دوبارہ کرکٹ کھیلنا ناممکن دکھائی دیتا ہے، مارک باؤچر

0 1,004

جنوبی افریقہ کے سابق وکٹ کیپر بلے باز مارک باؤچر نے کہا ہے کہ مستقبل قریب میں کسی بھی سطح کی کرکٹ کھیلنا ان کے لیے ناممکن دکھائی دیتا ہے کیونکہ ان کی بائیں آنکھ کے زخم بھرنے کا عمل تاحال جاری ہے۔ باؤچر گزشتہ ماہ دورۂ انگلستان کے دوران سمرسیٹ کے خلاف ٹور میچ میں حریف بلے باز کےبولڈ ہونے پر اڑنے والی بیل بائیں آنکھ میں لگنے کے باعث اپنی آنکھ کا ڈھیلا زخمی کر بیٹھے تھے۔ انہیں فوری طور پر جراحی کے مراحل سے گزارا گیا اور حالت کچھ سنبھلنے کے بعد وطن واپس بھیج دیا گیا۔ انگلستان میں ایک آپریشن کے انہیں جنوبی افریقہ میں جراحی کے پانچ مراحل سے گزرنا پڑا۔

مجھے غم نہیں ہے، یہ انجری کیریئر کے ابتدائی مرحلے میں بھی ہو سکتی تھی: مارک باؤچر (تصویر: Getty Images)
مجھے غم نہیں ہے، یہ انجری کیریئر کے ابتدائی مرحلے میں بھی ہو سکتی تھی: مارک باؤچر (تصویر: Getty Images)

اس اچانک افتاد کے باعث باؤچر چند اہم سنگ میل عبور کرنے سے محروم رہ گئے۔ وہ اپنے کیریئر میں 147 ٹیسٹ کھیل چکے تھے اور انگلستان میں تینوں ٹیسٹ مقابلوں میں نمائندگی کر کے وہ 150 ٹیسٹ کھیلنے والے کھلاڑی بن جاتے۔ علاوہ ازیں بین الاقوامی کرکٹ میں وہ اب تک وکٹوں کے پیچھے 998 بلے بازوں کو نشانہ بنا چکے تھے اور عین ممکن ہے کہ وہ دورۂ انگلستان میں یہ تاریخی سنگ میل بھی عبور کرتے جو آج تک دنیا کا کوئی وکٹ کیپر نہیں کرپایا۔ بہرحال، آنکھ کے زخمی ہونے کے باعث انہیں فوری طور پر ریٹائرمنٹ کا اعلان کرنا پڑا اور یوں وہ دو اہم کارنامے انجام دینے سے محروم ہو گئے۔

حادثے کے بعد اپنی پہلی پریس کانفرنس میں مارک باؤچر نے کہا کہ میں اس حادثے کے نتیجے میں بائیں آنکھ کا عدسہ، پردہ اور ڈھیلا تینوں گنوا چکا ہوں۔ آنکھ کے پردے کو شدید نقصان پہنچا ہے اور گزشتہ تین ہفتوں میں میں دو بڑے آپریشنز اور چار خون صاف کرنے کے مراحل سے گزر چکا ہوں اور بلاشبہ یہ سخت تکلیف کے مرحلے تھے۔ اب بدقسمتی سے مستقبل قریب میں مجھے مشکل نظر آتا ہے کہ میں کسی بھی سطح پر کرکٹ کا دوبارہ آغاز کر سکوں، گو کہ میں کیپ کوبراز کی جانب سے کیریئر جاری رکھنا چاہتا تھا۔

گو کہ وہ ایک تاریخی سیریز میں حصہ نہیں لے پائے لیکن ان کی نظر انگلستان-جنوبی افریقہ مقابلوں پر ضرور مرکوز ہے اور وہ بارہا اپنے خیالات کا اظہار ٹوئٹر کے ذریعے کرتے رہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ”میں نہیں چاہتا کہ لوگ میری وجہ سے غمزدہ ہوں۔ کھیل میں زخم آتے رہتے ہیں اور یہ میرے کیریئر کے ابتدائی مرحلے میں بھی ہو سکتا تھا۔ اس لیے میں اپنے کیریئر کی طوالت پر خوش ہوں اور اس میں انجام دیے گئے کارناموں اور ملنے والے افراد پر بھی۔ یہ زندگی میں آنے والے نشیب و فراز میں سے ایک ہے اور میری نظریں اس مرحلے کو بہتر طریقے سے گزارنے پر مرکوز ہیں۔“