول میں ہوگا۔