ڈے/نائٹ ٹیسٹ: جنوبی افریقہ پہل کرنے کا خواہاں
دنیائے کرکٹ میں چند ممالک ایسے ہیں جو نہ صرف ہمہ جدت پر آمادہ رہتے ہیں بلکہ کھیل کو بہتر بنانے کے لیے اگر کوئی نئی چیز اُنہیں نظر آتی ہے تو فوری طور پر اسے اختیار بھی کرتے ہیں۔ اس میں آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ ہمیشہ آگے آگے رہے ہیں اور اب جبکہ بین الاقوامی کرکٹ کونسل کے سالانہ اجلاس میں کرتا دھرتا ڈے/نائٹ ٹیسٹ میچ کے انعقاد پر معترض نہیں دکھائی دیتے، تو جنوبی افریقہ نے اس سنگ میل کو حاصل کرنے کے لیے تاریخ کے پہلے نائٹ ٹیسٹ کے انعقاد پر نظریں مرکوز کر دی ہیں۔
کوالالمپور، ملائیشیا میں ہونے والے آئی سی سی کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے بعد وطن واپس پہنچتے ہی کرکٹ ساؤتھ افریقہ کے قائم مقام چیف ایگزیکٹو ژاک فال نے کہا ہے کہ ڈے/نائٹ ٹیسٹ میچ اِس اجلاس سے اُبھرنے والے دلچسپ ترین خیالات میں سے ایک ہے اور ہمیں پہلے بورڈ کی منظوری اور بعد ازاں کھلاڑیوں، کوچ اور پھر حریف ٹیم کو راضی کرنے کے مراحل سے گزرنا ہوگا۔ گو کہ ان کا کہنا تھا کہ سی ایس اے اس خیال کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کرنا چاہتا ہے تاہم وہ جلد بازی کے بجائے پہلے اسے تجرباتی طور پر آزمانا بھی چاہتے ہیں۔
فال نے کہا کہ پاکستان میں کیے گئے تجربات سے کوئی منفی تاثر نہیں ابھرا اور ہمیں بتایا گیا ہے کہ گلابی رنگ کی گیند کا استعمال بھی مناسب رہا۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی افریقہ بہت احتیاط سے ہی اس امر کا فیصلہ کرے گا کہ کن میدانوں پر نائٹ کرکٹ کھیلی جا سکتی ہے اور اس حوالے سے خصوصاً موسمیاتی عوامل کو ذہن میں رکھے گا کیونکہ سال کے معین عرصے میں چند میدانوں پر اوس بہت زیادہ پڑتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ یہ خیال طویل طرز کی کرکٹ میں انقلاب برپا کر دے گا۔
اب تک دنیائے کرکٹ میں صرف پاکستان کو یہ اعزاز حاصل ہے جس نے فرسٹ کلاس کرکٹ میں ڈے/نائٹ ٹیسٹ کو متعارف کروایا اور گزشتہ دو سیزن سے قائد اعظم ٹرافی کا فائنل برقی قمقموں کی روشنی میں کھیلا جا رہا ہے۔ دیگر ممالک اب تک اس معاملے پر ہچکچا رہے ہیں خصوصاً گلابی رنگ کی گیند پر بلے بازوں حتیٰ کہ باؤلرز نے بھی تحفظات ظاہر کیے ہیں۔