مورگن نے آسٹریلیا کے چھکے چھڑا دیے، پہلا ایک روزہ انگلستان کے نام

1 1,041

ٹیسٹ کرکٹ کی نمبر ایک ٹیم انگلستان اور ایک روزہ طرز میں سرفہرست آسٹریلیا لارڈز کے تاریخی میدان میں آمنے سامنے آئیں اور کانٹے دارمقابلہ نہ ہو، بھلا ایسا ہو سکتا ہے؟ آسٹریلیا نے ’مقابلہ تو دلِ ناتواں نے خوب کیا‘ کے مصداق کھیلا تو خوب لیکن میزبان کے سامنے اسے 15 رنز کی شکست سہنا ہی پڑی۔

مورگن کے چھکوں نے آسٹریلیا کی کمر توڑ دی (تصویر: Getty Images)
مورگن کے چھکوں نے آسٹریلیا کی کمر توڑ دی (تصویر: Getty Images)

273 رنز کے ہدف کے تعاقب میں آسٹریلیا کے جیتنے کے امکانات اس وقت مکمل طور پر معدوم ہو گئے جب کپتان مائیکل کلارک 67 گیندوں پر 61 رنز کی عمدہ اننگز کھیلنے کے بعد ٹم بریسنن کے ہاتھوں ایل بی ڈبلیو ہوئے۔ جبکہ اس سے کچھ دیر قبل آسٹریلیا کو میتھیو ویڈ کے رن آؤٹ کی صورت میں زبردست دھچکا پہنچ چکا تھا جو بہت عمدگی سے کھیل رہے تھے۔ آخری لمحات میں یکے بعد دیگرے انہی دونوں وکٹوں کا گر جانا آسٹریلیا کے لیے ’زہر قاتل‘ ثابت ہوا اور وہ مقررہ 50 اوورز میں 257 رنز ہی بنا پایا۔

یہ 1997ء کے بعد لارڈز کے میدان پر انگلستان کی آسٹریلیا پر پہلی فتح ہے اور اس کے معمار ایون مورگن رہے۔ مورگن کی 89 رنز کی شعلہ فشاں و ناقابل شکست اننگز نے انگلستان کو بڑے مجموعے تک پہنچنے میں مدد دی۔ گو کہ کیون پیٹرسن کی ریٹائرمنٹ کے بعد سمجھا جا رہا تھا کہ ایک روزہ میچز میں اوپننگ میں انگلستان کو سخت دشواری کا سامنا ہوگا لیکن ابھی تک تو ایسا کچھ نہیں دکھائی دے رہا۔ ویسٹ انڈیز جیسے کمزور حریف کے بعد آسٹریلیا جیسی عالمی معیار کی ٹیم کے سامنے بھی انگلش اوپننگ جوڑی ڈٹ گئی اور کپتان ایلسٹر کک اور این بیل نے 74 رنز کا بہترین آغاز فراہم کیا۔ بیل کے 41 اور کک کے 41 رنز پر لوٹنے کے بعد گویا انگلش اننگز تھم گئی۔ جوناتھن ٹراٹ نے 70 گیندوں پر 54 رنز ضرور بنائے لیکن 40 اوورز میں انگلستان 189 رنز ہی بنا پایا اور ایسا لگتا تھا کہ وہ 240 یا 250 کے قریب رنز بنائے گا لیکن حتمی اوورز میں ایون مورگن کی طوفانی بلے بازی اور وکٹ کیپر کریگ کیزویٹر کے بھرپور ساتھ نے مقابلے کو آسٹریلیا کی پہنچ سے دور کر دیا۔

آخری 10 اوورز میں دونوں بلے بازوں نے 83 رنز لوٹے۔ مورگن محض 63 گیندوں پر 4 چھکوں اور 5 چوکوں کی مدد سے 89 رنز بنا کر ناقابل شکست رہے جبکہ کیزویٹر 29 گیندوں پر 25 رنز بنانے کے بعد اننگز کی آخری گیند پر آؤٹ ہوئے۔ انگلستان نےمحض 5 وکٹوں کے نقصان پر 272 کا مجموعہ حاصل کیا اور آسٹریلیا کے لیےمشکل کھڑی کر دی۔

آسٹریلیا کی جانب سے شین واٹسن سب سے مہنگے باؤلر ثابت ہوئے جن کے 10 اوورز میں 65 رنز لوٹے گئے۔ زاویئر ڈوہرٹی نے 50، پیٹ کمنز نے 53 اور بریٹ لی نے 57 رنز کھائے جبکہ کلنٹ میک کے کو 43 رنز پڑے۔ تمام ہی گیند بازوں کو ایک، ایک وکٹ ملی۔

جواب میں آسٹریلیا کو شین واٹسن کی وکٹ تو ابتدا ہی میں گنوانا پڑی لیکن ڈیوڈ وارنر اور جارج بیلے کی 76 رنز کی رفاقت نے مقابلے کو دلچسپ مرحلے میں داخل کر دیا۔ اگر آسٹریلیا کو پے در پے بیلے اور وارنر کی وکٹیں نہ گنوانا پڑتیں تو مقابلہ اس کے حق میں کافی حد تک جھک جاتا لیکن اینڈرسن نے ایک خوبصورت اسپیل میں اپنے دو اوورز میں پہلے بیلے کو 29 رنز پر بولڈ کیا اور اگلے اوور میں وارنر کو وکٹوں کے پیچھے کیچ کروا کر تہلکہ مچا دیا۔

آسٹریلیا کی اننگز کی رفتار تھم گئی، اگلے تقریباً 9 اوورز میں اس نے صرف 30 رنز بنائے لیکن وکٹیں گرنے کو پھر بھی نہ روک پایا۔ ڈیوڈ ہسی اسٹیون فن کے ہاتھوں بولڈ ہو کر پویلین لوٹے تو اسٹیون اسمتھ ٹم بریسنن کی پہلی وکٹ بن کر کپتان کو سخت مشکل سے دوچار کر گئے۔ اب تمام تر انحصار بلے بازوں کی آخری جوڑی پر تھا یعنی کلارک اور ویڈ۔

دونوں نے اس ذمہ داری کو اچھے انداز سے نبھایا اور نہ صرف وکٹیں گرنے کے سلسلے کو روکا بلکہ رنز بنانے کی رفتار میں بھی اضافہ کیا یہاں تک کہ میچ آخری 10 اوورز کے مرحلے میں داخل ہو گیا اور آسٹریلیا کی پوزیشن کافی مضبوط ہو گئی۔ لیکن اک ایسے موقع پر جب آسٹریلیا کو 49 گیندوں پر 69 رنز کی ضرورت تھی دونوں بلے بازوں کے درمیان غلط فہمی کے باعث میتھیو ویڈ کو رن آؤٹ ہو کر مایوسی کے عالم میں پویلین لوٹنا پڑا اور یہیں سے میچ پلٹا کھا گیا۔ ویڈ نے ایک زبردست چھکے اور ایک چوکے کی مدد سے 32 گیندوں پر 27 رنز بنائے۔ اگلے ہی اوور میں ٹم بریسنن نے مائیکل کلارک کو وکٹوں کے سامنے جا لیا اورآسٹریلیا کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ 67 گیندوں پر ایک چھکے اور 6 چوکوں کی مدد سے 61 رنز بنانے کے بعدکلارک بوجھل قدموں کے ساتھ میدان بدر ہوئے۔

آخری لمحات میں بریٹ لی نے 21 گیندوں پر 29 رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیل کر امیدوں کو برقرار رکھنے کی کوشش کی لیکن دوسرے اینڈ سے بدستور وکٹیں گرتی رہیں یہاں تک کہ 50 اوورز مکمل ہوئے اور آسٹریلیا 9وکٹوں کے نقصان پر 257رنز ہی بنا پایا۔

انگلستان کی جانب سے اینڈرسن، فن، براڈ اور بریسنن چاروں نے 2،2 وکٹیں حاصل کیں۔

انگلستان اب مسلسل 7 ایک روزہ مقابلے جیت چکا ہے اور اس نے ہوم گراؤنڈ پر کھیلی گئی گزشتہ 6 ایک روزہ سیریز بھی جیتی ہیں تاہم یہ امید ضرور ہے کہ آسٹریلیا جیسی پائے کی ٹیم اس کی مستقل فتوحات کا راستہ ضرور روک لے گی، چاہے سیریز ہار جائے۔

ویسے پاکستان اور سری لنکا کے درمیان میچ میں امپائرز کے بھیانک فیصلوں کے بعد آسٹریلیا-انگلستان کا یہ مقابلہ تازہ ہوا کا جھونکا ثابت ہوا جس میں متعدد فیصلے تیسرے امپائر نے اعلیٰ کیمروں اور ہاٹ اسپاٹ جیسی جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے کیے اور میدان میں موجود امپائروں کے غلط فیصلوں کو کالعدم قرار دیا۔

ایون مورگن کو شاندار بلے بازی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

5 ایک روزہ مقابلوں کی سیریز کا اگلا معرکہ اتوار کو لندن ہی کے دوسرے میدان اوول میں ہوگا۔