کیون پیٹرسن کا ’یو ٹرن‘ ریٹائرمنٹ واپس لے کر ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کھیلنے کے خواہاں
ادھر آسٹریلیا کے بین الاقوامی کرکٹ چھوڑنے کا اعلان کیا تو دوسری طرف دنیائے کرکٹ کو خیرباد کہنے والے کیون پیٹرسن نے واپسی کے لیے پر تولنے شروع کر دیے ہیں۔ کیون پیٹرسن نے چند ماہ قبل حیران کن طور پر ایک روزہ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا تھا حالانکہ وہ اس وقت محدود طرز کی کرکٹ میں اپنے کیریئر کے عروج پر تھے اور انگلستان کے بہترین بلے بازوں میں شمار ہوتے تھے۔ اس فیصلے کے اسباب یکطرف لیکن پیٹرسن کی روانگی کے باوجود انگلستان کو کوئی خاص فرق نہ پڑا جس نے این بیل کو اوپنر کی حیثیت سے ترقی دے کر بہترین نتائج حاصل کیے اور حال ہی میں آسٹریلیا جیسی نمبر ون ٹیم کے خلاف 4-0 سے یادگار سیریز جیتی۔ بریٹ لی بھی اس سیریز میں شامل تھے یہاں تک کہ انہیں درمیان میں زخمی ہو جانے کے باعث وطن واپس جانا پڑا اور جیسے ہی سیریز اختتام کو پہنچی ہے کیون ایک مرتبہ پھر واپس آنا چاہ ہے ہیں۔ لگتا ہے کہ وہ اس سیریز میں بریٹ لی سے بچنا چاہ رہے تھے 🙂 خیر تفنن برطرف انہوں نے کہا ہے کہ تمام طرز کی کرکٹ میں اگلے تین چار سال تک کھیلنا چاہتے ہیں۔
اس حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ پیٹرسن کے نمائندے نے گزشتہ ہفتے انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کے عہدیداران سے نجی ملاقاتیں کی تھیں اور کہا جا رہا ہے کہ رواں ہفتے کے اوائل میں خود پیٹرسن نے مینیجنگ ڈائریکٹر ہو مورس سے ملاقات کی ہے۔ جس کے دوران انہوں نے شکایت کی انگلش نتظامیہ کی جانب سے ان کا کبھی خیال نہیں رکھا گیا اور زور دیا کہ واپسی سے پہلے ان پر موجود دباؤ کم کرنے کی یقین دہانی کروائی جائے۔
کیون پیٹرسن نے ستمبر میں سری لنکا میں ہونے والے سال کے سب سے بڑے ٹورنامنٹ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2012ء کے لیے واپسی کی خواہش ظاہر کی۔ انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کی سلیکشن کمیٹی آج (ہفتے کو) 30 رکنی ابتدائی دستہ تشکیل دے گی۔ بین الاقوامی کرکٹ کونسل نے تمام شریک ٹیموں کو ہدایت کر رکھی ہے کہ وہ 18 جولائی سے قبل اپنے ابتدائی دستوں کی فہرست پیش کر دیں۔
مئی کے اواخر میں صرف ایک روزہ کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لینے کے باوجود کیون پیٹرسن نے ٹی ٹوئنٹی کھیلنے کی خواہش ظاہر کی تھی لیکن ای سی بی کے مرکزی معاہدوں (سینٹرل کانٹریکٹس) کے مطابق محدود اوورز میں دونوں طرز کی کرکٹ کھیلنا ضروری ہے اور ایک بھی چھوڑ دینے کی صورت میں دوسری کے لیے بھی انتخاب پر غور نہیں کیا جاتا۔
خیر، اب دیکھنا یہ ہے کہ ڈیڑھ ماہ تک ایک فاتحانہ کمبی نیشن بننے کے بعد کیا انگلستان ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں اپنے اعزاز کے دفاع کے لیے اسے توڑنا چاہے گا؟ اور کیون پیٹرسن کو دوبارہ دستے میں طلب کرے گا؟ اس کا جواب جلد ہی ملنا متوقع ہے۔