دو سال کے اندر قومی ٹیم میں جگہ پا لوں گا: عثمان قادر

1 1,060

کرکٹ کی تاریخ میں لیگ اسپنرز نے محیر العقول کارنامے انجام دیے ہیں اور ہمیشہ اپنی ٹیموں کی فتوحات میں کلیدی کردار ادا کیا ہے، پاکستانی لیجنڈرری گگلی ماسٹر عبدالقادر ہوں یا آسٹریلیا کے عظیم شین وارن، سب نے ہی اپنے ادوار میں وکٹوں پر بیٹسمینوں کو عملی طور پر نچایا۔ کچھ ایسا ہی ایک لیگ اسپنر پاکستان کو انڈر 19 کرکٹ میں موجود ہے اور اس اسپنر کو لیگ اسپن باؤلنگ کا گُر موروثی طور پر اپنے والد عبدالقادر سے ملا ہے۔ جی ہاں! ہم بات کررہے ہیں عثمان قادر کی، جو عبدالقادر کے صاحبزادے ہیں۔ حال ہی میں کرک نامہ نے اُن سے خصوصی گفتگو کی ہے، جس میں انہوں نے آسٹریلیا میں ہونے والے انڈر 19 عالمی کپ کے حوالے سے تیاریوں اور مستقبل کے ارادوں سے چند باتیں کیں۔

عثمان قادر ماضی کے عظیم اسپنر عبد القادر کے صاحبزادے ہیں (تصویر: Getty Images)
عثمان قادر ماضی کے عظیم اسپنر عبد القادر کے صاحبزادے ہیں (تصویر: Getty Images)

عثمان قادر کا کہنا ہے کہ ورلڈکپ کھیلنے کے لیے ہم بھرپور تیاری کررہے ہیں لیکن اس سے قبل ہونے والا جونیئر ایشیا کپ ہماری توجہ کا زیادہ بڑا مرکز ہے کیونکہ اس کے ذریعے عالمی کے تیاریوں کے لیے کافی مدد ملے گی اور اس سے ہمیں اہم ٹورنامنٹ سے قبل اپنی خامیوں کا بھی اندازہ ہو سکے گا۔ اس ٹورنامنٹ میں کارکردگی ہی کی بنیاد پر ہم عالمی کپ کے لیے درست ترین حکمت عملی مرتب کر سکیں گے۔

انڈر 19 ایشیا کپ 24 جون سے ملائیشیا میں شروع ہو رہا ہے، افتتاحی مقابلے میں روایتی حریف پاکستان اور بھارت مدمقابل ہوںگے

18 سالہ عثمان قادر نے کہا کہ وہ لیگ اسپنر پر عائد ذمہ داریوں سے پوری طرح آگاہ ہیں، اس لیے چاہتے ہیں کہ اس مفروضے کو بھی غلط ثابت کریں کہ 'لیگ اسپنر میچ ونر ضرور ہوتا ہے لیکن رنز زیادہ دیتا ہے' میں اپنی فلائٹڈ گیند اور گگلی پر خصوصاً محنت کررہے ہیں، جس کے بعد لائن و لینتھ کے کنٹرول کے باعث وہ نہ صرف حریف بلے بازوں کو آسانی سے رن لینے سے روکیں گی بلکہ ٹیم کے لیے زیادہ سے زیادہ وکٹیں حاصل کریں گی۔ عثمان قادر کا کہنا ہے کہ وہ انڈر 19 ورلڈکپ میں لیگ اسپن کی ایک نئی ڈلیوری متعارف کروائیں گے، فی الحال وہ اس ڈلیوری پر اپنے والد عبدالقادر کے ہمراہ کام کررہے ہیں اور جلد ہی اس کا کوئی نام بھی رکھیں گے۔

دنیائے کرکٹ کے تمام ہی کھلاڑیوں کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنی کارکردگی بہتر سے بہتر بنائیں، عثمان قادر بھی اپنے دل میں یہ خواہش رکھتے ہیں لیکن اُن کا کہنا ہے کہ وہ ہر میچ میں اپنی کارکردگی کو بہتر بنانے کے ذریعے ٹیم کو فتح راہ پر ڈالنے کی کوشش کریں کیونکہ وہ ذاتی ریکارڈز کے بجائے ٹیم کی فتوحات کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔

انڈر 19 ٹیم کے موجودہ کمبی نیشن کے حوالے سے عثمان قادر کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے ایک انتہائی متوازن سائیڈ بنائی ہے جس کی بیٹنگ لائن بھی عمدہ ہے اور باؤلنگ لائن اپ بھی لاجواب، اور سونے پر سہاگہ کہ کوچز نے فیلڈنگ پر سخت محنت کی ہے جس کے نتیجے میں ہماری فیلڈنگ بھی بہتر ہو چکی ہے اور اس کا بھی ہماری فتوحات میں کلیدی کردار ہوگا۔

ہر بیٹے کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنے باپ کا نام روشن کرے بالکل اسی طرح عثمان قادر نے بھی خود سے عہد کر رکھا ہے کہ وہ اپنے والد عبدالقادر کے نام کو اس طرح آگے لے کر بڑھیں گے کہ کبھی اُن کا نام نیچا نہ ہو اور اپنے والد کی طرح وہ پاکستان کے لیے ایک میچ ونر باؤلر کے طور پر پہچانے جائیں اور اتنا ہی لمبا عرصہ ملک کے لیے کرکٹ کھیل سکیں۔ عثمان قادر نے کہا کہ وہ والد کی طرح بڑے ریکارڈ بنانے کا دعویٰ تو نہیں کرسکتے البتہ اُن کے نقش قدم پر پاکستان کے لیے حریف بلے بازوں کی وکٹیں ضرور اکھاڑتے رہیں گے۔

عثمان قادر کا ماننا ہے کہ انڈر 19 ٹیم کے کپتان بابر اعظم کے علاوہ امام الحق، عمر وحید، محمد نواز، سمیع اسلم اور عرفان عادل جیسے کھلاڑیوں کی موجودگی میں ہمارے امکانات بہت زیادہ بڑھ گئے ہیں کہ ہم ایشیا کپ اور پھر عالمی کپ کے ٹائٹل جیتیں۔

پاکستان کرکٹ ٹیم میں جگہ پانے کے خواب پر عثمان قادر کا کہنا تھا کہ میں نے اس خواب کو اپنا عزم بنالیا ہے اور مجھے اللہ کی ذات سے پورا یقین ہے کہ 2013ء یا 2014ء تک پاکستان کی قومی ٹیم میں مستقل رکن کی حیثیت سے شامل کرلیے جائیں گے۔

انہیں ابھی تک انگلستان کی کسی کاؤنٹی کی جانب سے کھیلنے کی پیشکش تو نہیں ہوئی البتہ کرکٹ آسٹریلیا نے انہیں ایمرجنگ پلیئر کے لیے لگائے جانے والے کیمپ میں طلب کیا ہے۔ اس سلسلے میں عثمان قادر اور کرکٹ آسٹریلیا کے درمیان تمام معاملات طے پا چکے ہیں اور ان کا کہنا ہے کہ عالمی کپ کے بعد وہ اس ایمرجنگ پلیئرز کیمپ میں میں شرکت کے لیے آسٹریلیا روانہ ہوجائیں گے۔ جہاں 9 ماہ کے عرصے میں اپنی باؤلنگ کو مزید نکھاریں گے۔ عثمان قادر نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ یہ کیمپ میری آسٹریلیا کی بگ بیش ٹی ٹوئنٹی لیگ میں شمولیت کی راہ ہموار کرے گا جبکہ انڈر 19 عالمی کپ میں وہ اچھی کارکردگی دکھا کر انڈین پریمیئر لیگ تک بھی رسائل حاصل کرنا چاہتے ہیں۔