پاکستان کا بیٹنگ کوچ مقرر کرنے کا فیصلہ، درخواستیں طلب

1 1,010

”دیر آید درست آید“ کے مصداق پے در پے ناکامیوں کے بعد بالآخر پاکستان کرکٹ کے کرتا دھرتا افراد کو خیال آ ہی گیا کہ بلے بازی کے شعبے کو مضبوط کرنے کے لیے انہیں ایک بیٹنگ کوچ مقرر کرنا پڑے گا۔ گو کہ اس اہم ترین شعبے کے لیے خصوصی تربیت کار کی تقرری اس امر کی ضمانت نہیں ہوگی کہ پاکستان بلے بازی میں بہتر ہو جائے گا، جس طرح کہ معروف غیر ملکی کوچ جولین فاؤنٹین کی بحیثیت فیلڈنگ کوچ تقرری سے بھی قومی کرکٹ ٹیم کی فیلڈنگ میں کوئی فرق نہ آیا، لیکن پھر بھی یہ پاکستان کرکٹ بورڈ کا بہتری کی سمت سفر میں اک اہم قدم ہوگا۔ ہو سکتا ہے فی الفور نتائج برآمد نہ ہو پائیں لیکن ٹیم کو پیشہ ورانہ انداز میں چلانے اور مستقبل میں بہتر نتائج حاصل کرنے کی توقع ضرور ہے۔

نئے بیٹنگ کوچ کی آمد سے ہیڈ کوچ ڈیو واٹمور کا تربیتی عملہ مکمل  ہو جائے گا (تصویر: AFP)
نئے بیٹنگ کوچ کی آمد سے ہیڈ کوچ ڈیو واٹمور کا تربیتی عملہ مکمل ہو جائے گا (تصویر: AFP)

پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنی ویب سائٹ پر بیٹنگ کوچ کے عہدے کے لیے اشتہار جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کوچ کم از کم لیول تھری کی کوچنگ سند کا حامل ہو اور اسے سرفہرست کھلاڑیوں کے ساتھ کام کرنے کا پانچ سالہ تجربہ بھی حاصل ہو۔ اس عہدے کے لیے درخواستیں دینے کی آخری تاریخ 4 نومبر مقرر کی گئی ہے۔

پاکستان نے گزشتہ کچھ عرصےمیں ہیڈ کوچ، فیلڈنگ کوچ اور باؤلنگ کوچ تینوں عہدوں کے لیے جو اشتہارات دیے، ان میں یہی معیار طلب کیا گیا۔ ہیڈ اور فیلڈنگ کوچ کے لیے تو سختی سے ان پر عملدرآمد کیا گیا لیکن باؤلنگ کوچ کی تقرری کے موقع پر محمد اکرم پر نظر کرم کر کے انہیں عہدہ دیا گیا۔

اب جبکہ ہیڈ کوچ ڈیو واٹمور کا ساتھ دینے کے لیے تربیتی عملہ تقریباً تیار ہے، صرف ایک بیٹنگ کوچ کی تقرری ہی باقی رہتی تھی جس کے لیے پاکستان کرکٹ بورڈ نے، تاخیر سے سہی، لیکن فیصلہ کر لیا ہے کہ انہیں جلد از جلد اس شعبے کی بہتری کے لیے کچھ کرنا ہوگا، پاکستان رواں سال کے آخر میں روایتی حریف بھارت کے خلاف محدود اوورز کی سیریز کھیلے گا۔

اچانک اس فیصلے کا سبب شاید یہ ہو کہ پاکستان حالیہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی2012ء کے سیمی فائنل میں اپنی بلے بازی ہی کی وجہ سے شکست سے دوچار ہوا۔ ٹورنامنٹ کے دوران بھارت اور جنوبی افریقہ کے خلاف مقابلوں میں بھی قومی ٹیم کے بلے باز مکمل طور پر ناکام رہے۔ اول الذکر میں تو اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا لیکن موخر الذکر ٹیم کے خلاف اسے عمر گل کی ناقابل یقین کارکردگی نے مقابلہ جتوا دیا۔ البتہ سری لنکا کے خلاف سیمی فائنل میں ایک معقول ہدف کے تعاقب میں 16 رنز کی شکست سے اس کا ورلڈ ٹی ٹوئنٹی جیتنے کا خواب چکناچور کر دیا۔

اب جبکہ سال کے تمام اہم مقابلے اختتام پذیر ہوئے، پاکستان کو اک نئے سفر کا آغاز کرنا ہے، وہ ہے پاک-بھارت کرکٹ تعلقات کی بحالی۔ جس کے لیے سالوں کے مذاکرات کے بعد بالآخر رواں سال کے آخری لمحات کا تعین کیا گیا ہے جب پاکستان کی قومی ٹیم محدود اوورز کی ایک سیریز کھیلنے کے لیے سرزمینِ ہند پہنچے گی۔ شاید اس اہم سیریز، اور اس کے بعد دورۂ جنوبی افریقہ، کو پیش نظر رکھتے ہوئے بورڈ نے بیٹنگ کوچ کے لیے درخواستیں طلب کی ہیں۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ اس عہدے کے لیے کون کون سے امیدوار سامنے آتے ہیں اور پاکستان کرکٹ بورڈ کس کوچ کے ساتھ کوچنگ عملے کو مکمل کرتاہے۔