کوہلی و سہواگ کی بدولت بھارت با آسانی کامیاب
اگر کوئی بلے باز مستقبل قریب میں کرکٹ کے عظیم ریکارڈز کو توڑنے کی قابلیت و صلاحیت رکھتا ہے تو وہ صرف بھارت کا ویراٹ کوہلی ہے، جس نے ایک مرتبہ پھر ثابت کر دیا کہ سچن، ڈریوڈ اور لکشمن کے دور اختتام اور مستقبل قریب میں تینوں سے محروم ہو جانے کے باوجود بھارت بدستور ”بیٹنگ پاور ہاؤس“ رہے گا، جس کا سرخیل یہ نوجوان ہوگا۔ کوہلی کی سری لنکا کے خلاف مسلسل تیسری سنچری کی بدولت بھارت نے ایک روزہ سیریز کا پہلا معرکہ با آسانی 21 رنز سے جیت لیا۔ کمار سنگاکارا کی 133 رنز کی اننگز رائیگاں گئی۔
ہمبنٹوٹا میں 5 مقابلوں کی سیریز کے پہلے میچ میں بھارت نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کافیصلہ تو کر لیا لیکن ابتدا میں کچھ گھبرانے، آؤٹ ہونے کے چند مواقع ملنے اور گوتم گمبھیر کو گنوانے کے بعد جیسے ہی کوہلی میدان میں اترے، گویا 30 اوورز کے لیے سری لنکا کے باؤلرز کا امتحان شروع ہو گیا۔ ایک اینڈ سے وریندر سہواگ اور دوسرے سے ویراٹ کوہلی نے ان کی وہ خبر لی کہ پاکستان کے خلاف سیریز جیتنے کا سارا نشہ ہرن ہو گیا ہوگا۔ دونوں نے دوسری وکٹ پر 173 رنز کی رفاقت قائم کی اور اگر سہواگ تھیسارا پیریرا کی براہ راست تھرو کا نشانہ بن کر رن آؤٹ نہ ہوتے تو بھارت کا اسکور کہیں آگے بڑھ چکا ہوتا۔
سہواگ نے 97 گیندوں پر 10 چوکوں کی مدد سے 96 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے اور ایک روزہ کیریئر کی 16 ویں سنچری سے محض 4 قدم کے فاصلے پر رہ گئے۔ لیکن دوسرے اینڈ سے کوہلی کا بلّا رنز اگلتا رہا جنہوں نے 12 ویں سنچری مکمل کی۔ محض 86 ایک روزہ مقابلوں میں 51.33 کے اوسط سے 3696 رنز بنانے والے اس بلے باز کے قدموں تلے ماضی و حال کے کئی ریکارڈز روندتے دکھائی دے رہے ہیں۔ 86 ایک روزہ میں تو سچن تنڈولکر کی محض 2 سنچریاں تھیں جبکہ کوہلی 12 کے ہندسے کو چھو چکا ہے۔
بہرحال، آخری لمحات میں سریش رینا کی 50 اور کپتان مہندر سنگھ دھونی کی 35 رنز کی اننگز نے بھارت کو 314 رنز کے بڑے مجموعے تک پہنچایا۔ گو کہ سہواگ اور کوہلی کی موجودگی تک ایسا لگتا تھا کہ بھارت 350 کو بھی چھو لے گالیکن پھر بھی یہ ایک اچھا اسکور تھا گو کہ ناقابل شکست نہ تھا کیونکہ ہمبنٹوٹامیں ایک روزہ میں فی اننگز اوسط اسکور ہی 286 ہے جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ یہ بلے بازوں کے لیے کتنی مددگار ہے۔
پاکستان کے خلاف حالیہ سیریز میں شاندار کارکردگی دکھانے والے تھیسارا پیریرا ایک مرتبہ پھر نمایاں رہے جنہوں نے 3 وکٹیں حال کیں جبکہ ایک، ایک وکٹ نووان کولاسیکرا اور اینجلو میتھیوز کو ملی۔ اسٹرائیک باؤلر لاستھ مالنگا 10 اوورز میں 83 رنز دینے کے باوجود نامراد رہے۔
بہرحال، اب بھارتی باؤلرز کا امتحان تھا کہ و ہ حال ہی میں پاکستان کو 3-1 سے سیریز ہرانے والے میزبان بلے بازوں سے نمٹیں۔ سری لنکا کو دوسرے ہی اوور میں ایسا نقصان برداشت کرنا پڑا جس کی وجہ سے اس کی شکست کی بنیاد پڑ گئی۔ تلکارتنے دلشان عرفان پٹھان کی گیند پر ایل بی ڈبلیو قرار پائے جب مجموعہ محض 9 رنز تھا۔ گو کہ کمار سنگاکارانے اوپنر اوپل تھارنگا کے ساتھ 77 رنز کا اضافہ ضرور کیا لیکن وہ اس رفتار سے کھیل کو آگے نہ بڑھا پائے جس کی ضرورت تھی۔ تھارنگا کے پویلین لوٹنے کے بعد سنگاکارا کا کوئی بلے باز ڈھنگ سے ساتھ نہ دے پایا۔ پہلے دنیش چندیمال 13 رنزبنا کر آؤٹ ہوئے تو کچھ ہی دیر میں کپتان مہیلا جے وردھنے بھی 12 رنز کے ساتھ پویلین لوٹ گئے۔ اینجلو میتھیوز اور لاہیرو تھریمانے 7، 7 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے اور 191 کے مجموعے پر سری لنکا 6 کھلاڑیوں سے محروم ہو کر مقابلے سے باہر ہو چکا تھا۔
دور جدید کے بہترین بلے بازوں میں شمار ہونے والے سنگاکارا کو جب تھیسارا پیریرا کی صورت میں دوسرے اینڈ سے کسی کی مدد ملنا شروع ہوئی تو کافی سے زیادہ وقت گزر چکا تھا۔ دونوں نے ساتویں وکٹ پر 78 رنز جوڑے اور مقابلے کو حتمی مرحلے تک لے گئے۔ لیکن آخری اوورز میں عرفان پٹھان اور ظہیر خان کی ہوا میں تیرتی اور گھومتی ہوئی گیندوں پر آخری 3 اوورز میں 46 رنز بنانا ناممکن تھا۔ اسی کوشش میں سنگاکارا 133 رنز پر بولڈ ہو گئے اور بعد ازاں پوری اننگز 293 رنز پر مکمل ہوئی۔ پیریرا نے 44 رنز بنائے۔
بھارت کی جانب سے عرفان پٹھان، امیش یادیو اور روی چندر آشون نے 2،2 جبکہ ظہیر خان اور پراگیان اوجھا نے 1، 1 وکٹ حاصل کی۔
یوں سیریز کا آغاز بھارت کے لیے بہت حوصلہ افزا نتیجے کے ساتھ ہوا۔ بھارت کی نظریں کلین سویپ پر مرکوز ہیں کیونکہ سری لنکا کے خلاف 5-0 سے فتح اسے ایک روزہ کی عالمی درجہ بندی میں پہلے نمبر پر لے آئے گی۔ یہ پوزیشن اس وقت آسٹریلیا کے پاس ہے جبکہ بھارت خود چوتھی پوزیشن پر ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ بھارت اس ناقابل یقین ہدف کو حاصل کر لے گا یا سری لنکا اس کی راہ میں مزاحم ہوگا۔
ویراٹ کوہلی اس میچ کے مرد میدان قرار پائے جبکہ اب دونوں ٹیمیں 24 جولائی کو اسی میدان پر ایک اور معرکے کے لیے تیاری کریں گی۔