پیٹرسن کا کیریئر تمام ہو چکا: اینڈی فلاور
انگلستان جنوبی افریقہ کے ہاتھوں سیریز میں بدترین شکست کے بعد اپنے زخم تو چاٹ ہی رہا ہے لیکن سیریز میں ناکامی سے بچنے کا واحد موقع جس کھلاڑی کی جانب سے ملا، اسے ٹیم سے باہر رکھنے کے فیصلے کا دفاع بھی کر رہا ہے۔ انگلستان کو تین ٹیسٹ میچز کی سیریز میں دو مقابلوں میں شکست کا منہ دیکھنا پڑا لیکن ہیڈنگلے ٹیسٹ میں اسے کیون پیٹرسن نے شکست کے دہانے سے بچایا لیکن میچ کے فوراً بعد اک تنازع نے جنم لیا کہ انہوں نے اپنے ساتھ ہونے والے سلوک کی شکایت جنوبی افریقہ کے چند کھلاڑیوں کو بذریعہ موبائل پیغام پہنچائی ہے۔ معاملہ اس قدر نازک صورتحال اختیار کر گیا کہ معافی تلافی کے باوجود انگلستان نے انہیں آخری و فیصلہ کن ٹیسٹ کے لیے منتخب نہ کیا اور بالآخر سیریز میں شکست اس کا مقدر ٹھیری۔
اب انگلستان کے کوچ اینڈی فلاور نے 'کے پی' کے ساتھ کیے جانے والے سلوک کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلے باز کی انڈین پریمیئر لیگ کا پورا سیزن کھیلنے کی خواہش نے ان کے کھلاڑیوں اور بورڈ کے ساتھ تعلقات کو نقصان پہنچایا۔
آخری ٹیسٹ سے قبل کیون کے ٹیم سے اخراج کے معاملے کے بعد پہلی بار صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے فلاور نے کہا کہ عین ممکن ہے کہ کیون پیٹرسن دوبارہ کبھی انگلستان کی جانب سے کھیلتے نہ دکھائی دیں۔ انہوں نے آئی پی ایل کے لیے بین الاقوامی کلینڈرمیں ایام مختص کرنے کا بھی مطالبہ کیا تاہم ان کا کہنا تھاکہ اس کا امکان فی الحال بہت کم دکھائی دیتا ہے۔ "آئی پی ایل اور انگلستان کے بین الاقوامی مقابلے حقیقی وجہ نزاع تھے اور مستقبل میں یہ بھی معاملات ٹکراتے رہیں گے۔ بہتر ہوگا کہ بین الاقوامی کرکٹ کونسل سب سے بڑی لیگ کے لیے ایام مختص کرے تاہم ایسا نظر نہیں آتا کہ مستقبل قریب میں اس تنازع کا کوئی حل نکل پائے گا۔ "
انہوں نے کہا کہ "چند معاملات پر کھلاڑیوں کے رویے کو ناقابل قبول سمجھنا چاہیے اور میرے خیال میں ہم نے حال ہی میں اس کی چند مثالیں دیکھی ہیں اس لیے آگے بڑھنے کے لیے ہمیں ان رکاوٹوں کو عبور کرنا تھا۔ اگر معاملہ صرف ذمہ داری قبول کرنے کا ہے تو میں بخوشی ان معاملات کی ذمہ داری قبول کرنے کو تیار ہوں۔ میں نہیں سمجھتا کہ ایک انگلش کھلاڑی کی جانب سے جنوبی افریقہ کے کھلاڑیوں کو موبائل پیغامات بھیجنا جس میں کوچ و کپتان کے لیے توہین آمیز الفاظ استعمال کیے گئے ہوں، قابل قبول ہے۔
انہوں نے کیون پیٹرسن کی جانب سے بذریعہ خط اور یوٹیوب وڈیو پیش کردہ معذرت کو بھی قبول نہ کیا اور کہا کہ اس طرح کے معاملات کے لیے روبرو اور آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر گفتگو ہونا ضروری ہے۔
جنوبی افریقہ کے خلاف چند روز میں شروع ہونے والی محدود اوورز کی سیریز کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کیون پیٹرسن کی عدم موجودگی میں بھی ٹیم بہت عمدہ کارکردگی پیش کر رہی ہے اور ویسٹ انڈیز کے خلاف ایک روزہ مقابلوں میں این بیل اور ٹی ٹوئنٹی میں ایلکس ہیلز کی بحیثیت اوپنر زبردست بلے بازی اس کی غماز ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایسے فیصلے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو انگلستان کرکٹ کے لیے بہتر ہوں اور آئندہ بھی اس عمل کو جاری رکھیں گے۔
کچھ اسی سے ملتی جلتی بات چند روز قبل انگلستان کے سابق کپتان اور معروف تجزیہ کار جیفری بائیکاٹ بھی کر چکے ہیں جن کا کہنا تھا کہ "جیفری بائیکاٹ نے کہا کہ کیون پیٹرسن کے لیے صرف معافی نامہ لکھنا کافی نہیں، انہیں کپتان اور کوچ کے روبرو معافی طلب کرنی چاہیے کیونکہ انہی دونوں کی زیر نگرانی انہوں نے آگے کھیلنا ہے اور جب تک ان کے درمیان معاملات واضح نہیں ہوں گے، کیون پیٹرسن کا ٹیم میں واپس آنا ممکن نہیں دکھائی دیتا۔" انہوں نے تو اس تنازع کے حل کو جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز بچانے اور نمبر ون پوزیشن سے بھی زیادہ اہم قرار دیا۔
کیون پیٹرسن تنازع کی مکمل تفصیلات کرک نامہ کی ان تحاریر میں ملاحظہ کیجیے۔
انگلستان میں نیا تنازع، کیون پیٹرسن کا بین الاقوامی کیریئر اختتام کے قریب
تنازع در تنازع، کیون پیٹرسن کا بین الاقوامی کیریئر تمام؟