تنازع در تنازع، کیون پیٹرسن کا بین الاقوامی کیریئر تمام؟
کیون پیٹرسن کا مسئلہ گمبھیر سے گمبھیر تر ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے نام سے چلنے والی ایک جعلی کھاتے کے بارے میں یہ الزام لگا دیا ہے کہ یہ انگلش ٹیم میں شامل کوئی ساتھی رکن چلا رہا ہے، جہاں سے میرا مذاق اڑایا جاتا ہے۔ جبکہ ٹیم انتظامیہ نے ایسی اطلاعات کوغلط قرار دیا ہے۔
ٹوئٹر صارف KevPietersen24 کے حوالے سے کی گئی تحقیقات کے مطابق اس کھاتے کو انگلش کرکٹ ٹیم کا کوئی موجودہ رکن نہیں چلا رہا۔ البتہ یہ امر حقیقت ہے کہ اس کے پس پردہ جو بھی فرد ہے اسے انگلش کھلاڑیوں کے بارے میں کافی معلومات ہیں لیکن اس کا مقصد صرف مذاق و تفریح لگتا ہے۔ اس کے علاوہ کوئی انگلش کھلاڑی اس کھاتے کو چلانے والے کے بارے میں بھی نہیں جانتا۔ البتہ ٹیم کے چند کھلاڑی ضرور اس صارف کو follow کرتے ہیں جن میں میٹ پرائیر، جیمز ٹیلر، گریم سوان، گراہم اونینز اور ٹم بریسنن شامل ہیں، جن میں سے ٹیلر نے حال ہی میں اسے ’ان فالو‘ کر دیا ہے جبکہ مزیدار بات یہ ہے کہ چند ٹوئٹس کو خود کیون پیٹرسن نے بھی ری ٹوئٹ کیا تھا۔ بہرحال، اس کھاتے کو اب بند کروا دیا گیا ہے۔
گو کہ دیگر کھلاڑیوں کے ناموں سےبھی جعلی ٹوئٹر آئی ڈیز موجود ہیں لیکن کیون کا معاملہ اس لیے نازک ہے کیونکہ بورڈ انتظامیہ کے ساتھ کشیدہ تعلقات کے علاوہ وہ ماضی میں ٹوئٹر پر اپنے تبصروں کے باعث جرمانوں کا نشانہ بھی بن چکے ہیں اور یوں وہ انگلستان کے موجودہ کرکٹ ڈھانچے کا ایک پریشان کن حصہ نظر آتے ہیں۔
بہرحال، یہ معاملہ کیون پیٹرسن اور ٹیم کے دیگر سینئر اراکین کے درمیان کشیدہ تعلقات کا بھی عکاس ہے اور جیسا کہ ہیڈنگلے ٹیسٹ کے بعد اُن کی پریس کانفرنس سے صورتحال کافی خراب ہو چکی ہے اور ماہرین تو یہ تک کہہ رہے ہیں کہ اب ایسا لگتا ہے کہ کیون پیٹرسن کا بین الاقوامی کیریئر اپنے اختتام کو پہنچ چکا ہے۔ لیکن اس پورے قضیے میں صرف ایک امر خوش آئند ہے کہ پریس کانفرنس پر کیون کے خلاف کوئی انضباطی کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
کیون پیٹرسن تین ماہ قبل ہی ایک روزہ کرکٹ سے اچانک ریٹائرمنٹ کا اعلان کر کے سب کو حیران کر چکے تھے۔ اس اچانک اعلان کے باعث انہوں نے، شایدلاعلمی میں، سال کے سب سے بڑے ٹورنامنٹ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2012ء میں اپنی شرکت کے امکانات کا خود خاتمہ کر ڈالا تھا۔ گو کہ انہوں نے بعد میں کوشش بھی کی لیکن قوانین سے بالاتر ہوکر اپنی خواہش کے مطابق بورڈ سے فیصلے منوانے کی کوشش نے انگلش حلقوں میں اُن کی ساکھ کو زبردست نقصان پہنچایا ہے۔ بہرحال، وہ اس نقصان کا ازالہ اپنی کارکردگی کے ذریعے پیش کرتے رہے ہیں لیکن موجودہ تنازع سے ایسا لگتا ہے کہ اب اُن کے واپس آنے کے امکانات بہت کم ہیں۔