میانداد کی بحیثیت مشیر تقرری، بورڈ کا ایک اور ”تاریخی“ فیصلہ

0 1,024

پاکستان کرکٹ بورڈ ڈائریکٹر جنرل جاوید میانداد کو اس ”طفلانہ خواہش“ کے ساتھ سری لنکا روانہ کرے گا کہ وہ اس اہم ٹورنامنٹ سے قبل قومی کرکٹ ٹیم کے بلے بازوں کی مدد کریں گے۔ موجودہ کھلاڑیوں کے بلے بازی کے حوالے سے مسائل کو حل کرنے کے لیے ماضی کے عظیم بلے باز کی خدمات حاصل کرنے کی خبریں کافی دنوں سے گردش میں تھیں لیکن اس کی تصدیق نہیں ہو پا رہی تھی۔ بہرحال، آج اس عجیب و غریب خبر کی تصدیق پاکستان کرکٹ بورڈ کے ایک ترجمان نے معروف ویب سائٹ کرک انفو کو کی ہے۔ یہ اپنی نہاد میں ایک عجیب و غریب فیصلہ ہے، جس کا دباؤ صرف اور صرف موجودہ کوچ ڈیو واٹمور پر پڑے گا، کیونکہ یہ بات تو طے شدہ ہے کہ میانداد محض ایک ہفتے میں پاکستانی بلے بازوں کودرپیش مسائل کو حل نہیں کرسکتے، اس لیے ایک باضابطہ کوچ کی موجودگی میں ایک مشیر کو بھیجنا اُن پر سراسر عدم اعتماد کا اظہار بھی ہے۔

جاوید میانداد ماضی میں متعدد بار قومی کرکٹ ٹیم کے کوچ رہ چکے ہیں (تصویر: AFP)
جاوید میانداد ماضی میں متعدد بار قومی کرکٹ ٹیم کے کوچ رہ چکے ہیں (تصویر: AFP)

پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم سری لنکن سرزمین پر پہنچ چکی ہے جبکہ میانداد ایک ہفتے کے اندر بحر ہند کے جزیرے پہنچ جائیں گے جہاں 18 ستمبر سے ٹورنامنٹ کا باضابطہ آغاز ہونا ہے۔ پاکستان نے 17 ستمبر کو بھارت کے خلاف وارم اپ مقابلہ کھیلنا ہے اور دوسرا وارم اپ 19 ستمبر کو انگلستان کے خلاف ہوگا۔

یہ فیصلہ جس نے بھی کیا ہے، تمام تر اخلاص کے باوجود سوائے ٹیم کی پریشانیوں میں اضافے کے کچھ نہیں لائے گا۔ ٹیم کے ساتھ موجود ہیڈ کوچ ڈیو واٹمور ایک تجربہ کار شخصیت ہیں جبکہ تربیتی عملے کے دیگر اراکین بھی اپنے اپنے شعبوں میں مہارت رکھتے ہیں۔ اس صورتحال میں بحیثیت مشیر کسی ایسے بندے کو بھیجنا جو ماضی میں قومی کرکٹ ٹیم کی کوچنگ بھی متعدد بار کر چکا ہو اور چند مواقع پر اس کے کھلاڑیوں اور بورڈ کے ساتھ اختلافات بھی رہے ہوں یہاں تک کہ انہیں کوچنگ سے برخاست تک کیا گیا ہو، سمجھ سے بالاترہے۔

پھر جاوید میانداد کے پاس ایسی کون سی ”جادو کی پھکی“ ہوگی جسے کھلا کر وہ محض ایک ہفتے میں بلے بازوں کو تازہ دم کر دیں گے اور انہیں تمام بھولے ہوئے اسباق یاد آ جائیں گے اور ان کا بلّا رنز اگلنا شروع کر دے گا؟

پھر اس انوکھے فیصلے سے یہ صاف ظاہر ہو رہا ہے کہ یہ طے کر لیا گیا ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کا کمزور ترین حصہ بلے بازی ہے اور یوں بلے بازوں پر اہم ٹورنامنٹ شروع ہونے سے قبل ایک نفسیاتی دباؤ ڈال دیا جائے گا۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ اس وقت پاکستان کا کمزور ترین شعبہ تیز باؤلنگ ہے۔ سوائے عمر گل کے قومی کرکٹ ٹیم میں کوئی ایسا مستقل تیز باؤلر نہیں ہے جس سے توقع ہو کہ یہ فتح گر کارکردگی دکھائے گا۔ یہاں تک کہ پاکستان کو سالوں پہلے ٹھکرائے گئے محمد سمیع تک کو ٹیم میں واپس بلانا پڑا۔ خیر، اس کا مطلب یہ نہیں کہ بیٹنگ میں سب کچھ اچھاہے، خصوصاً آسٹریلیا کے خلاف تیسرے و آخری ٹی ٹوئنٹی میں جیسی ناقص کارکردگی دکھائی گئی وہ ”چشم کشا“ تھی لیکن ہیڈ کوچ کے ہوتے ہوئے کسی سابق کوچ کو بحیثیت بیٹنگ کنلسٹنٹ بھیجنا ہر گز ٹیم کے لیے فائدہ مند نہیں ہوگا۔

اس حوالے سے خود جاوید میانداد کا کہنا ہے کہ کسی سیریز یا ٹورنامنٹ کے دوران بلے باز کی تکنیک کو بدلا نہیں جا سکتا، اس لیے میرا کام صرف بلے بازوں کے حوصلوں کو بلند کرنا، ان میں جوش پیدا کرنا اور اُن کے درمیان تال میل درست کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ عالمی کپ جیسے بڑے ٹورنامنٹ کی ضروریات اور پھر سری لنکا میں موسم و وکٹوں کی صورتحال کے باعث پیدا ہونے والے مسائل پر کھلاڑیوں کو مشورے دیں گے۔

ویسے خود میانداد کو بھی اندازہ ہے کہ ان کے سری لنکا جانے کے ٹیم انتظامیہ پر کیا اثرات پڑ سکتے ہیں اس لیے انہوں نے اپنے واحد جاری کردہ بیان میں ہی وضاحت کر دی ہے کہ وہ ٹیم انتظامیہ کا حصہ نہیں ہوں گے۔ قومی کرکٹ کی تربیتی انتظامیہ ہیڈ کوچ ڈیو واٹمور، فیلڈنگ کوچ جولین فاؤنٹین اور باؤلنگ کوچ محمد اکرم پرمشتمل ہوگی۔

ماضی میں متعدد مواقع پر قومی کرکٹ ٹیم کی کوچنگ کرنے والے میانداد نے مختلف تربیتی کیمپوں میں ضرور شرکت کی ہے لیکن 2004ء میں بھارت کے خلاف سیریز میں شکست کے بعد عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد ٹیم کے ساتھ سفر کرنے سے ہمیشہ اجتناب کیا ہے اور اپنے انتظامی کاموں پر زیادہ توجہ دی ہے۔

پاکستان ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2012ء میں اپنا پہلا باضابطہ مقابلہ 23 ستمبر کو نیوزی لینڈ کے خلاف کھیلے گا۔ اس گروپ میں نیوزی لینڈ کے علاوہ پاکستان کا دوسرا حریف بنگلہ دیش ہوگا۔