[اعدادوشمار] سنگاکارا اینڈی فلاور کے ’بدقسمت‘ نقش قدم پر
ستمبر 2001ء، ہرارے اسپورٹس کلب میں جنوبی افریقہ اور زمبابوے کے درمیان سیریز کا پہلا ٹیسٹ جاری تھا۔ مقابلہ تو ’ہاتھی اور چیونٹی‘ کا تھا لیکن اس میں جس جرات مندی کے ساتھ زمبابوے کے وکٹ کیپر اینڈی فلاور حریف گیند بازوں کا سامنا کر رہے تھے، وہ لائق تحسین تھا۔ پہلی اننگز میں فالو آن کاشکار ہونے کے بعد جب دوسری اننگز میں بھی 25 پر تین کھلاڑ ی پویلین لوٹ چکے تو یہ فلاور ہی تھے جنہوں نے ہملٹن ماساکازا کے ساتھ 186 رنز جوڑے اور پھر بقیہ تمام بلے بازوں کو استعمال کرتے ہوئے اپنا سفر جاری رکھا لیکن ستم ظریقی دیکھئے کہ جب وہ ایک اہم ترین سنگ میل کو عبور کرنے سے صرف ایک رن کے فاصلے پر تھے تو دوسرے اینڈ سے آخری بلے باز ڈوگلس ہونڈو کی وکٹ گر گئی اور اینڈی ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کے پہلے بلے باز بن گئے جو 199 رنز پر ناقابل شکست پویلین واپس لوٹے۔ 391رنز پر دوسری اننگز کا خاتمہ ہوا لیکن جنوبی افریقہ کو فتح کے لیے صرف 78 رنز کا ہدف ہی ملا جو اس نے محض ایک وکٹ کے نقصان پر پورا کر لیا۔ اس سے قبل پہلی اننگز میں بھی وہ 142 رنز بنا چکے تھے لیکن ان کی یہ دلیرانہ بلے بازی بھی زمبابوے کو نہ جتواسکی۔
کچھ یہی کہانی پاکستان اور سری لنکا کے مابین گال میں جاری ٹیسٹ میچ میں دہرائی گئی۔ گو کہ منظرنامہ تبدیل تھا کہ میزبان سری لنکا پہلی اننگز میں ٹاس جیت کر بلے بازی کر رہا تھا، اور اسے زمبابوے کی طرح فالو آن جیسی سخت صورتحال کا سامنا نہیں تھا، لیکن جس طرح کمار سنگاکارا 199 رنز پر تن تنہا رہ گئے، وہ اینڈی فلاور کی اس دکھ بھری داستان کا ’نشر مکرر‘ تھی۔
اپنے انفرادی ریکارڈز میں 8 ڈبل سنچریاں رکھنے والے کمار جب اپنی نویں ڈبل سنچری سے محض ایک قدم کے فاصلے پر تھے کہ پاکستانی قائم مقام کپتان محمد حفیظ نے اسٹرائیک پر موجود آخری لنکن بلے باز نووان پردیپ کو بولڈ کر کے سنگا کے خواب چکناچور کردیے۔
حیران کن طور پر ایک اوورقبل ہی سنگاکارا میدان میں لگے اسکور بورڈ کی غلطی کی وجہ سے اپنی ڈبل سنچری کاجشن منا چکے تھے۔ دراصل ہوایہ تھا کہ میدان میں نصب اسکور بورڈ 194 رنز کا ہندسہ دکھا رہا تھا، اور جب سنگا نے دیکھا کہ وہ ڈبل سنچری سے صرف ایک اسٹروک کے فاصلے پر ہیں تو پاکستان کے اسپنر سعید اجمل کو مڈ وکٹ کی جانب ایک شاندار چھکا رسید کر دیا اور شاندار اننگز کا جشن منایا۔ میدان میں موجود تماشائیوں اور پویلین میں کھلاڑیوں نے بھی انہیں داددی، یہاں تک کہ چند ہی لمحات کے بعد اندازہ ہوا کہ وہ 199 پر ہی کھڑے ہیں۔ پویلین سے اشاروں کے ذریعے انہیں ہدایات جاری کی گئیں کہ ابھی ایک رن باقی ہے۔ بدقسمتی سے سعید اجمل کی آخری گیند پر وہ ایک رن نہ دوڑ سکے اور اگلے اوور میں حفیظ نے پردیپ کو بولڈ کر کے انہیں تاریخ کا دوسرا بلے باز بنا دیا جو 199 رنز اس پر صورت میں ناقابل شکست میدان سے واپس آیا کہ اس کی ٹیم کے دیگر تمام کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے۔
سنگاکارا اس سے قبل بھی 190 کا ہندسہ عبور کرنے کے بعد اپنی ڈبل سنچری مکمل نہ کر پائے تھے جب 2007ء کے دورۂ آسٹریلیا میں ہوبارٹ ٹیسٹ کے دوران وہ 192 رنز بنا کر امپائر روڈی کوئرٹزن کے ایک ناقص فیصلے کا شکار بنے۔ بعدازاں امپائر نے اس فیصلے پر ان سے معذرت بھی کی لیکن جو نقصان انہیں انفرادی و اجتماعی سطح پر ہو چکا تھا، اس کا ازالہ ممکن نہ تھا کیونکہ اس فیصلے ہی کی وجہ سے سری لنکا میچ میں شکست سے دوچار ہو گیا۔
ویسے زمبابوے کے اینڈی فلاور ایک سال قبل یعنی 2000ء میں بھارت کے خلاف ناگپور میں کیریئر کی واحد اور ایک تاریخی ڈبل سنچری بنا چکے تھے، لیکن اپنے ہوم گراؤنڈ میں اس سنگ میل کو عبور کرنے کا لطف ہی کچھ اور ہوتا، جو وہ کیریئر کے اختتام تک حاصل نہ کر سکے۔
بہرحال، یہ ایسا سنگ میل ہے جسے دنیا کا کوئی بلے باز عبور نہ کرنا چاہے گا۔