پہلی گیند کھیلتے ہوئے ہمیشہ ”گھبراہٹ“ طاری ہوتی ہے: سہواگ
دنیا کے خطرناک ترین بلے بازوں میں سرفہرست بھارت کے وریندر سہواگ کو سمجھا جاتا ہے، جن کے پاس کئی زبردست ریکارڈز ہیں۔ ایک روزہ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے طویل 219 رنز کی اننگز اور ٹیسٹ کی تیز ترین ٹرپل سنچری بنانے کے علاوہ وہ کئی تیز ترین ڈبل سنچریوں میں بھی اپنا نام لکھوا چکے ہیں۔ اک ایسا بلے باز جس سے اب بھی دنیا کے کئی باؤلرز کانپتے ہیں، جو تن تنہا مقابلے کو اپنے ملک کے حق میں پلٹ سکتا ہے۔ لیکن ”ویرو“ کا خود کہنا ہے کہ جب بھی وہ مقابلے کے لیے میدان میں اترتے ہیں تو پہلی گیند کھیلتے ہوئے ”گھبراہٹ“ محسوس کرتے ہیں۔
بھارتی کرکٹ بورڈ بی سی سی آئی کی باضابطہ ویب سائٹ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سہواگ کا کہنا تھاکہ جب بھی میں کریز پر آتا ہوں اور پہلی گیند کا سامنا کرنے کے لیے تیاری پکڑتا ہوں تو میں گھبرایا ہوا ہوتا ہوں۔ میں اس گھبراہٹ کو ظاہر نہیں ہونے دیتا ورنہ وہ مجھ پر حاوی ہونے اور دباؤ ڈالنے کی کوشش کرے گا۔ مجھے کریز کے اُس پار گیند باز کو یہ پیغام بھیجنے کی ضرورت ہوتی ہے کہ میں جارح مزاجی اور اعتماد کے ساتھ تمہارا سامنا کرنے کو موجود ہوں ۔
سہواگ کا کہنا تھا کہ یہ ان کی اعصابی قوت اور خود اعتماد ہے جو انہیں بین الاقوامی کرکٹ میں حریف گیند بازوں پر حاوی کرتی ہے۔ ”میرے خیال میں مجھے خود اعتمادی بہت ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ میں کسی بھی ٹیم کے خلاف اچھا کھیل سکتا ہوں اور کسی بھی باؤلنگ اٹیک کے خلاف رنز بنا سکتا ہوں۔ بین الاقوامی کرکٹ دراصل ہے ہی اعصاب کی مضبوطی کا کھیل۔ اگر آپ ذہنی طور پر مضبوط ہیں اور اپنے ذہن پر قابو پا سکتے ہیں تو آپ کسی کے بھی خلاف کارکردگی دکھا سکتے ہیں۔ یہی میری سب سے بڑی قوت ہے۔“
33 سالہ سہواگ کا کہنا تھا کہ انہوں نے بعد ازاں اپنی بلے بازی کی حکمت عملی میں کچھ تبدیلی کی تھی کیونکہ وہ اپنے اسٹروک کھیلنے کے لیے کچھ مزید وقت وکٹ پر رہنا چاہتے تھے۔ اب میں زیادہ محتاط ہو گیا ہوں کہ وکٹ کا رویہ کیسا ہے، گیند سوئنگ کر رہا ہے یا نہیں اور حریف باؤلرز کیسے ہیں؟ وغیرہ۔ صورتحال کو ایک مرتبہ سمجھنے کے بعد پھر میں منصوبہ کرتا ہوں کہ کھیلنا کس طرح ہے۔