آسٹریلیا کے خلاف فتح سے مورال بلند ہوا، عالمی کپ تک تسلسل جاری رکھیں گے: سمیع اسلم

0 1,045

حال ہی میں ملائیشیا میں کھیلے گئے اولین انڈر 19 ایشیا کپ میں پاکستان روایتی حریف بھارت کے ساتھ مشترکہ چیمپئن قرار پایا اور نوجوان اوپنر سمیع اسلم نے دنیا بھر کے کرکٹ پنڈتوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کروائی۔

اپنی فارم سے مطمئن ہوں، صلاحیتوں و تکنیک پر پورا بھروسہ ہے: سمیع اسلم (تصویر: ACC)
اپنی فارم سے مطمئن ہوں، صلاحیتوں و تکنیک پر پورا بھروسہ ہے: سمیع اسلم (تصویر: ACC)

نوجوان بلے باز نے ٹورنامنٹ میں دو سنچریوں اور اتنی ہی نصف سنچریوں کی مدد سے 451 رنز بنائے اور اب ’مستقبل کے سعید انور‘ سمجھے جا رہے ہیں۔ تاہم سمیع اسلم کی نظریں بجائے داد و تحسین سمیٹنے کے آسٹریلیا پر مرکوز تھیں جہاں پاکستان نے تیز وکٹوں پر تین ون ڈے مقابلوں میں میزبان آسٹریلیا کا سامنا کرنا تھا۔ اس سیریز کی اہمیت اس لیے کہیں زیادہ تھی کہ یہ انڈر 19 عالمی کپ کی تیاریوں کا اہم ترین جز ہے۔ بہرحال کنگروز کی سرزمین پر پاکستان نے ابتدائی دونوں میچز جیت کر سیریز اپنے نام کر لی گو کہ اسے آخری مقابلے میں شکست ہوئی لیکن سیریز فتح سے حوصلوں کو ضرور بلند کیا ہوگا۔

آسٹریلیا کے خلاف اس شاندار کامیابی پر کرک نامہ نے آسٹریلیا میں موجود سمیع اسلم سے رابطہ کیا اور ان سے خصوصی گفتگو کی۔ لاہور سے تعلق رکھنےوالے اس نوجوان کا کہناہے کہ انڈر 19 عالمی کپ سے قبل آسٹریلیا میں تین میچز کی سیریز ہمارے لیے بہت اہمیت کی حامل تھی اور پوری ٹیم جانتی تھی کہ یہ نہ صرف آسٹریلیا کے موسم اور وکٹوں سے مطابقت حاصل کرنے کا بلکہ میزبان ٹیم پر نفسیاتی دباؤ حاصل کرنے کا بھی سنہری موقع ہے اور اللہ کے کرم سے ہم اس امتحان میں سرخرو بھی ہوئے۔ اس شاندار فتح سے ٹیم کا مورال بہت بلند ہوا ہے اور ہماری بھرپور کوشش ہوگی کہ ہم فتوحات کو اس تسلسل کو عالمی کپ میں بھی جاری رکھیں۔

آسٹریلیا میں ہونے والے انڈر 19 عالمی کپ 2012ء کا باضابطہ آغاز 11 اگست کو پاکستان اور افغانستان کے مقابلے سے ہوگا ۔ پاکستان گروپ ’بی‘ میں ہے جہاں افغانستان کے علاوہ نیوزی لینڈ اور اسکاٹ لینڈ کی ٹیمیں موجود ہیں۔ میزبان آسٹریلیا اس سال اپنے اعزاز کا دفاع کرے گا جس نے 2010ء میں نیوزی لینڈ میں ہونے والے انڈر 19 عالمی کپ کے فائنل میں پاکستان کو ہی شکست کر کے جونیئر عالمی چیمپئن کا اعزاز حاصل کیا تھا۔

16 سالہ اوپننگ بلے باز نے کہا کہ آسٹریلیا کے خلاف سیریز سے ہمیں میزبان ٹیم کی طاقت کا بھی بھرپور ادراک ہوا ہے۔ ساتھ ساتھ اپنی کمزوریوں اور خامیوں پر بھی نظر پڑی ہے اور ہم ان پر مستقل کام کر رہے ہيں لیکن جس طرح کی کارکردگی اس سیریز میں قومی کھلاڑیوں نے دی ہے، اس سے مجھے ایسا لگ رہا ہے کہ طویل عرصے کے بعد پاکستان ایک مرتبہ پھر انڈر 19 ورلڈکپ کا اعزاز جیتنے میں کامیاب ہوجائے گا۔

پاکستان نے آخری مرتبہ 2006ء میں سری لنکا میں ہونے والا انڈر 19 ورلڈ کپ جیتا تھا جب وکٹ کیپر سرفراز احمد کی قیادت میں پاکستان نے روایتی حریف بھارت کو ایک یادگار مقابلے کے بعد 38 رنزسے شکست دی تھی۔

اس سوال کے جواب میں کہ عالمی کپ میں کون سی ٹیم پاکستان کے لیے مشکلات کھڑی کرسکتی ہے؟ سمیع اسلم کا کہنا تھا کہ یوں تو ہم تمام ہی ٹیموں کے خلاف مقابلوں کو فائنل سمجھ کر کھیلیں گے لیکن مجھے لگتا ہے کہ بھارت اور جنوبی افریقہ کی ٹیمیں پاکستان کی سخت حریف ثابت ہوں گی۔

انفرادی کارکردگی کے حوالے سے سمیع اسلم کا کہنا تھا کہ انڈر 19 ایشیا کپ میں میں نے اپنی کارکردگی سے اہلیت ثابت کردی تھی، گو کہ میں آسٹریلیا کے خلاف میں ویسی متاثر کن کارکردگی نہیں دہرا پایا، شاید ایک دو فیصلے میرے خلاف گئے لیکن پھر بھی میں اپنی فارم سے مطمئن ہوں۔ ذاتی طور پر میں نے چند اہداف ضرورمقرر کیے ہیں، جیسا کہ ٹورنامنٹ میں کم از کم تین سنچریاں، لیکن اور میری کوشش ہوگی کہ اجتماعی کارکردگی میں اپنا بھرپور حصہ ڈالوں کیونکہ اجتماعی کارکردگی کہیں زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔ اس لیے میں ٹیم ورک پر زیادہ توجہ دوں گا اور صورتحال کے عین مطابق کارکردگی پیش کرنے کی کوشش کروں گا۔

سمیع اسلم نے کہا کہ آسٹریلیا کی وکٹیں تیز اور اچھال (باؤنس) کی حامل ہیں، لیکن ٹیم کے اراکین ایسی اجنبی وکٹوں سے ہرگز خوفزدہ نہیں اور ہمیں اپنی صلاحیتوں اور اپنی تیکی پر پورا بھروسہ ہے اور ہمارے بلے باز کسی بھی وکٹ پر لمبا اسکور کرنے کی اہلیت رکھتی ہے۔

علاوہ ازیں سمیع نے قوم سے درخواست کی کہ وہ رمضان کے اس بابرکت مہینے میں انڈر 19 دستے کی کامیابی کے لیے دعا کریں کہ وہ جب آسٹریلیا سے وطن واپس لوٹے تو اُن کے سر پر عالمی چیمپئن کا تاج ہو۔