[آج کا دن] جم لیکر کا ناقابل یقین ریکارڈ

0 1,073

کرکٹ ہمہ وقت اعداد و شمار کا کھیل ہے۔ اتنے ریکارڈز شاید ہی دنیا کے کسی کھیل میں بنتے اور ٹوٹتے ہوں، لیکن کرکٹ کی تاریخ کے چند ہی ریکارڈز ایسے ہیں جنہیں ناقابل عبور تو نہیں کہا جا سکتا لیکن وہ اتنے طویل عرصے سے قائم و دائم ہیں کہ ان کا ٹوٹنا مشکل نظر آتا ہے۔ جس طرح پاکستان کے حنیف محمد کی دوسری اننگز میں ٹرپل سنچری اپنی نوعیت کا واحد واقعہ ہے بالکل اسی طرح انگلستان کے جم لیکر کی ایک میچ میں 19 وکٹیں بھی نرالا کارنامہ ہے جو انہوں نے آج ہی کے روز 1956ء میں انجام دیا اور آج 56 سال گزر جانے کے باوجود یہ ریکارڈ جوں کا توں قائم ہے۔

جم لیکر کا یہ عظیم ریکارڈ 56 سالوں سے جوں کا توں موجود ہے (تصویر: The Cricketer International)
جم لیکر کا یہ عظیم ریکارڈ 56 سالوں سے جوں کا توں موجود ہے (تصویر: The Cricketer International)

مقابلہ تھا 1956ء کی ایشیز سیریز کا چوتھا ٹیسٹ، جو مانچسٹر کے تاریخی میدان اولڈٹریفرڈ میں کھیلا گیا۔ یہاں انگلستان نے جم لیکر کی کارکردگی کی بدولت اننگز اور 170 رنز کے بھاری مارجن سے فتح حاصل کی اور سیریز میں 2-1 کی برتری حاصل کی۔ پورے میچ میں صرف ایک وکٹ ان کی دسترس میں آنے سے رہ گئی جو پہلی اننگز میں تھی، جہاں انہوں نے 37 رنز دے کر 9 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا اور وہ ساتھی اسپنر ٹونی لاک کو ملی۔ اس اننگز میں جم لیکر نے محض 22 گیندوں پر 8 رنز دے کر آسٹریلیا کی آخری 7 وکٹوں کو ٹھکانے لگایا اور حریف ٹیم کی اننگزکا خاتمہ کر دیا۔

پہلی اننگز میں ایک وکٹ سے محروم ہو جانے کا ارمان لیکر کو ہوا تو ہوگا، لیکن انہوں نے اگلی یعنی میچ کی دوسری ہی اننگز میں اس کو بھی پورا کر ڈالا اور تمام کی تمام آسٹریلوی وکٹیں ہتھیا لیں۔ دونوں اننگز میں اُن کی باؤلنگ شکار بننے والوں میں چند لیجنڈری نام بھی شامل تھے، جیسا کہ نیل ہاروے، کیتھ ملر اور رچی بینیوڈ۔ دوسری اننگز میں انہوں نے تمام 10 وکٹیں صرف 53 رنز دے کر حاصل کیں اور یوں کرکٹ کی تاریخ کے پہلے باؤلر بن گئے جنہوں نے اننگز میں 10 کی 10 وکٹیں حاصل کیں اور ساتھ ساتھ 19 وکٹیں حاصل کر کے ایسا کارنامہ انجام دیا جو آج بھی بڑے سے بڑے گیند باز کی دسترس سے باہر ہے۔ یہ آج بھی ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کی بہترین باؤلنگ ہے۔ انہوں نے دسمبر 1913ء میں انگلستان کے سڈنی بارنیس کا جنوبی افریقہ کے خلاف قائم کردہ 17 وکٹوں کا ریکارڈ توڑا۔

گو کہ جم لیکر کا میچ میں 19 وکٹیں حاصل کرنے کا ریکارڈ آج بھی موجود ہے اور کوئی بھی باؤلر اس کے قریب بھی نہیں پھٹک پایا لیکن بھارت کے انیل کمبلے نے 1999ء میں ان کا اننگز میں تمام وکٹیں حاصل کرنے کا ریکارڈ ضرور برابر کیا۔ کمبلے نے 7 فروری 1999ء کو دہلی کے تاریخی فیروز شاہ کوٹلہ میدان میں روایتی حریف پاکستان کے خلاف یہ کارنامہ انجام دیا اور بھارت کو 212 رنز کی بھاری فتح سے ہمکنار کرنے اور سیریز برابر کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔

یوں 43 سال تک قائم رہنے کا بعد جم لیکر کا ایک ریکارڈ تو ٹوٹا لیکن دوسرا ریکارڈ آج بھی اپنی جگہ برقرار ہے۔ ایک دو گیند بازوں کو جرات ہوئی کہ وہ اس ریکارڈ کے قریب جائیں جن میں بھارت کے ہی نریندر ہروانی ہیں جنہوں نے اپنے کیریئر کے پہلے ہی ٹیسٹ میں 16 وکٹیں حاصل کیں۔ یہ کسی بھی کھلاڑی کی ڈیبیو پر سب سے عمدہ کارکردگی تھی ۔ انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف جنوری 1988ء میں کھیلے گئے مدراس ٹیسٹ میں 136 رنز دے کر 16 کھلاڑیوں کو اپنا شکار بنایا۔ جن میں پہلی اننگز میں 61 رنز دے کر 8 اور دوسری اننگز میں 75 رنز دے کر اتنی ہی وکٹیں شامل تھیں۔ البتہ ان کا کیریئر بہت زیادہ طویل ثابت نہیں ہوا اور وہ 17 ٹیسٹ مقابلوں میں بھارت کی نمائندگی کر پائے، جس میں مجموعی طور پر 66 وکٹیں اُن کے نام رہیں۔

ان کے علاوہ دور جدید میں عظیم اسپنر متیاہ مرلی دھرن بھی 16 کے ہندسے تک پہنچے جنہوں نے اگست 1998ء میں اوول کے تاریخی ٹیسٹ میں، جو سیریز کا واحد مقابلہ تھا، میں پہلی اننگز میں سات اور دوسری اننگز میں 9 وکٹیں حاصل کیں۔ وہ جم لیکر کا اننگز میں تمام وکٹیں حاصل کرنے کا ریکارڈ توڑ سکتے تھے لیکن حریف کپتان ایلک اسٹیورٹ کے رن آؤٹ نے معاملہ بگاڑ دیا ورنہ ہو سکتا تھا کہ تمام ہی وکٹیں مرلی کی گود میں آ گرتیں اور یہ تمام 9 وکٹیں انہوں نے صرف 65 رنز دیے اور 10 وکٹوں کی تاریخی فتح حاصل کی۔

بہرحال، اس عظیم اسپنر جم چارلس لیکر نے کل 46 مقابلوں میں انگلستان کی نمائندگی کی اور 21.24 کے شاندار اوسط سے 193 وکٹیں حاصل کیں۔ انہوں نے 3 مرتبہ میچ میں 10 اور 9 مرتبہ اننگز میں 5 وکٹیں حاصل کیں۔

آسٹریلیا نے اولڈٹریفرڈ کے اس تاریخی ٹیسٹ کے بعد پچ پر اعتراضات اٹھائے اور چند حلقوں کی جانب سے الزام بھی لگایا گیا کہ اسپن باؤلرز کو مدد دینے کے لیے اس پچ کو مکمل طور پر تیار نہیں کیا گیا لیکن انگلستان کے کپتان این جانسن نے کہا کہ جب تنازع کی دھول بیٹھ جائے گی اور ان معاملات کو لوگ بھول جائیں گے تب لیکر کی باؤلنگ ہمیشہ زندہ رہے گی۔

تاریخی کارنامے کی ایک یادگار وڈیو

ایک ٹیسٹ میچ میں سب سے زیادہ وکٹیں

نام ملک اوورز میڈنز رنز وکٹیں بمقابلہ میدان تاریخ
جم لیکر انگلستان 68.0 27 90 19 آسٹریلیا مانچسٹر 1956ء جولائی 26
سڈنی بارنیس انگلستان 65.3 16 159 17 جنوبی افریقہ جوہانسبرگ 1913ء دسمبر 26
نریندر ہروانی بھارت 33.5 6 136 16 ویسٹ انڈیز مدراس (چنئی) 1988ء جنوری 11
باب میسی آسٹریلیا 60.1 16 137 16 انگلستان لارڈز 1972ء جون 22
متیاہ مرلی دھرن سری لنکا 113.5 41 220 16 انگلستان اوول 1998ء اگست 27
جونی برگس انگلستان 33.3 16 28 15 جنوبی افریقہ کیپ ٹاؤن 1889ء مارچ 25
جارج لومین انگلستان 25.3 11 45 15 جنوبی افریقہ پورٹ ایلزبتھ 1896ء فروری 13
چارلی بلائتھ انگلستان 38.3 10 99 15 جنوبی افریقہ لیڈز 1907ء جولائی 29
ہیڈلے ویرٹی انگلستان 58.3 23 104 15 آسٹریلیا لارڈز 1934ء جون 22
رچرڈ ہیڈلی نیوزی لینڈ 52.3 13 123 15 آسٹریلیا برسبین 1985ء نومبر 8
ولفریڈ رہوڈس انگلستان 30.2 3 124 15 آسٹریلیا ملبورن 1904ء یکم جنوری
ہربھجن سنگھ بھارت 80.1 26 217 15 آسٹریلیا چنئی 2001ء مارچ 18