پیریرا کے عتاب کا نیا نشانہ ’بھارت‘، سری لنکا 9 وکٹ سے فتحیاب
کرکٹ کی دنیا میں ایسے بہت کم کھلاڑی نظر آ رہے ہیں جو بیٹنگ، فیلڈنگ اور باؤلنگ ہر شعبے میں یکساں ماہر ہوں، لیکن سری لنکا کے تھیسارا پیریرا ان تینوں صلاحیتوں کے حامل ہیں اور انہی کی بدولت پاکستان کے خلاف حالیہ سیریز میں بھی ابھر کر سامنے آئے اور آج بھارت کے خلاف ایک روزہ سیریز کے دوسرے معرکے میں بھی ان کی صلاحیتوں نے سری لنکا کو 9 وکٹوں کی زبردست فتح سے ہمکنار کر دیا۔
ہمبنٹوٹا میں پیریرا نے ایک مرتبہ پھر اپنا کمال دکھایا، ایک رن دیے بغیر انہوں نے بھارت جیسے بیٹنگ پاور ہاؤس کے تین اہم ترین مہرے کھسکا دیے۔ اس وقت جب تیز ہواؤں کے باعث سری لنکن باؤلرز کے لیے گیند کو سنبھالنا مشکل ہو رہا تھا اور فاضل رنز اور ناقص فیلڈنگ کے سبب بھارت تین اوورز میں 31 رنز بنا چکا تھا، پیریرا کو میدان میں اتارا گیا جنہوں نے ’ماسٹر بلاسٹر‘ وریندر سہواگ کو ایک بہت خوبصورت کیچ کے ذریعے پویلین واپس جانے پر مجبور کر دیا۔ اپنی باؤلنگ پر خود کیچ تھامنا ویسے ہی کرکٹ میں ایک مشکل امر سمجھا جاتا ہے لیکن دائیں جانب جست لگا کر جس طرح پیریرا نے گیند کو اپنی گرفت میں لیا، ایسا شاندار کیچ بہت کم دیکھنے کو ملتا ہے۔
بھارت ابھی پہلے دھچکے ہی سے نہ سنبھل پایا تھا کہ پیریرا نے اگلے اوور میں گزشتہ میچ کے ہیرو ویراٹ کوہلی کو وکٹوں کے پیچھے آؤٹ کرا کے تہلکہ مچا دیا۔ رہی سہی کسر اگلے اوور میں روہیت شرما کے اینجلو میتھیوز کے ہاتھوں بولڈ نے پوری کر دی۔ بھارتی بیٹنگ لائن اپ میں بھگدڑ مچ چکی تھی اور تین اہم بلے بازوں کے لوٹنے کے بعد بھارت کو جس طرح فوری اعتماد بحال کرنے کی ضرورت تھی،وہ ایسا نہ کر پایا جس کا فائدہ پیریرا نے اپنے مستقل تیسرے اوور میں سریش رینا کو بولڈ کر کے اٹھایا۔ بھارت کا مجموعی اسکور محض 41 رنز تھا اور 4 بلے باز واپس جا چکے تھے جبکہ حیران کن طور پر اس وقت تک پیریرا نے اپنے تین اوورز میں ایک بھی رن نہیں دیا تھا۔
سری لنکا ابتدائی تین اوورز کی ناقص کارکردگی کے بعد میچ پر حاوی ہو گیا جبکہ وکٹیں گرنے کا سلسلے نہ تھمنے کی وجہ سے بھارت کے ہاتھوں سے ریت کی طرح نکل رہا تھا۔ سوائے اوپنر گوتم گمبھیر کے، جو ایک اینڈ پر کھڑے شکستہ دلی سے وکٹیں گرنے کا نظارہ کرتے رہے، کوئی بلے باز سری لنکا کی باؤلنگ کے سامنے نہ ٹھیر سکا۔ کپتان مہندر سنگھ دھونی 11، عرفان پٹھان 6، روی چندر آشون 21، ظہیر خان 2 اور پراگیان اوجھا 5 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے اور بالآخر گوتم جو بیٹ کیری کرنے والے تھے 34 ویں اوور میں لاستھ مالنگا کی گیند پر وکٹوں کے پیچھے کیچ دے بیٹھے اور محض 138 رنز پر بھارت کی اننگز کا اختتام ہوا۔
اگر گوتم گمبھیر بیٹ کیری کر لیتے تو وہ بھارت کی تاریخ کے پہلے بلے باز ہوتے جنہیں ایک روزہ بین الاقوامی مقابلے میں ابتدا سے آخر تک ناقابل شکست رہنے کا اعزاز حاصل ہوتا لیکن وہ گرنے والی آخری وکٹ بنے۔
پیریرا اور میتھیوز نے 3،3 وکٹیں سمیٹ کر حریف ٹیم کی تباہی میں مرکزی کردار ادا کیا جبکہ مالنگا نے 2 اور رنگانا ہیراتھ نے ایک وکٹ حاصل کی۔
بھارت کے اتنی جلدی آؤٹ ہو جانے کی وجہ سے کھانے کے وقفے سے قبل سری لنکا کو 9 اوورز کھیلنے کا موقع ملا جس میں انہوں نے اپنے حریف کھلاڑیوں کو یہ سبق سکھایا کہ اس طرح کی کنڈیشنز میں کیسے کھیلا جاتا ہے اور 64 رنز بنا کر سری لنکا کا کام مزید آسان کر دیا۔
وقفے کے بعد جب سری لنکا مزید 75 رنز بنانے کے لیے میدان میں اترا تو گویا اعتماد اپنی بلندیوں پر تھا۔ گو کہ گیند اب بھی تیز ہواؤں کی وجہ سے غیر معمولی طور پر ہوا میں سوئنگ ہو رہا تھا لیکن بھارتی باؤلرز اس کا فائدہ نہ اٹھا سکے بلکہ الٹا 14 وائیڈ گیندیں پھینک کر سری لنکا کاکام آسان کیا۔
سری لنکا کو واحد نقصان 17 ویں اوور میں دلشان کی وکٹ کی صورت میں اٹھانا پڑا جو روی چندر آشون کی ایک گیند کو سوئپ کرنے کی کوشش میں وکٹ کیپر کے ہاتھوں کیچ آؤٹ ہوئے۔ انہوں نے 50 رنز بنائے۔ سری لنکا نے ہدف 20 ویں اوور میں ہی حاصل کر لیا۔ اوپل تھارنگا 59 رنز پر ناقابل شکست رہے۔
اس طرح 5 ایک روزہ مقابلوں گی سیریز میں اب مقابلہ 1-1 سے برابر ہو چکا ہے۔ بھارت جسے ایک روزہ کرکٹ کی عالمی درجہ بندی میں سرفہرست پوزیشن حاصل کرنے کے لیے لازماً پانچوں مقابلے جیتنا تھے، اب ورلڈ نمبر ون بننے کے بجائے صرف سیریز پر اپنی نظریں مرکوز رکھے گاکیونکہ اول الذکر معاملہ تو اس کے ہاتھ سے نکل چکا۔
تھیسارا پیریرا کو شاندار کارکردگی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
دونوں ٹیمیں اب کولمبو روانہ ہوں گی جہاں 28 جولائی کو راناسنگھے پریماداسا اسٹیڈیم میں تیسرا ایک روزہ مقابلہ ہوگا۔