ویسٹ انڈیز نیا ٹی ٹوئنٹی چیمپئن، سری لنکا پھر فائنل میں ناکام

6 1,110

ویسٹ انڈیز نے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2012ء جیت کر 33 سال بعد بالآخر کوئی عالمی اعزاز اپنے نام کر لیا۔ فائنل میں کرس گیل کی ناکامی کے بعد مارلون سیموئلز کی شاندار بلے بازی اور پھر باؤلرز کی نپی تلی گیند بازی نے ویسٹ انڈیز کے لیے 137 رنز کے دفاع کو بالکل آسان بنا دیا اور سری لنکا پانچ سالوں میں چوتھی بار کسی عالمی ٹورنامنٹ کے فائنل میں شکست سے دوچار ہوا اور اس کا سب سے بڑے ذمہ دار سری لنکن بلے باز تھے، جو مکمل طور پر ناکام ثابت ہوئے اور ایک نسبتا آسان ہدف کا تعاقب ان کے لیے ہمالیہ جیسا ثابت ہوا۔ تقریبا تمام ہی بلے باز شاٹ کے ناقص انتخاب کے باعث آؤٹ ہوئے، رہی سہی کسر یکے بعد دیگرے دو رن آؤٹس نے پوری کر دی اور پوری لنکن ٹیم میدان میں موجود اپنے ہزاروں حامیوں کے سامنے 101 رنز پر ڈھیر ہو گئی اور یوں وہ ٹورنامنٹ کے سپر 8 مرحلے میں اسی حریف کے خلاف 9 وکٹوں کی کامیابی کو نہ دہرا سکا اور دوسری مرتبہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے اعزاز کے اتنے قریب جا کر بھی حاصل کرنے میں ناکام رہا۔

سری لنکا عالمی کپ 2007ء، ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2009ء اور عالمی کپ 2011ء کے فائنل تک پہنچا تھا اور ہر مرتبہ شکست اس کا مقدر رہی لیکن آج جو میدان اس تاریخی شکست کے لیے منتخب ٹھیرا وہ کولمبو کا تھا، یعنی لاکھوں سری لنکن شائقین کے دل خود ان کی سرزمین پر ٹوٹے۔ مہیلا جے وردھنے نے اس بدترین شکست کے فورا بعد قیادت سے استعفی دے دیا۔ دوسری جانب یہ فتح ویسٹ انڈیز کے لیے بلاشبہ اک نئے دور کا آغاز ہے۔ ویسٹ انڈیز نے آخری بار 1979ء میں ایک روزہ عالمی کپ کی صورت میں کوئی عالمی اعزاز اپنے نام کیا تھا۔ گو کہ وہ 2004ء میں چیمپئنز ٹرافی کی صورت میں اک بڑی فتح حاصل کر چکا ہے لیکن یہ ٹورنامنٹ اپنی تمام تر رعنائیوں کے باوجود عالمی اعزاز شمار نہیں ہوتا۔

خیر اب ذکر کریں اس حتمی معرکے کا، جس پر دنیا بھر کے کرکٹ شائقین کی نظریں تھیں۔ جہاں سوائے مارلون سیموئلز کے تمام حریف بلے بازوں کو باندھنے کے بعد سری لنکا حوصلے و عزم کے ساتھ میدان میں اترا کیونکہ اس نے 138 رنز کے ہدف کا ہی تعاقب کرنا تھا لیکن ابتدا ہی میں تلکارتنے دلشان کی قیمتی وکٹ ان پر پہلی ضرب ثابت ہوئی۔ وہ دوسرے اوور کی پہلی گیند پر روی رامپال کے ہاتھوں اپنا آف اسٹمپ گنوا بیٹھے۔ صرف 6 رنز پر پہلی وکٹ گر جانے کے باوجود سری لنکا کے لیے میدان ابھی بہت کھلا تھا۔ 34 ہزار سے زائد تماشائی اس کی پشت پناہی کر رہے تھے لیکن ٹیم لنکا گویا کھیلنا بھول چکی تھی۔ مہیلا جے وردھنے کو میچ کے تیسرے ہی اوور میں ڈیوین براوو کے کیچ چھوڑنے کی صورت میں ایک قیمتی زندگی ملی۔ لیکن اس کا کوئی ایسا فائدہ نہ اٹھایا جا سکا جس کی وجہ سے ویسٹ انڈیز کے لیے یہ موقع گنوانا مہنگا ثابت نہیں ہوا۔

جس وکٹ پر ابتدائی 10 اوورز میں ویسٹ انڈیز کو بلے بازی میں بہت دشواری کا سامنا کرنا پڑا بالکل وہی صورتحال سری لنکا کے لیے بھی تھی۔ البتہ سری لنکا کے لیے 10 ویں اوور میں بری خبر یہ تھی کہ ان کے تجربہ کار بلے باز سنگاکارا 22 رنز بنانے کے بعد آؤٹ ہو گئے۔ وہ سیموئل بدری کی ایک گيند کو پل کرتے ہوئے ڈیپ مڈ وکٹ پر کیرون پولارڈ کے ایک اچھے کیچ کا نشانہ بن گئے۔

اوورز کی نصف منزل طے ہونے تک گو کہ سری لنکا نے محض 51 رنز بنائے تھے لیکن اس کی وکٹیں بھی صرف دو ہی گری تھیں، یعنی اسے بقیہ 60 گیندوں پر 87 رنز کا ہدف درکار تھا اور اس کی بقیہ آٹھ وکٹوں کو دیکھتے ہوئے با آسانی کہا جا سکتا تھا کہ سری لنکا میچ پر حاوی نہ سہی لیکن مقابلے سے باہر بھی نہیں۔ لیکن سنگاکارا کے لوٹنے کے بعد گویا لنکا کے ہاتھ پیر پھول چکے تھے۔ اگلے ہی اوور میں اینجلو میتھیوز ڈیرن سیمی کی گیند پر ایک بہت ہی ناقص شاٹ کھیلتے ہوئے بولڈ ہو گئے۔ ابتدائی تین گیندیں ضایع کرنے کے بعد وہ آف سائیڈ پر پڑنے والی گیند کو وکٹوں کے پیچھے کھیلنا چاہتے تھے لیکن اپنی تینوں وکٹوں باؤلر کے سامنے ظاہر کر بیٹھے اور گیند ان کی تمام تر دفاعی صلاحیتوں کو ناکام بناتی ہوئی وکٹوں میں جا گھسی۔ جے وردھنے کو 12 ویں اوور میں ایک اور زندگی ملی جب آندرے رسل نے ان کا ایک نسبتا مشکل کیچ چھوڑا۔ دو مرتبہ زندگی ملنے کو تو غیبی مدد سمجھ کر جے وردھنے کو ایک تاریخی اننگز کھیلنی چاہیے تھی لیکن وہ ایسا نہ کر سکے اور اننگز کے 13 ویں اوور کی پہلی ہی گیند پر سنیل نرائن کی گیند پر پوائنٹ پر کیچ دے بیٹھے۔ اسی اور کی تیسری گیند پر جیون مینڈس کا رن آؤٹ سری لنکن پیش قدمی کو بیڑیاں پہنا گیا۔ جے وردھنے 36 گیندوں پر 33 رنز بنانے کے بعد میدان سے لوٹے جبکہ جیون نے صرف 2 رنز بنائے۔

اس موقع پر جس چیز نے سری لنکا کو ڈھیر کر دیا وہ 14 ویں اوور کی پہلی گیندپر تھیسارا پیریرا کا رن آؤٹ تھا۔ وہ پیڈ پر گیند لگنے کے بعد دوڑے لیکن وکٹ کیپر دنیش رامدین کے براہ راست تھرو سے نہ بچ سکے۔ سری لنکا 13 اوورز میں محض 64 پر اپنی 6 وکٹیں گنوا بیٹھا اور حقیقت یہ ہے کہ میچ کا فیصلہ اسی وقت ہو چکا تھا۔ آخری مستند بلے باز لاہیرو تھریمانے پندرہویں اوور میں ڈیرن سیمی کی گیند کو لانگ آن باؤنڈری سے باہر پھینکنے کی ناکام کوشش کے نتیجے میں جانسن چارلس کو کیچ دے بیٹھے۔ یعنی محض 18 رنز کے اضافے پر سری لنکا کے پانچ کھلاڑی میدان سے واپس آ چکے تھے۔

نووان کولاسیکرا نے روی رامپال کو ایک اوور میں 22 رنز مار کر تماشائیوں میں کچھ زندگی پیدا کی لیکن اس مرحلے پر میچ نکال لینا ان کے بس کی بات نہ تھی۔ اس کے لیے کم از کم ایک اینڈ پر مستند بلے باز کی ضرورت تھی جو سری لنکا کو میسر ن ہتھا۔ بہرحال ایک چھکا اور تین چوکے لگانے کے بعد وہ اگلے اوور میں سنیل نرائن کا شکار بن گئے۔ 13 گیندوں پر 26 رنز کی اننگز تمام ہوئی۔ پھر مارلون سیموئلز کے ہاتھوں اجنتھا مینڈس اور 19 ویں اوور میں لاستھ مالنگا کی لانگ آن پر کیچ نے سری لنکن اننگز تمام کر دی۔ لنکا کے لیے 138 رنز کا ہدف ویسا ہی مشکل ثابت ہوا جیسا کہ سیمی فائنل میں انہی کے خلاف پاکستان کے لیے ہوا تھا۔

ویسٹ انڈیز کی جانب سے سنیل نرائن نے 3.4 اوورز میں صرف 9 رنز دے کر 3 جبکہ ڈیرن سیمی نے دو اوورز میں 6 رنز دے کر 2 وکٹیں حاصل کیں۔ سیموئل بدری، روی رامپال اور مارلون سیموئلز کو ایک، ایک وکٹ ملی۔

قبل ازیں ویسٹ انڈیز نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کا فیصلہ کیا تو ایسا لگتا تھا ان کے بلّوں پر جادو کر دیا گیا ہے۔ پہلے ہی اوور میں جانسن چارلس کی وکٹ گنوانے کے بعد اسکور بورڈ پر رنز گھونگھے کی سی چال سے بڑھنے لگے۔ جو اس امر کو ظاہر کر رہے تھے کہ یہ پچ بھی اتنی ہی دشوار ہے جتنی پاک-لنکا مقابلے کی تھی۔ پاور پلے، جس میں صرف دو فیلڈرز اندرونی دائرے سے باہر کھڑے ہوتے ہیں، میں بھی ویسٹ انڈیز رنز بنانے میں ناکام ہوتا رہا یہاں تک کہ پاور پلے کے آخری لمحات میں اسے بہت بڑا دھچکا لگا جب اجنتھا مینڈس نے کرس گیل کو وکٹوں کے سامنے جا لیا۔

وہ بلے باز جس کے بیٹ سے نکلنے والے شاٹس نے آسٹریلیا جیسی ٹیم کو ٹورنامنٹ سے باہر اٹھا پھینکا تھا، آج 16 گیندوں پر صرف 3 رنز بنا پایا اور بہت مایوس کن انداز میں پویلین لوٹا۔ مقابلہ واضح طور پر سری لنکا کے حق میں جھک گیا۔ 6 اوورز میں ویسٹ انڈیز کا اسکور صرف 14 پر پہنچا تھا اور اس کے دو کھلاڑی آؤٹ ہو چکے تھے۔ میدان میں سری لنکن حامیوں کے نغمے گونج رہے تھے۔ ویسٹ انڈیز شدید دباؤ میں تھا اور یہ دباؤ ابتدائی 11 اوورز تک اس پر واضح طور پر نظر آتا رہا جس میں وہ صرف 38 رنز بنا پایا۔ صرف ایک امر حوصلہ افزا تھا کہ اس نے مزید وکٹیں نہیں گرنے دیں۔ بارہویں اوور میں براوو نے چھکے کے ذریعے ویسٹ انڈین اننگز کو پہلا گیئر لگایا اور پھر اگلے اوور میں سیموئلز کا جادو جاگا، جنہوں نے اسٹرائیک حریف باؤلر لاستھ مالنگا کو تین شاندار چھکے رسید کر کے ویسٹ انڈین اننگز کو پر لگا دیے۔ 21 رنز لوٹنے کے نتیجے میں ویسٹ انڈیز یکدم ڈرائیونگ سیٹ پر پہنچ گیا۔ اور اگلے اوور میں براوو کی وکٹ گرنے کے باوجود سیموئلز نے اس رفتار کو کم نہ ہونے دیا۔ انہوں نے جیون مینڈس کو ایک اور چوکا رسید کیا تو لگتا تھا کہ وہ آج میچ کا پانسہ پلٹ کر رہیں گے۔ البتہ دوسرا اینڈ سنبھل کر نہیں دے رہا تھا۔ اننگز کے 16 ویں اوور میں دو مستقل گیندوں پر اجنتھا مینڈس نے کیرون پولارڈ اور آندرے رسل کو ٹھکانے لگایا تو ویسٹ انڈیز کی پانچ وکٹیں گر گئیں۔

سیموئلز نے ایک مرتبہ پھر مالنگا کو آڑے ہاتھوں لیا، جن کا آج بہت برا دن ثابت ہوا، اور انہیں ایک ہی اوور میں مزید 19 رنز رسید کیے۔ جس میں ایک چوکا اور دو بلند و بالا چھکے شامل تھا۔ آخری چھکا 108 میٹر طویل تھا جو بلاشبہ ٹورنامنٹ کا سب سے طویل چھکا شمار ہوا۔ یہ چھکا طوالت کے ساتھ ساتھ بلندی میں بھی بہت اونچا گیا اور تمام دیکھنے والے افراد کو حیران کر گیا۔

لیکن اس وقت جب وہ حریف باؤلرز کی جی بھر کر پٹائی کر رہے تھے، اکیلا داننجیا کی گیند پر ان کا مڈ وکٹ پر کیچ آؤٹ ہونا ویسٹ انڈین حامیوں پر بہت گراں گزرا۔ بہرحال سیموئلز کی اننگز میچ کی کلید ثابت ہوئی انہوں نے صرف 56 گیندوں پر تین چوکوں اور چھ چھکوں کی مدد سے 78 رنز بنائے۔ آخری تین اوورز میں ویسٹ انڈیز 29 رنز بنانے میں کامیاب رہا اور مقررہ 20 اوورز کے اختتام پر اس کا اسکور چھ وکٹوں کے ساتھ 137 تک پہنچ گیا۔

سری لنکا کی جانب سے سب سے مایوس کن باؤلنگ لاستھ مالنگا نے کی جن کے 4 اوورز میں 54 رنز پڑے اور انہیں کوئی وکٹ بھی نہیں ملی جبکہ بہترین باؤلنگ سیریز میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے اجنتھا مینڈس کی تھی جنہوں نے 4 اوورز میں صرف 12 رنز دے کر 4 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔ ایک، ایک وکٹ اینجلو میتھیوز اور اکیلا داننجیا نے بھی حاصل کی۔

آخر میں ویسٹ انڈیز نے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کی خوبصورت ٹرافی تھامی اور میدان میں خوب جشن منایا۔ اک ایسے ٹورنامنٹ میں جہاں اسے گروپ مرحلے میں ایک بھی فتح حاصل نہ ہوئی اور سپر 8 میں بھی اسے اہم مرحلے پر ہار کا منہ دیکھنا پڑا لیکن جس طرح وہ بروقت واپس آئی اور انگلینڈ کو چاروں شانے چت اور نیوزی لینڈ کو سنسنی خیز مراحل طے کرنے کے بعد سپر اوور شکست دی، اس سے اندازہ ہو رہا تھا کہ وہ اس مرتبہ قسمت کے بہت دھنی ہیں۔

مارلون سیموئلز کو شاندار بلے بازی پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا جبکہ آسٹریلیا کے آل راؤنڈر شین واٹسن سیریز کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔

یہ میچ آسٹریلیا کے شہرۂ آفاق امپائر سائمن ٹوفل کا بھی آخری بین الاقوامی مقابلہ تھا۔ انہوں نے اس ٹورنامنٹ کے دوران ہی اعلان کیا تھا کہ وہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے بعد بین الاقوامی امپائرنگ سے ریٹائر ہو جائیں گے۔

سری لنکا بمقابلہ ویسٹ انڈیز

ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2012ء، فائنل

7 اکتوبر 2012ء

بمقام: راناسنگھے پریماداسا اسٹیڈیم، کولمبو، سری لنکا

نتیجہ: ویسٹ انڈیز 36 رنز سے فتح یاب

میچ کے بہترین کھلاڑی: مارلون سیموئلز (ویسٹ انڈیز)

ویسٹ انڈیزرنزگیندیںچوکےچھکے
جانسن چارلسک کولاسیکرا ب میتھیوز0500
کرس گیلایل بی ڈبلیو ب اجنتھا مینڈس31600
مارلون سیموئلزک اجنتھا مینڈس ب داننجیا785636
ڈیوین براووایل بی ڈبلیو ب اجنتھا مینڈس191901
کیرون پولارڈک داننجیا ب اجنتھا مینڈس2400
آندرے رسلایل بی ڈبلیو ب اجنتھا مینڈس0100
ڈیرن سیمیناٹ آؤٹ261530
دنیش رامدینناٹ آؤٹ4400
فاضل رنزل ب 2، و 35   
مجموعہ20 اوورز میں 6 وکٹوں کے نقصان پر137
   
سری لنکا (گیند بازی)اوورزمیڈنرنزوکٹیں
اینجلو میتھیوز41111
نووان کولاسیکرا30220
لاستھ مالنگا40540
اجنتھا مینڈس40124
اکیلا داننجیا30161
جیون مینڈس20200
سری لنکا (ہدف: 138 رنز)رنزگیندیںچوکےچھکے
مہیلا جے وردھنےک سیمی ب نرائن333620
تلکارتنے دلشانب رامپال0300
کمار سنگاکاراک پولارڈ ب بدری222620
اینجلو میتھیوزب سیمی1500
جیون مینڈسرن آؤٹ3300
تھیسارا پیریرارن آؤٹ3500
لاہیرو تھریمانےک چارلس ب سیمی4700
نووان کولاسیکراک بدری ب نرائن261331
لاستھ مالنگاک براوو ب نرائن51300
اجنتھا مینڈسک براوو ب سیموئلز1200
اکیلا داننجیاناٹ آؤٹ00  
فاضل رنزل ب 2، ن ب 13   
مجموعہ18.4 اوورز میں تمام وکٹوں کے نقصان پر101   
ویسٹ انڈیز (گیند بازی)اوورزمیڈنرنزوکٹیں
سیموئل بدری40241
روی رامپال30311
مارلون سیموئلز40151
کرس گیل20140
سنیل نرائن3.4093
ڈیرن سیمی2062