بھارت کی پے در پے شکستوں کا سبب، معیاری تیز باؤلرز کی عدم موجودگی

2 1,046

اک ایسے عالم میں جب تیز باؤلرز کی جنم بھومی پاکستان میں بھی قحط الرجال دکھائی دیتا ہے، تصور کیجیے واہگہ کے اُس پار کا کیا حال ہوگا؟ شاید اسی کا اقرار آج سابق کپتان دلیپ وینگسارکر نے کیا ہے، جن کا کہنا ہے کہ معیاری تیز باؤلرز کی عدم موجودگی بین الاقوامی کرکٹ میں بھارت کی کارکردگی کو ٹھیس پہنچا رہی ہے۔

ظہیر خان کے بعد کوئی معیاری باؤلر نظر نہیں آتا: چیف سلیکٹر دلیپ وینگسارکر (تصویر: AFP)
ظہیر خان کے بعد کوئی معیاری باؤلر نظر نہیں آتا: چیف سلیکٹر دلیپ وینگسارکر (تصویر: AFP)

مؤقر بھارتی روزنامے ٹائمز آف انڈیا کے مطابق گزشتہ سال عالمی کپ کا اعزاز جیتنے کے بعد سےبھارت پے در پے شکستوں کا سامنا کر رہا ہے۔ چاہے وہ ٹیسٹ ہو یا ایک روزہ اور ٹی ٹوئنٹی کرکٹ، یکے بعد دیگرے ہار کا سامنا کرنے کے بعد اب خطرے کی گھنٹی بج چکی ہے اور مسئلے کی نشاندہی کرتے ہوئے دلیپ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس ظہیر خان کے بعد کوئی معیاری گیند باز نہیں ہے۔ ایشانت شرما نے مقامی سطح پر حالیہ دنوں میں اچھی کارکردگی دکھائی ہے لیکن اسے بدستور فٹ رہنا ہوگا اور بین الاقوامی سطح پر بھی اپنی اہلیت ثابت کرنا ہوگی۔ اُمیش یادیو اور ورون آرون جیسے نوجوان باصلاحیت ضرور ہے لیکن توقعات پر پورا نہیں اترے۔ وہ ضرور اچھے باؤلر ہوں گے لیکن بین الاقوامی کرکٹ ایک بالکل مختلف کھیل ہے۔

وینگسارکر کو بحیثیت چیف سلیکٹر یہ موقع حاصل ہے کہ وہ آنے والے باصلاحیت کھلاڑیوں پر نظر رکھ سکیں اور ان کا یہ تازہ بیان ظاہر کرتا ہے کہ بھارت میں تیز باؤلنگ کا زوال ابھی مزید کچھ عرصے کے لیے جاری رہے گا۔البتہ دلیپ اس امید کا اظہار ضرور کرتے ہیں کہ باصلاحیت افراد ضرور موجود ہیں، بس ضرورت ہے تو انہیں ڈھونڈنے، ان کی صلاحیتوں کو مہمیز عطا کرنے اور انہیں بین الاقوامی سطح پر مناسب موقع دینے کی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت تیز باؤلنگ کے حوالے سے اپنے تمام مسائل سے چھٹکارہ پا سکتا ہے اگر ریاستی ایسوسی ایشنز ڈومیسٹک سطح پر مقابلوں کے لیے باؤنس کی حامل وکٹیں بنائیں ۔ اس سے ایک تو گیند بازوں کی حوصلہ افزائی ہوگی، وہیں بلے بازوں کو بھی چیلنج سے نمٹنے کا تجربہ حاصل ہوگا۔

انہوں نے بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ تمام بین الاقوامی کرکٹرز کے لیے لازمی قرار دے کہ وہ سرفہرست ڈومیسٹک ٹورنامنٹس دلیپ اور ایرانی ٹرافی کے مقابلے کھیلیں۔ انہوں نے کہا کہ "اگر تمام سرفہرست کھلاڑی ایرانی اور دلیپ ٹرافی کے میچز کھیلیں گے تو یہ ان ٹورنامنٹس کے معیار میں اضافہ کرے گا۔ اس کے علاوہ نوجوان کھلاڑیوں کو بھی اہمیت کا اندازہ ہوگا کہ وہ کس مقام پر کھیل رہے ہیں۔

بھارت اگلے ماہ انگلستان کے خلاف ایک طویل سیریز کھیلے گا جس میں چار ٹیسٹ، پانچ ایک روزہ اور دو ٹی ٹوئنٹی مقابلے شامل ہوں گے۔ ہوم گراؤنڈ پر کھیلنے کی وجہ سے بھارت کو طویل عرصے بعد کسی بڑی ٹیم کے خلاف ٹیسٹ سیریز جیتنے کا موقع مل سکتا ہے۔