آسٹریلیا نے بالآخر آئرلینڈ پر غصہ نکال ہی دیا، 7 وکٹوں سے کامیاب
آسٹریلیا، جو ماضی قریب میں دنیائے کرکٹ کا شہنشاہ رہا ہے، کو حال ہی میں اس ہزیمت کا نشانہ بھی بننا پڑا کہ وہ ٹی ٹوئنٹی کی عالمی درجہ بندی میں آئرلینڈ جیسے نووارد سے بھی نیچے دسویں نمبر پر چلا گیا تھا۔ پاکستان کے خلاف حالیہ ٹی ٹوئنٹی سیریز کے دوسرے میچ میں سنسنی خیز مقابلے اور شکست کے بعد اس حوالے سے جب کپتان جارج بیلے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے چراغ پا ہو کر سب سے پہلے درجہ بندی کے نظام پر ہی انگلی اٹھا دی اور پھر آج کے دن، یعنی 19 ستمبر، کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس روز پتہ چل جائے گا کہ کون سی ٹیم بہتر ہے۔
کچھ اسی ذہن کے ساتھ آسٹریلیا آج ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2012ء میں اپنا پہلا مقابلہ کھیلنے کے لیے آئرلینڈ کے سامنے آیا اور پھر اپنا تمام تر غصہ اس 'کرکٹ بے بی' پر اتار دیا۔ بھیڑیے اور میمنے کی کہانی تو آپ نے سنی ہی ہوگی 🙂
آسٹریلیا کی کراری فتح میں اہم ترین کردار شین واٹسن نے ادا کیا جنہوں نے پہلے گیند سے آئرش بلے بازوں کو تگنی کا ناچ نچایا اور سب سے زیادہ یعنی 3 وکٹیں حاصل کيں اور پھر 30 گیندوں پر 51 رنز داغ کر آسٹریلیا کو 7 وکٹوں کی فتح سے ہمکنار کیا۔
کولمبو کے راناسنگھے پریماداسا اسٹیڈیم میں ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2012ء کے دوسرے روز کے پہلے مقابلے میں آئرلینڈ نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا اور شین واٹسن نے پہلی ہی گیند پر ولیم پورٹرفیلڈ کو آؤٹ کر کے بتا دیا کہ آج کا دن اُن کا ہے۔ آئرلینڈ اس ابتدائی دھچکے سے باہر نہ نکل سکا اور 15 رنز تک اپنے دونوں اوپنرز گنوا بیٹھا۔ پال اسٹرلنگ محض 7 رنز بنانے کے بعد حال ہی میں پاکستان کے خلاف بہت عمدہ کارکردگی دکھانے والے نوجوان گیند باز مچل اسٹارک کی پہلی وکٹ بنے۔ لیکن 'دل تھام کر بیٹھئے' کہ 'ابھی عشق کے امتحاں اور بھی ہیں' محض 33 رنز تک پہنچتے پہنچتے آئرلینڈ مزید دو کھلاڑیوں سے محروم ہو گیا۔ تجربہ کار ایڈ جوائس 16 اور گیری ولسن 5 رنز بنانے کے بعد بالترتیب گلین میکس ویل اور بریڈ ہوگ کی وکٹیں بن گئے۔
یہاں تک پہنچتے پہنچتے میچ کا نتیجہ تو واضح ہو ہی چکا تھا کیونکہ اس صورتحال کا سامنا کرنے کے بعد آئرلینڈ سے کسی بڑے اسکور کی توقع نہ تھی۔ پھر بھی نیال اوبرائن اور ان کے بھائی کیون اوبرائن نے پانچویں وکٹ پر 52 رنز جوڑ کر 'مقابلہ تو دل ناتواں نے خوب کیا'۔ اگر شین واٹسن ایک مرتبہ پھر باؤلنگ کے لیے آ کر ایک ہی اوور میں دونوں بھائیوں کو باہر کا راستہ نہ دکھاتے تو آئرلینڈ اچھا مجموعہ اکٹھا کر سکتا تھا۔ نیال 24 گیندوں پر 2 چوکوں کی مدد سے 20 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے جبکہ اسی اوور کی آخری گیند پر کیون اوبرائن وکٹوں کے پیچھے کیچ تھما بیٹھے۔ انہوں نے 29 گیندوں پر 5 چوکوں کی مدد سے 35 رنز بنائے اور آئرلینڈ کے سب سے کامیاب بلے باز رہے۔ آخری لمحات میں ایلکس کوسیک کے 15 اور نائل جونز کے ناقابل شکست 14 رنز نے مجموعے کو 'ایک رن فی گیند' کے اوسط سے آگے پہنچایا اور مقررہ 20 اوورز کی تکمیل پر آئرلینڈ کا اسکور 123 رنز 7 کھلاڑی آؤٹ رہا۔
واٹسن سب سے کامیاب باؤلر رہے جنہوں نے 4 اوورز میں 26 رنز دے کر 3 وکٹیں حاصل کیں جبکہ مچل اسٹارک کو دو اور میکس ویل اور ہوگ کو ایک، ایک وکٹ ملی۔
جواب میں آسٹریلیا کا آغاز ہی زبردست تھا۔ ڈیوڈ وارنر اور شین واٹسن نے محض 7 اوورز میں 60 رنز کی برق رفتار شراکت داری قائم کی اور آسٹریلیا کے سفر کو آسان سے آسان تر بنا دیا۔ انہوں نے اننگز کے چوتھے اوور میں تین چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 19 رنز بھی لوٹے۔ یہاں تک کہ آٹھویں اوور کی پہلی گیند پر جارج ڈوکریل نے وارنر کی پیشرفت کا خاتمہ کیا۔ وارنر نے گیند کو مڈوکٹ سے باہر پھینکنے کی کوشش کی لیکن کیون اوبرائن کے ہاتھوں جکڑے گئے۔ انہوں نے 23 گیندوں پر 4 چوکوں کی مدد سے26 رنز بنائے۔
آئرلینڈ میچ کو کچھ دلچسپ بنا سکتا تھا اگر وہ پال اسٹرلنگ کی جانب سے پھینکے گئے اگلے اوور میں شین واٹسن کا کیچ تھام لیتا لیکن اسٹرلنگ اپنی ہی گیند پر ملنے والے موقع کا فائدہ نہ اٹھا سکے جس کی سزا انہیں اوور کی آخری دو گیندوں پر ایک چوکے اور ایک چھکے کی صورت میں ملی۔ اس کے بعد واٹسن کو روکنا مشکل ہو گیا، انہوں نے اگلے اوور میں ڈوکریل کو بھی مسلسل دو گیندوں پر چوکے اور چھکے سے نوازا اور 28 گیندوں پر نصف سنچری مکمل کی لیکن کیون اوبرائن کے پہلے اوور کی پہلی ہی گیند ان کے لیے واپسی کا پروانہ ثابت ہوئی۔ وہ شارٹ تھرڈمین کی جانب کھیل کر رن لینا چاہ رہے تھے کہ براہ راست تھرو کا نشانہ بن گئے۔ یوں 30 گیندوں پر 51 رنز کی شاندار اننگز تمام ہوئی۔ اوبرائن نے اسی اوور کی آخری گیند پر مائیکل ہسی کو وکٹوں کے سامنے جا لیا اور آسٹریلیا کو تیسری وکٹ گنوانا پڑی لیکن واپسی میں بہت تاخیر ہو چکی تھی۔ اسکو ربورڈ پر 95 کا ہندسہ جگمگا رہا تھا یعنی آسٹریلیا کو فتح کے لیے صرف 29 رنز کی ضرورت تھی اور ابھی 9 اوورز بھی باقی تھے۔
کیمرون وائٹ اور کپتان جارج بیلے نے ہدف کی جانب پیش قدمی جاری رکھی اور 16 ویں اوور کی پہلی گیند پر وائٹ کے چوکے سے میچ کا خاتمہ ہو گیا۔ آسٹریلیا با آسانی 7 وکٹوں سے فتح یاب قرار پایا۔ وائٹ 22 اور بیلے 6 رنز کے ساتھ ناقابل شکست رہے۔
شین واٹسن کو شاندار آل راؤنڈ کارکردگی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
آسٹریلیا اپنا اگلا مقابلہ 22 ستمبر بروز ہفتہ خطرناک ویسٹ انڈیز کے خلاف جبکہ آئرلینڈ 24 ستمبر کو اپنے دوسرے و آخری گروپ مقابلے میں اسی حریف کا سامنا کرے گا۔