آئی سی سی ایوارڈز میں پاکستان کا ’نیم احتجاج‘ کا فیصلہ
سعید اجمل کی عدم نامزدگی کے معاملے پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے حتمی فیصلہ کر لیا ہے اور آج (ہفتہ 15 ستمبر) کو کولمبو میں ہونے والے نویں آئی سی سی ایوارڈز میں کسی اعلیٰ عہدیدار یا سینئر کھلاڑی کو شرکت سے روکتے ہوئے ’نیم احتجاج‘ کو کافی سمجھا ہے۔
اس وقت ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی میں دنیا کے نمبر ایک باؤلر اور ٹیسٹ میں نمبر ایک اسپنر، بحیثیت مجموعی تیسرے نمبر پر، سعید اجمل کو سال بھر کی بہترین کارکردگی کے باوجود سال کے بہترین ٹیسٹ اور ایک روزہ کھلاڑیوں کے ایوارڈز تو کجا سال کے بہترین کھلاڑی کے اعزاز کے لیے بھی حتمی فہرست میں شامل نہیں کیا گیا۔ اس حوالے سے کرک نامہ چند روز قبل ایک تفصیلی تجزیہ کر چکا ہے کہ سعید اجمل کی حتمی نامزدگان میں شمولیت نہ ہونا آئی سی سی اور اس کی قائم کردہ کمیٹی و اکیڈمی کی کتنی بڑی غلطی ہے۔
اس معاملے پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے بین الاقوامی کرکٹ کونسل کو نظرثانی کی درخواست بھی بھیجی جو فوراً ہی رد کر دی گئی ۔ حالانکہ انہی ایام میں سعید اجمل آئی سی سی ہی کی منتخب کردہ ’سال کی بہترین ٹیسٹ ٹیم‘ اور ’سال کی بہترین ایک روزہ ٹیم‘ دونوں میں شامل ہوئے جبکہ تنازع کے انہی دنوں میں سعید اجمل نےٹی ٹوئنٹی اور ایک روزہ درجہ بندی میں سرفہرست پوزیشن حاصل کی اور ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے گیند باز بھی بنے۔ لیکن یہ تمام کارنامے بھی ان کو آئی سی سی ایوارڈز میں بہترین کرکٹر کے اعزاز ”سر گارفیلڈ سوبرز ٹرافی“ کے لیے حتمی امیدوار بنانے کو کافی ثابت نہ ہو سکے اور اب جبکہ اعزازات کی تقریب سر پر آن پہنچی ہے، پاکستان کرکٹ بورڈ نے نسبتاً ایک موزوں فیصلہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سعید کی عدم نامزدگی پر ان کا احتجاج بدستور برقرار ہے لیکن وہ رسمی طور پر اپنے چند کھلاڑیوں کو تقریب میں شرکت کے لیے بھیجے گا جبکہ بورڈ کے اعلیٰ عہدیدار اور ٹیم کے سینئر کھلاڑی احتجاجاً تقریب میں شرکت نہیں کریں گے۔
تقریب میں شرکت کے حوالے سے فیصلہ کرنے کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ کا ایک اعلیٰ سطحی اجلاس لاہور میں واقع صدر دفاتر میں منعقد ہوا جس کی صدارت چیئرمین ذکا اشرف نے کیا۔ اجلاس میں کہا گیا کہ اس معاملے کو آئی سی سی کے آئندہ چیف ایگزیکٹو اجلاس میں اٹھایا جائے گا اور جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ نامزد امیدواروں کی مختصر فہرست جاری کرنے کے عمل پر نظر ثانی کی ضرورت ہے اور غلطیوں کو درست کرنے کا کوئی طریقہ کار ہونا چاہیے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے مطابق حتمی فہرست میں عدم نامزدگی سعید اجمل کی صلاحیتوں اورکامیابیوں کے ساتھ صریح انصافی ہے۔ پی سی بی پہلے ہی آئی سی سی کے روبرو سخت احتجاج کر چکا ہے اور پاکستانی عوام، شائقین اور کرکٹ کی لیجنڈری شخصیات کے احساسات پہنچا چکاہے۔
سال کے بہترین ٹیسٹ کرکٹر کے لیے نامزد کھلاڑیوں میں سری لنکا کے کمار سنگاکارا، جنوبی افریقہ کے ورنین فلینڈر اور ہاشم آملہ اور آسٹریلیا کے کپتان مائیکل کلارک شامل ہیں۔
مختلف اعزازات کے لیے نامزدگی کی خاطر 4 اگست 2011ء سے 6 اگست 2012ء کے دوران کی کارکردگی کو معیار بنایا گیا۔ اس عرصے کے دوران سعیداجمل نے 72 ٹیسٹ وکٹیں حاصل کیں، جس میں اپنے وقت کی نمبر ایک انگلستان کی ٹیم کے خلاف سیریز میں 14.70 کے شاندار اوسط سے حاصل کردہ 24 وکٹیں بھی شامل ہیں، جن کی بدولت پاکستان نے 3-0 سے تاریخی کلین سویپ کیا۔